سپریم کورٹ کا غیر قانونی تارکین کیخلاف بڑا فیصلہ

0
170

نیویارک (پاکستان نیوز) سپریم کورٹ نے امریکہ میں رہائش پذیر غیر قانونی تارکین اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائش اختیار کرنے والے تارکین کو گرین کارڈ یا شہریت کے لیے درخواست دینے کے لیے نا اہل قرار دے دیا ہے ، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 9ججز نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے موقف اپنایا کہ امریکہ میں رہائش پذیر غیر قانونی تارکین امریکی شہریت کیلئے اپلائی نہیں کر سکیں گے ، فیصلہ ایسے لاکھوں باشندوں کیلئے بہت بڑا دھچکا ثابت ہوا ہے جو اپنے ملکوں میں نا مساعد حالات کی بناء پر امریکہ میں عارضی محفوظ سٹیٹس لئے ہوئے ہیں اورمستقبل میں ڈی پورٹیشن سے بچنے کیلئے مستقل رہائشی سٹیٹس کے خواہشمند ہیں،برما ، ایل سلواڈور ، ہیٹی ، ہونڈوراس ، نیپال ، نکاراگوا ، وینزویلا ، صومالیہ ، جنوبی سوڈان ، سوڈان ، شام ، اور یمن سمیت 12 ممالک سے تقریباً تین لاکھ سے زائد افراد گذشتہ دو دہائیوں سے عارضی سٹیٹس کی بنیاد پر امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ وفاقی حکومت ایسے افراد کہ جو امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے ہوں اور جنہیں بوجوہ عارضی لیگل سٹیٹس دیا گیا ہے کو گرین کارڈ یا شہریت کے اجراء سے روک سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے متفقہ فیصلہ جسٹس الینا کیگن نے تحریر کیا۔ تجزیہ نگاروں کے نزدیک سپریم کورٹ کا فیصلہ ان عارضی تارکین وطن کیلئے صرف ایک دھچکا نہیں ہے جو امریکہ میں قانونی طور پر داخل نہیں ہوئے تھے ، اس فیصلے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ کم عمر میں امریکہ آنیوالے بچے کہ جنہیں لیگل سٹیٹس دیا گیا ہے ، ان کو بھی مستقبل میں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بشرطیکہ اس معاملے بارے کانگریس نے کوئی قانون سازی نہیں کی۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکہ داخل ہونیوالے افراد کے کیسوں کے حوالے سے بعض جواب طلب سوالات کے حوالے سے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نشاندہی کر دی ہے کہ ان سوالات کے جواب کانگریس سے ہی حاصل کئے جا سکتے ہیں۔دریں اثنا نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ گوئٹے مالا سے آنیوالے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی طریقوں سے آنیوالے گوئٹے مالا کے تارکین وطن کوامریکہ میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، انہوں نے یہ بات اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران گوئٹے مالا کے صدر آلاخاندرو جیا ماتی کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔گوئٹے مالا کے صدر نے کہا کہ فی الحال انہیں غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ درپیش ہے، ہمیں امریکا کے ساتھ مشترکہ طور پر تعاون کرنا ہوگا جبکہ ہمیں اپنی عوام کو زندگی کے بہتر مواقع فراہم کرتے ہوئے انہیں نقل مکانی سے روکنے کی کوشش کرنا ہوگی،امریکی نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ میرا یہ دورہ گوئٹے مالا کے ساتھ غیر قانونی ہجرت، تشدد اور بد عنوانی جیسے موضوعات پر غور کرنے کے لیے ہے۔ ملک میں اس وقت ایک کروڑ 10 لاکھ غیر قانونی تارکینِ وطن مقیم ہیں جن کے پاس امریکہ میں قیام کی دستاویزات موجود نہیں،امریکی رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق 62 فی صد افراد امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کو بعض شرائط پوری کرنے پر شہریت دینے کے حامی ہیں، حکومت کے مطابق ملک میں اس وقت ایک کروڑ 10 لاکھ غیر قانونی تارکینِ وطن مقیم ہیں جن کے پاس امریکہ میں قیام کی دستاویزات موجود نہیں۔سنٹر فار امیگریشن اسٹڈیز کی طرف سے تیار کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ تیس لاکھ سے زائد تارکین وطن 2014ء سے 2015ء کے دوران قانونی طریقے سے امریکہ آئے جو کہ اس سے گزشتہ دو سالوں کی امریکہ آنے والوں کی شرح میں 39 فیصد زیادہ ہے۔اس جائزے میں ان تمام امور کو شامل کیا گیا جن کے تحت امریکہ آنے اور یہاں سے جانے والوں کے علاوہ یہاں کا طویل المدت ویزا رکھنے والوں کو شمار کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایسے تارکین متاثر نہیں ہوں گے جوکہ امریکہ قانونی طریقے سے آئے اور اب اپنے پاسپورٹ اور ویزے کے مطابق رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں ، ایسے تارکین گرین کارڈ یا امریکی شہریت کے لیے اپلائی کرنے کے اہل ہیں ، 2001 ء میں امریکہ کی حکومت نے سلوڈور کے تارکین کو امریکہ میں رہائش اختیار رکھنے کے لیے قانونی تحفظ فراہم کیا تھا جس کی واحد وجہ سلواڈور میں آنے والے یکے بعد دیگرے زلزلے تھے جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے تھے ۔ 12ممالک سے ایسے چار لاکھ تارکین جو اپنے آبائی ممالک میں قدرتی آفات کی وجہ سے امریکہ میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here