پاکستان پر قرضوں کا پہاڑ 37 سے 122 ارب ڈالر ہوگئے

0
104

اسلام آباد(پاکستان نیوز) انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارم نے اپنی 41 صفحات پر مشتمل رپورٹ جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان اکنامکس سروے آف پاکستان اور پاکستانی معیشت کے متعلق آئی ایم ایف کے تخمینہ جات پر محیط ہے میں پاکستان کی موجودہ اقتصادی بدحالی قرضوں کے ناقابل برداشت بوجھ درآمدات میں نامعقول اضافے توازن ادائیگی میں یکطرفہ منفی رجحان ملکی انرجی کی ضروریات سے عہدہ برآں ہونے کیلئے مایہ قدرتی گیس کی درآمد پر غیر ملکی انحصار کے حوالے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پاکستان کے کرنٹ اکائونٹ (جاریہ اخراجات) کو اب بھی بطریق احسن نظم و ضبط میں لایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے پاکستانی معیشت میں تین فیصد کی سالانہ شرح نمو درکار ہو گی البتہ جی ڈی پی کی پانچ فیصد گروتھ سے معاملہ ہاتھ سے نکل جائیگا کیونکہ اس صورت میں ملک کی پروڈکشن استعداد بلڈ کرنے کیلئے مشینری کی امپورٹ میں اضافہ ہو گا۔ جب تجارتی خسارہ بڑھتا جائیگا تو پاکستانی معیشت کے قرضوں کا لیول بھی بڑھے گا۔ پاکستان میں ٹیکسوں سے حاصل شدہ رقم میں سے 38 فیصد قرضوں اور انکے سود کی ادائیگی 19 فیصد سبسڈیز اینڈ گرانٹ 18 فیصد ڈیفنس 9 فیصد پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام 7 فیصد سول گورنمنٹ 6 فیصد پنشن پر خرچ ہونے لگا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسیز ریفارم کی رپورٹ کی شہ سرخی یہ لکھی گئی ہے پاکستان پر قرضوں کا پہاڑ ہو گیا ہے اس سے نمبرد آزما ہونے کیلئے پاکستان کو کیا کرنا چاہئے۔ پاکستان پر قرضوں کا آج جو بوجھ ہے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق پیرس کلب کے 8.8 فیصد ملٹی لیٹرل قرضے 27.6 فیصد دوسرے بائی لیٹرل 16 فیصد، بانڈ یورو سکوک 6.4 فیصد ،کمرشل لون بشمول پی ایس ای 8.4 فیصد گورنمنٹ کی فارکس ذمہ داریاں 7.2 فیصد ہو گئی ہیں۔ جون 2021 میں پبلک ڈیٹ (بمشول پی ایس ای) پبلک سیکٹر انٹرپرائزز پر قرضے جون 2021 تک 102 ارب بیس کروڑ ڈالر پبلک اینڈ گریٹڈڈ قرضے 95 ارب بیس کروڑ ڈالر ملٹی لیٹرل پیرس کلب اور دوسرے بائی لیٹرل قرضے 55 ارب 20 کروڑ ڈالر بانڈز سکوک کمرشل سترہ ارب پچاس کروڑ ڈالر، پرائیویٹ قرضہ جات نان گریٹڈڈ دس ارب نوے کروڑ ڈالر، فارکس گرانٹی شدہ ذمہ داریاں آٹھ ارب 80 کروڑ ڈالر، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (پی ایس ای) 6 ارب ستر کروڑ ڈالر ،آئی ایم ایف سات ارب چالیس کروڑ ڈالر ،بنک پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر،یہ مجموعی قرضہ 30 جون 2021 تک 122 ارب بیس کروڑ ڈالر ہو گیا۔ آفیشل لیکورڈ 17 ارب چالیس کروڑ ڈالر جی ڈی پی کا ایکسٹرنل ڈیٹ اینڈ ادائیگی 35 ارب ڈالر اس کے علاوہ ہیں۔ پاکستان کی جی ڈی پی 347 ارب ڈالر کی ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار سٹیٹ بنک آف پاکستان کے سالانہ اکنامی رپورٹ سے لئے گئے ہیں۔ رپورٹ کیمطابق اہم بات یہ ہے کہ جن سالوں میں تجارتی خسارہ ہائر مارجن سے بڑھ رہا ہے اس کے نتیجہ میں قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کو موجودہ اقتصادی بدحالی سے نکلنے کیلئے کی بھی بات کی گئی ہے اور یہ کہ پاکستان ہائیر گروتھ کی طرف جانا چاہتا ہے اس کے نتیجے میں مشینری سے سمیت امپورٹ کو بڑھا رہا ہے جس سے تجارتی خسارے میں اضافہ ہونے سے جاری

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here