بھارت نے بی بی سی کی مودی پر دستاویزی فلم کو پراپیگنڈا قرار دیدیا

0
191

ممبئی (پاکستان نیوز) انڈیا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی پر نشر کی گئی بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ‘پراپیگنڈہ’ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔’انڈیا: دی مودی کویسچن’ نامی اس دستاویزی فلم میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ مودی بطور وزیر اعلیٰ 2002 کے گجرات فسادات کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام کیوں ہوئے۔خیال رہے کہ 2002 میں مودی انڈیا کی مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جب وہاں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے۔ ان فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کی اموات ہوئی تھیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔یہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہندو یاتریوں کو لے جانے والی ایک ٹرین میں آگ لگی اور اس واقعے میں 59 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد فسادات پھوٹ پڑے۔مودی نے بارہا اس الزام کو مسترد کیا ہے۔ سنہ 2012 میں انڈیا کی سپریم کورٹ نے اس کیس میں نریندر مودی کو بے قصور قرار دیا تھا جبکہ اس فیصلے کے خلاف ہونے والی اپیل کو بھی گذشتہ سال خارج کر دیا گیا تھا۔ بی بی سی کی مودی سے متعلق دستاویزی فلم کے دو حصے ہیں جن میں سے ایک 17 جنوری کو ریلیز ہوا جبکہ اس کی دوسری قسط 24 جنوری کو نشر کی جائے گی، اس کا خلاصہ کچھ یوں کیا گیا ہے کہ ‘نریندر مودی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے رہنما ہیں۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جنھیں دو بار انڈیا کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا اور انھیں اپنی نسل کے سب سے طاقتور سیاستدان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔مغرب انھیں ایشیا میں چینی تسلط کے خلاف دفاع کے طور پر دیکھتا ہے، انھیں امریکہ اور برطانیہ دونوں اہم اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں۔اس خلاصے میں مزید کہا گیا ہے کہ تاہم نریندر مودی کی حکومت پر الزامات لگتے رہے ہیں اور اس کی وجہ انڈیا کی مسلم آبادی سے متعلق اس کا رویہ ہے، اس سیریز میں ان الزامات کی حقیقت پر تحقیقات کی گئی ہے۔ مودی کی پس پردہ کہانی اور انڈیا کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت سے متعلق ان کی سیاست پر اٹھنے والے سوالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔’پہلی قسط میں اس چیز پر نظر دوڑائی گئی ہے کہ نریندر مودی نے سیاست میں کون سے ابتدائی قدم لیے جس میں دائیں بازو کی ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) میں شمولیت سے لے کر بھارتیہ جنتا پارٹی میں عروج شامل ہے۔ اس میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ کیسے گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے جہاں ‘2002 کے فسادات پر ان کا ردعمل تنازع کا باعث بنا۔جبکہ دوسری قسط میں 2019 کے بعد نریندر مودی کی حکومت کا ٹریک ریکارڈ دیکھا گیا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے لے کر شہریت کے نئے قانون تک، کئی متنازع پالیسیاں اختیار کی گئیں۔ ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جن میں ہندوؤں نے مسلمانوں پر پْرتشدد حملے کیے۔قسط کے خلاصے کے مطابق مودی اور ان کی حکومت ایسے الزامات کی تردید کرتی ہے جن میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف متعصب رویہ رکھتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان پالیسیوں پر تنقید کی ہے۔ انڈین حکومت کے مطابق مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات میں اس تنظیم کے بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے گئے ہیں جس کے بعد اس نے دلی میں اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں۔ ایمنسٹی اس الزام کی تردید کرتی ہے۔’مگر دوسری طرف بی جے پی کے حامی ٹوئٹر اکاؤنٹس نے اس بی بی سی کو نوآبادیاتی دور کا ماؤتھ پیس قرار دیتے ہوئے اس دستاویزی فلم کو مسترد کیا ہے اور بی بی سی کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔صحافی امریتا بھندر نے کہا کہ بی بی سی چاہتا ہے کہ انڈیا کی موجودہ خارجہ پالیسی سے متعلق شکوک و شبہات کو جنم دیا جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here