پکڑ دھکڑکیلئے چھاپے،سینکڑوں گرفتار وملک بدر

0
9

واشنگٹن (پاکستان نیوز) ٹرمپ حکومت کا امریکہ بھر میں غیرقانونی تارکین کیخلاف آپریشن جاری ،آپریشن کی ابتدا پر 5ہزار سے زائد تارکین کو حراست میں لے لیا گیا ہے ، نئی انتظامیہ نے نیویارک سے 25 ہزار سے زائد تارکین کو ملک بدر کرنے کا حکم دیدیا، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کے مطابق، 2023 میں 5لاکھ 65 ہزار سے زائد تارکین نے اپنے ویزوں سے زائد مدت تک امریکہ میں قیام کیا ، آئی سی ای کو روزانہ 1200 سے 1500گرفتاریوں کا کوٹہ دیا گیا ہے ، واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اب تک مختلف کارروائیوں میں پانچ ہزار کے قریب گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں ، بائیڈن حکومت کے دوران گرفتاریوں کی یہ اوسط 282 افراد فی دن تھی جوکہ اب ٹرمپ حکومت میں 753 افراد فی روز ہو چکی ہے ۔ آئی سی ای کی جانب سے معروف ”پٹیل برادرز ”سٹور پر چھاپہ مارا گیا جس کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 23افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ فورسز کی جانب سے گوردواروں پر چھاپوں کے حوالے سے سکھ کمیونٹی نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے ، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نیویارک ، نیوجرسی میں گوردواروں پر چھاپوں سے سکھ برادری میں غم و غصہ بڑھ گیا ، سکھ گروپس نے نیویارک اورنیوجرسی میں گردواروں پر حالیہ ڈی ایچ ایس کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی اور اعتماد کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، سکھ برادری نے نیویارک اور نیو جرسی کے علاقوں کے گردواروں میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) سمیت امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) کے اہلکاروں کی قیادت میں حالیہ کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے۔27 جنوری کو، ڈی ایچ ایس حکام نے مبینہ طور پر غیر دستاویزی تارکین وطن کی تلاش میں کچھ گوردواروں کا دورہ کیا۔ ملپٹاس، کیلیفورنیا میں نارتھ امریکن پنجابی ایسوسی ایشن (NAPA) کے ساتھ یہ کارروائی اچھی نہیں ہوئی۔NAPA کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سنتنام سنگھ چاہل نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حرکتیں بہت پریشان کن ہیں اور اس سے سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ آئی سی ای کی جانب سے معروف معروف انڈین سٹور چین ”پٹیل برادرز ” پر چھاپہ مارا گیا جس کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 23افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ، امیگریشن کے قوانین نافذ کرنے والے وفاقی امریکی ادارے ”یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ”نے بتایا کہ اتوار کو ملک بھر میں 956 افراد کو حراست میں لیا گیا جن کی تعداد اب 1200سے تجاوز کر گئی ہے ۔شکاگو میں قانونی دستاویز کے بغیر تارکین وطن بڑی تعداد میں رہتے ہیں اور مقامی حکومتیں امیگریشن قوانین کو سخت سمجھتے ہوئے ان کے نفاذ کی مخالفت کرتی ہیں۔شہر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں رکوانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی ہے جب کہ بعض شہروں میں امیگریشن اقدامات کے خلاف مظاہر ے بھی ہوئے ہیں۔”ایسو سی ایٹڈ پریس” نے رپورٹ دی ہے کہ ایک اندازے کے مطابق امریکہ بھر میں ایک کروڑ 17 لاکھ تارکین وطن غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ قانونی دستاویز کے بغیر رہنے والے تارکین وطن میں سب سے بڑی تعداد میکسیکو سے آنے والے افراد کی ہے۔تازہ سروے کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے میں امریکیوں کی زیادہ تعداد اب یہ سمجھتی ہے کہ 2025 میں واشنگٹن میں نئی حکومت کے لیے امیگریشن کا مسئلہ زیادہ توجہ کا مرکز ہونا چاہیے۔”نارک سینٹر فار پبلک افیئرز” کے دسمبر 2024 میں ہونے والے جائزے کے مطابق تقریباً نصف امریکی بالغوں نے ایک سوال کے جواب میں امیگریشن اور سرحدی امور کو حکومت کے لیے اہم ترجیحات قرار دیا۔ چین نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر رہنے والے ان چینی شہریوں کو امریکہ سے واپس لینے پر تیار ہو گا جن کے بارے میں یہ ثابت ہو کہ وہ واقعی چین سے تعلق رکھتے ہیں۔حالیہ مہینوں میں آئی سی ای نے پانچ خصوصی پروازوں کے ذریعے ان سینکڑوں چینی شہریوں کو واپس بھیجا ہے جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی قانونی دستاویز کے بغیر امریکہ میں رہ رہے تھے تاہم، امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ چین تارکین وطن کی واپسی میں تعاون نہیں کرتا اور انہیں سفری دستاویز جاری نہیں کرتا۔رپورٹس کے مطابق بھارت نے بھی کہا ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر امریکہ میں مقیم اپنے شہریوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہے ادھر میکسیکو نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے کے دوران امریکہ سے ملک بدر کیے گئے 4 ہزار تارکین وطن ملک میں پہنچے جن میں وہ افراد بھی شامل تھے جن کا میکسیکو سے تعلق نہیں ہے۔اس سے قبل میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے امریکہ سے واپس بھیجے جانے والے افراد کے پروگرام پر واشنگٹن سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے خبر دار کیا ہے کہ وہ ان ملکوں پر تجارتی ٹیکسوں میں اضافہ کر دیں گے جو امریکہ سے بھیجے جانے والے اپنے شہریوں کو قبول نہیں کرتے۔جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا نے امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے اپنے تارکینِ وطن کی واپسی پر رضامندی کر دی ہے۔وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں دونوں ممالک میں اتفاق ہو گیا ہے کہ کولمبیا اپنے تارکینِ وطن کو بغیر کسی رکاوٹ کے ملک میں واپس آنے دے گا۔اس سے قبل کولمبیا کے صدر گستاؤ پیٹرو نے امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے اپنے تارکینِ وطن کو واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔امریکہ سے ہر سال بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے آبائی ملکوں میں واپس بھیجا جاتا ہے۔ دسمبر 2024 میں ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ نے سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت میں 12 ماہ کی مدت کے دوران 270,000 سے زیادہ افراد کو 192 ممالک واپس بھیجا تھا۔ 12 ماہ کے دورانیے میں ملک بدر کیے جانے والے افراد کی یہ تعداد گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔اس سے قبل سال 2014 میں امریکہ سے ملک بدری کی سب سے زیادہ تعداد 315,943 ریکارڈ کی گئی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here