نیویارک (پاکستان نیوز) اکائونٹٹ کے ذریعے جعلی پے رولز بنا کر حکومت سے کرونا متاثرین کے حوالے سے لاکھوں ڈالر وصول کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ، پاکستانی کمیونٹی کے کئی نام بھی جعلی پے رولز بنا کر فائدہ اٹھانے والوںمیں شامل ہیں،جعل سازوں نے پے رول پر جعلی یا چوری شدہ ملازمت کے پیپروں پر لاکھوں ڈالر کے قرض وصول کئے، خفیہ ایجنسیوں نے اب تک دھوکہ دہی سے حاصل کئے گئے وبائی قرضوں میں286ملین ڈالر کی وصولی کی ہے۔ اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہے۔ ایجنسیوں کی اطلاع کے مطابق لاکھوں لوگوں نے پے رول کو انکم ٹیکس کے جعلی پیپرز بنا کر لاکھوں ڈالر حکومت سے وصول کئے لیکن اب تفتیش کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں کو جرم ثابت ہونے پر سزائیں بھی دی جا رہی ہیں۔سیکرٹ سروس نے کہا کہ اس کے اورلینڈو کے دفتر کی طرف سے شروع کی گئی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ایک جعلساز نے مجرمانہ رقم کو چھپانے اور منتقل کرنے کے لئے ایک آن لائن بینک، گرین ڈاٹ کا استعمال کیا گیا ہے، اب تک ایجنسیوںنے تقریباً15000 اکائونٹس کی نشاندہی کرنے اور اکائونٹس سے منسلک286 ملین ضبط کرنے کے لئے فراڈ انفورسٹمنٹ کے ڈائریکٹر کیون چیمبر نے کہا کہ یہ ضبطی کی کوشش اور آنے والی وبائی امدادی فراڈ کے Covid-19 محکمہ انصاف میں بے مثال سائز اور دائرہ کار کا براہ راست اور ضروری جواب ہے، مختلف وبائی امدادی پروگراموں کے ذریعے اربوں کا دھوکہ دہی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ عالمی معیشتوں کو مہنیوں سے بند کر دیا تھا، اسی دوران کئی پاکستانیوں سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔ جنہوں نے جعلی پے رول اور کئی سالوں سے جعلی ٹیکس ریٹرن گوشوارے ظاہر کئے تھے، انہوں نے بتایا کہ اس تفتیش میں کئی ٹیکس افسرز کے اکائونٹ بھی شامل ہیں جنہوں نے25فیصد کمیشن پر جعلی پیپرز بنا کردیئے۔ تجارت کا نتیجہ یہ تھا کہ ان کے پاس ادائیگوں کی غلطیوں اور دھوکہ دہی کوروکنے اور ان کی نشاندہی کرنے کے لئے نظام موجود نہیں تھا۔