پنجابی افراد کی بلوچستان میں آمدورفت پر فوری پابندی ناگزیر

0
99

تجزیہ؛ رانا رمضان
تجسس کی منزل بھوک اور افلاس کا خاتمہ ہوتا ہے، جس کی خاطر وہ سمندروں اور دریاؤں میں ڈوبنے کا شکار ہو جاتا ہے، اگر بلوچستان میں نسل پرستی کی بنا پر پنجابی مزدوروں کا قتل بند نہ ہوا تو پنجاب میں بھی بلوچوں کے ساتھ اسی طرح کے سانحات پیش آ سکتے ہیں، پنجاب کے مزدوروں کو پنجابی سمجھ کر چن چن کر قتل کرنے پر پنجاب میں صدیوں سے آباد بلوچوں کو ایکشن لینا ہوگا کہ وہ بلوچستان میں اس نفرت کے خلاف احتجاج کریں، جو زبان، نسل اور قومیت کی بنا پر منصوبہ بندی کے تحت معصوم اور بے گناہ پنجابی مزدوروں کا قتل ہو رہا ہے، یہ جانتے ہوئے کہ پنجاب میں بلوچ نسل کی آبادی بلوچستان سے زیادہ ہے، جو ڈیرہ غازی خان سے لاھور تک پھیلی ہوئی ہے کہ کہیں پنجاب میں دوسرے اہلیان پنجاب اور پنجابی بلوچوں کے درمیان کسی قسم کی غلط فہمی کی بنا پر کو ئی خانہ جنگی کا سانحہ پیش نہ آجائے، جس طرح 1947 میں سکھ اور مسلمان پنجابیوں کے درمیان مذہبی سانحہ پیش آیا تھا کہ جس میں ڈھائی لاکھ پنجابی سکھ اور مسلمان مارے گئے تھے، جس پر آج تک پنجاب میں سوگ منایا جا رہا ہے تاہم حکومت کو فوری طور پر پنجابی ٹھیکیداروں، محنت کشوں اور مزدوروں پر بلوچستان میں آنے جانے پر پابندیاں عائد کرنا ہوں گی جن کی جگہ بلوچ عوام کو ترجیح بنیادوں پر سی پیک جیسے پروجیکٹس میں نوکریاں دی جائیں تاکہ عام عوام میں پیدا کردہ نسل پرستانہ تعصبات دور کیے جا ئیں، بحر حال پاکستان میں بیروزگاری عام ہے، جس کی وجہ سے اب مزدور بھی تعصبات کا شکار ہو رہا ہے ورنہ اسی مزدور کی بلاتفریق نسل اور زبان کراچی میں کبھی بے تحاشہ طلب ہوا کرتی تھی، یا پھر یہی مزدور عرب دنیا میں کسی قسم کے تعصبات سے پاک نظر آتا ہے یا پھر کل اگر بلوچستان بھی عربوں جیسی دولت سے مالا مال ہو جائے، تو یہی پنجابی ، سندھی اور پٹھان مزدور کی بلوچستان میں طلب بڑھ جائے گی۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here