تجزیہ نگار: مجیب الرحمن شامی
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اختلاف اور لانگ مارچ کے التوا کے اعلان کے بعد یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شاید زیادہ دیر تر اتحاد کا حصہ نہ رہ سکے، گو کہ منگل کے اجلاس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی مرکزی مجلس عاملہ سے استعفوں کے معاملے پر دوبارہ مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے مگر پارٹی سربراہ آصف زرداری کی جانب سے نواز شریف کی واپسی کے مطالبے اور ان پر طنز نے اتحاد میں دراڑیں بہت وسیع کر دی ہیں۔پی ڈی ایم میں اختلافات کا واضح مظاہرہ منگل کو بھی دیکھنے میں آیا جب مولانا فضل الرحمان نیوز کانفرنس ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اتحاد میں دراڑ کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے جس نے باقی نو جماعتوں کی جانب سے استعفے دینے کے فیصلے کو نہیں مانا یا وہ جماعتیں ہیں جنہوں نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ پیپلزپارٹی استعفوں کی مخالفت کرچکی ہے اس مطالبے پر ہی اصرار کیا؟
ا تجزیہ کار اور سینیئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے کہ ’پیپلز پارٹی کی پوزیشن شروع سے ہی واضح تھی کہ وہ استعفے نہیں دینا چاہتی پھر بھی ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام نے اسے مجبور کیا جس پر پیپلز پارٹی نے ردعمل دیا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’بہت شدت سے پیپلز پارٹی پر دباو¿ ڈالا گیا۔ پہلے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کا فائدہ نہیں پھر باقی لوگوں نے استعفوں کو لانگ مارچ سے جوڑ دیا۔‘
مجیب الرحمان شامی کے مطابق ’حالانکہ ان کے پاس آپشن تھا کہ اتحاد کو بچاتے اور ابھی ڈھیلے ڈھیلے چلتے کیونکہ ابھی ویسے بھی کورونا وبا کے باعث سیاسی سرگرمیوں سے گریز ممکن تھا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’باقی جماعتوں نے جلد بازی سے کام لیا اور اتنا پریشرائز کیا کہ وہ مقابلے میں کھڑے ہو گئے تاہم ان کا اندر سے معاملہ اور تھا۔‘
اس سوال پر کہ لانگ مارچ ملتوی کرکے کیا مسلم لیگ ن اور جے یوآئی کا مقصد پیپلز پارٹی کو بے نقاب کرنا تھا مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ ’اس سے پی ڈی ایم کو کیا فائدہ ہو گا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’شاید ان دو جماعتوں سے اندازے کی غلطی ہو گئی انہوں نے سمجھا کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں اگر وہ دباو ڈالیں گے تو پیپلز پارٹی مان جائے گی۔‘
تاہم مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’ان کی جماعت نے استعفوں پر اصرار اس لیے کیا کہ ان کے بغیر لانگ مارچ کا کیا فائدہ ہوتا؟ ان کا کہنا تھا کہ ’استعفے دینے سے حکومت دباو¿ میںآجاتی اور اسے نئے انتخابات کروانا پڑتے۔‘
اس سوال پر کہ کیا ان کی جماعت نے اصرار اور ضد کرکے پیپلز پارٹی کو ناراض کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ نو سیاسی جماعتوں کی سیاسی دانشمندی ظاہر کرتا ہے۔ پی ڈی ایم اتحاد ابھی بھی بچا ہوا ہے اسے کچھ نہیں ہوا جمہوری جماعتیں اپنا موقف پیش کرتی ہیں۔‘