مکہ مکرمہ:
آج سے مناسکِ حج کا آغاز ہوگیا ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری ویب سائٹ ’’اردو نیوز‘‘ کے مطابق، 160 ممالک سے آئے ہوئے دس ہزار عازمینِ حج کے قافلے آج علی الصبح مکہ سے منیٰ پہنچ چکے ہیں۔
اس سال عازمینِ حج میں 70 فیصد وہ غیرملکی ہیں جو سعودی عرب میں مقیم ہیں جبکہ صرف 30 فیصد مقامی شہری ہیں۔
منیٰ میں اس سال کورونا وبا کے باعث محدود حج کی بنا پر ایک حصہ ہی آباد ہوگا۔ ’’اردو نیوز‘‘ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس سال فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے والے، سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں اور سعودی شہریوں کو 5 دن تک مکہ مکرمہ کے ایک وسیع ہوٹل میں آئسولیٹ رکھنے کے بعد آج منیٰ منتقل کیا ہے۔
تعداد میں کم ہونے کے باوجود، عازمین حج مکہ مکرمہ سے منیٰ جاتے ہوئے ’’لبیک اللّھم لبیک‘‘ کی صدائیں بلند کررہے تھے اور کورونا وبا میں بھی حج کی سعادت ملنے پر خوش تھے۔
سعودی حکومت کی جانب سے اس سال حج کی ادائیگی میں غیرمعمولی احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں جن کے تحت نہ صرف عازمین حج کا کارواں سکیورٹی فورس کے دستوں، طبی ٹیموں، موبائل اسپتال اور تمام متعلقہ اداروں کے نمائندہ اہلکاروں کے حصار میں مکہ سےمنیٰ منتقل کیا گیا ہے بلکہ اگلے مراحل میں بھی ان ہی احتیاطی تدابیر کا بطورِ خاص خیال رکھا جائے گا۔ حجاج کی بسیں بھی پچاس فیصد گنجائش کے ساتھ استعمال کی جارہی ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانی اور ہندوستانی شہری بھی حج کی سعادت حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔
البتہ سعودی شہریوں میں سے منتخب عازمینِ حج کا تعلق دو زمروں سے ہے: ایک وہ جو کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجے میں اگلے محاذ پر کام کرتے دوران اس وائرس کا شکار ہوئے تھے اور اب صحت یاب ہوچکے ہیں؛ جبکہ دوسرا زمرہ ان سعودی شہریوں کا ہے جو لاک ڈاؤن کے دنوں میں مملکت بھر میں سخت ڈیوٹی انجام دیتے رہے ہیں۔
بتاتے چلیں کہ منیٰ میں متعدد تاریخی مقامات موجود ہیں جن میں مسجد خیف اور مسجد البیعہ بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں کیونکہ اسی جگہ پر مکہ سے مدینہ ہجرت سے قبل یثرب کے باشندوں کے ساتھ تاریخ ساز معاہدہ ہوا تھا۔
علاوہ ازیں یہاں تین جمرات بھی ہیں، جنہیں عوامی زبان میں ’’شیطان‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں علامتی پتھر ان جگہوں پر بنے ہوئے ہیں جہاں ابراہیم علیہ السلام کو شیطان نے وسوسوں میں ڈال کر اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بنتن پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ اس سال مناسکِ حج کے دوران تمام کوششوں کا محور حج کرنے اور کرانے والوں کی صحت و سلامتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال حج میں شامل غیرملکیوں کی عمریں بیس سے پچاس سال کے درمیان ہیں۔ انہیں مکہ مکرمہ آنے سے قبل سات دن تک گھروں میں آئسولیشن کا پابند بنایا گیا تھا، جبکہ مکہ مکرمہ پہنچنے پر تمام حجاج اور حج کرانے والوں کا کورونا ٹیسٹ بھی کیا گیا۔ تاہم، اضافی احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان تمام افراد کو مکہ مکرمہ کے ایک ہوٹل میں مزید 5 دن تک آئسولیٹ رکھا گیا۔