کراچی:
سندھ حکومت نے غیرقانونی طور پر لاکھڑا کوئلہ کی کان سے ہزاروں ٹن کوئلہ نکال کر فروخت کردیا جبکہ سرکاری ترجمان نے الزامات ماننے سے انکار کردیا۔
سندھ حکومت نے بغیر بولی لاکھڑا کان سے کئی ٹن کوئلہ نکال کر غیر قانونی طورپرمارکیٹ میں فروخت کردیا،کان کے وکرروں کی یونین ککے رہنما ممتاز کھوسو نے ایکسپریس کو بتایا کہ 21مئی کی رات پولیس کی بھاری کی نفری اور مقامی انتظامیہ نے کان پر قبضہ کرلیا۔ اس سے قبل کان لاکھڑا ڈویلپمنٹ کمپنی چلارہی تھی جو وفاقی وزارت پیٹرولیم کے تحت کام کرتی تھی۔
ممتاز کھوسو کے مطابق صوبائی حکومت نے ہماری لیز منسوخ کردی جس کے خلاف کھوسو نے درجنوں ساتھیوں کے ساتھ مل کر نیشنل ہائی وے پر احتجاج بھی کیا۔
کول کمپنی ذرائع کے مطابق 20سے 22ہزار ٹن کوئلہ کان سے نکال کر 6 ہزار 575روپے فی ٹن کے حساب سے کوئلہ مارکیٹ میں فروخت کیا گیا۔
ایک سینئر آفیسر کے مطابق صوبائی حکومت نے بولی کے اصول بھی نہیں اپنائے ۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت ضلعی انتظامیہ کے ذریعے کوئلہ مارکیٹ میں فروخت کیا۔
سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ نے ایکسپریس ٹربیوں کو بتایا کہ لاکھڑا ڈویلپمنٹ کمپنی کان کے وسائل کا غلط استعمال کرتے ہوئے کوئلہ مارکیٹ میں فروخت کررہی تھی ۔انہوں نے بتایا کہ یہ زمین سندھ حکومت کو لیز کی مدت نہ بڑھانے کا اختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ ماہ ٹینڈرز طلب کرلیں گے ملازمین کے مستقبل بار ے وزارت قانون سے مشاورت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اب نئی کمپنی بنائی جارہی ہے جس کا نام سندھ لاکھڑا کول مائننگ کمپنی ہوگا۔