پاکستان سفارتکاروں کو سوشل میڈیا پر بلیک میل کرنے کے خلاف مقدمہ

0
153

نیویارک (عظیم ایم میاں) سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی سفارتکاروں اور پاکستانی کمیونٹی کی ممتاز شخصیات کو بلیک میل کرکے پاکستانی کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیلانے اور خود کو پاکستانی ایجنسی کا حمایت یافتہ قرار دے کر امریکا میں پاکستان کو بدنام کرنے والے گروہ کے خلاف 2 پاکستانیوں نے نیویارک کے سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے عدالت سے درخواست بھی کر دی ہے کہ اس گروہ کے دو افراد کو عدالتی فیصلہ آنے تک سوشل میڈیا کے استعمال نہ کرنے کا پابند بھی کر دیاجائے،گروہ کا ایک رکن پہلے ہی سائبر کرائم کی سزا جیل میں بھگت رہا ہے، ایف بی آئی کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔ تفصیلات کےمطابق خود کو خفیہ ایجنسی کا حمایت یافتہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے توقیرالحق اور فاروق مرزا نامی افراد کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کرنے والے پاکستانی اعجاز احمد اور اعجاز (شاہد) احمد نے ”جنگ“ کو بتایا ہے کہ یہ مقدمہ انہوں نے اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی صفائی کے علاوہ نیویارک کی پاکستانی کمیونٹی کو خوف و ہراس اور بلیک میل کے ماحول سے آزاد کرانے کیلئے کیا ہے تاکہ پاکستانی خاندان اور ا±ن کی نئی نسل کردار کشی اور بلیک میلنگ سے آزاد ماحول میں رہ کر مثبت اور تعمیری سرگرمیوں کے ساتھ اپنے پاکستانی ورثہ پر فخر کر سکیں۔ تفصیلات کےمطابق نیویارک کے رہائشی توقیرالحق اور فاروق مرزا اور دیگر افراد پر مشتمل گروہ ایک عرصہ سے واٹس اَپ اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی سفارتکاروں، پاکستانی کمیونٹی کی معزز شخصیات کے خلاف نازیبا زبان اور مختلف الزامات کے ذریعے خوف و ہراس اور بلیک میل کا ماحول قائم کئے ہوئے ہیں۔ امریکا میں پاکستان کے موجودہ سفیر ڈاکٹر اسد مجید، نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل خاتون، وائس قونصل نعیم عمر چیمہ اور متعدد افسران کے ساتھ ساتھ پاکستانی کمیونٹی میں تعمیری خدمات انجام دینے والی ممتاز شخصیات اور خاندانوں کے بارے میں الزامات، بے بنیاد پروپیگنڈہ اور بلیک میل کا ایک مسلسل ماحول طاری کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی کمیونٹی نظام میں سرگرم ہونے کی بجائے اس پروپیگنڈہ سے خائف ہے جبکہ بلیک میل کر کے اپنے مقاصد حاصل کرنے والے گروہ کے افراد خود کوخفیہ ایجنسی کا حمایت یافتہ ہونے کا دعویٰ کر کے یہ خوف بھی دلاتے ہیں کہ امریکا میں آباد پاکستانی کے پاکستان میں موجود لواحقین اور رشتہ داروں کو بھی لپیٹ میں لیا جا سکتا ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here