”پولن الرجی”

0
21
عامر بیگ

عیدالفطر کے دن سے طبیعت مضحمل ہے جس کی وجہ سردیوں کے بعد لان کی حالت زار کو ترتیب میں لانے کے عمل میں پولنز سے نبرد آزما ہونا ہے جس سے آنکھوں میں جلن ناک اور آنکھ سے پانی کا بہنا چھینکوں سے دماغ میں زلزلے کی کیفیت جی ہاں الرجی پولن سے الرجی جو ہر بہارکے شروع کا خاصہ ہے۔ امریکہ میں اپریل مئی کے دنوں میں سوں سوں کی آوازیں روٹین کا حصہ ہیں ،امریکی دمہ و الرجی فائونڈیشن ہر سال امریکہ کے سو شہروں کی پولن کانٹ کے حساب سے درجہ بندی کرتی ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے کہ موسم کا حال اس میں بھی صبح دوپہر اور شام کے وقت پولنز کانٹ بتایا جاتا ہے ۔آج کے دن میں پولنز کانٹ کے حساب سے پہلے نمبر پر ڈوج سیٹی کینساس دوسرے نمبر پر وچیتافال ٹیکساس اور تیسرے نمبر پر الاموسا کولوراڈو ہیں۔ پولنز دن کے وقت خشک دھوپ میں زیادہ دیر تک ہوا میں معلک رہتے ہیں جس کی وجہ سے ناک و آنکھوں کو تر اور گلے کو خشک رکھتے ہیں۔ آنکھوں میں جلن اس کے علاوہ ہے سبزے کا زیادہ ہونا نعمت سہی لیکن ساتھ میں پولنز جو الرجی کا باعث ہیں بارش کے علاوہ کسی اورکی پکڑ میں نہیں آتے ،ہوا میں تیرتے پولنز بارش کے قطروں سے جڑ کرپانی کے بہائو میں بہہ جاتے ہیں۔ پولن الرجی ہے کیا ؟ ہمارا مدافعت نظام مضر صحت چیزوں کے خلاف مختلف علامات کی صورت میں ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ الرجی ان میں سے ایک رد عمل ہے جن چیزوں کی وجہ سے الرجی ہوتی ہے انکو الرجن کہتے ہیں سانس کی الرجی، دمہ ناک کی الرجی، نزلہ خوراک کی وجہ سے بھی الرجی، جلد کی الرجی جس میں جلد کا سرخ ہو جانا خارش سوزش وغیرہ اور پولنز کی وجہ سے الرجی پولن یا زردانے جو آنکھ سے نظر نہیں آتے، جسم میں سانس یا آنکھ کے رستے داخل ہوتے ہیں، پولنز ہوا کے ذریعے چار سو میل دوراور دو ہزار میٹرکی بلندی تک جا سکتے ہیں پولن کانٹ صبح دس بجے اور سہ پہر چار بجے کے قریب زیادہ ہوجاتا ہے پولنزگرم اور خشک موسم میں زیادہ نمی اور بارش میں کم ہوتے ہیں پولن الرجی کسی بھی وقت کسی کو بھی لگ سکتی ہے بچوں میں اسکے اثرات زیادہ ہیں خاندان میں بھی چلتی ہے پولنز پی سی ایم یعنی پر کیوبک میٹر کے حساب سے گنے جاتے ہیں پولنز کے علاوہ دھول، مٹی ،ڈسٹ مائٹ، پھپھوندی ،پرندوں ،بلی اور کتے کا فضلہ، لال بیگ، شہد کی مکھی اور بھڑ کا زہر، سیگریٹ، ایندھن اور گاڑیوں کا دھواں بلڈ پریشر شوگر اور دردوں کی دوائیاں، مختلف سپرے، کیمیکل کا اخراج، وارنش، پینٹ، ڈبوں کی خوراک، انڈے کی سفیدی ،مونگ پھلی، مچھلی ،ڈیری مصنوعات اور خواتین میں میک اپ کا سامان الرجی پیدا کر سکتا ہے احتیاطی تدا بیر میں پولنز سے بچنے کے لیے ماسک کا استعمال باہر سے آنے پر نہا کردھلے ہوئے کپڑے پہن لیں دھوپ میں چشمے کا استعمال اور گاڑی کے شیشے بند رکھیں پولن کانٹ پر چیک رکھیں گھر میں ائیر فلٹریشن ویکیوم کلیننگ اور جوتے و کپڑے بند الماری میں رکھیں کچن باتھ روم کی صفائی اور خشکی کا خیال رکھیں ڈسٹ مائٹ کو مارنے کے لیے گرم پانی سے ہر ہفتے کپڑوں کے دھلائی کریں خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں اپنے اپنے الرجن سے بچیں اس کے علاوہ مخصوص الرجن بارے معلومات رکھیں جس کے لیے اسکن پرک ٹیسٹ بھی کیا جاسکتا ہے ،ویکسی نیشن بھی بعض کیسز میں ایک موثر حل ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here