صہیونیت یا فرعونیت اور انسانیت!!!

0
77
رمضان رانا
رمضان رانا

آج سے ساڑھے تین ہزار قبل فرعون مصر کو جب نجومیوں نے بتایا کہ آپ کی سلطنت میں غلام بنی اسرائیل میں ایک ایسا بچہ جنم لے رہا ہے جو آپ کیلئے زوال کا باعث بنے گا تو فرعون نے بنی اسرائیل غلام قوم میں پیدا ہونیوالے تمام بچوں کو مارنے کا حکم دیدیا تھا جس کا ذکر تمام کتب آسمانی میں پایا جاتا ہے کہ جب حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل قوم میں جنم لیا تو ان کی والدہ محترمہ نے فرعون کے قہر سے بچانے کیلئے ایک ٹوکری میں بند کر کے دریائے نیل میں بہا دیا تاکہ حضرت موسیٰ کی حفاظت اس کا پیدا کرنے والا خدا خود کر لے اورمرضی کے مطابق ٹوکری فرعون کے محلوں کے قریب دریائے نیل میں جا لگی جس کو فرعون کی بیوی نے نکال لیا چنانچہ حضرت موسیٰ کی پرورش اور تربیت فرعون کے محلوں میں ہونے لگی پھر ایک دن حضرت موسیٰ کو بنی اسرائیل قوم کی غلامی پر ترس آگیا جس کا پتہ بھی چل گیا کہ ان کا تعلق بنی اسرائیل قوم سے ہے جس کے بعد حضرت موسیٰ نے فرعون کیخلاف بغاوت کر دی جو آخر کار فرعون کے خاتمے کا باعث بنی۔ آج پھر وہ صہیونیت جو فرعونیت کی نئی شکل ہے جس نے یہودیت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے اس نے بھی فلسطینی بچوں کے مارنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں بچے مارے جا چکے ہیں تاکہ اس کیخلاف فلسطینی بے بس اور کمزور قوم میں کوئی موسیٰ پیدا نہ ہو پائے۔ تاہم موجودہ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل عام میں امریکہ اور برطانیہ بھی شریک ہے جس کے حکمرانوں نے اسرائیلی صہیونیت کی ہر طرح کی مدد کا اعلان کر رکھا ہے جن کے اسلحے سے فلسطینی عوام کا قتل عام جاری ہے جنگی جرائمز کے مرتکب ہو چکی ہے جو آج نہیں تو کل صہیونی امریکی اور برطانوی طاقتوں کی جنگی جرائمز میں سزائیں دی جائیں گی۔ یہ جانتے ہوئے کہ فلسطینی ایک بے بس اور بے اختیار عوام ہے جن کے پاس کوئی باقاعدہ فوج نہیں ہے لہٰذا یہ جنگ صہیونیت نے فلسطینی عوام پر مسلط کر رکھی ہے جس کے خلاف پوری دنیا میں چیخ و پکار ہو رہی ہے جس میں بلا تفریق با خبر عوام شریک ہو تو احتجاج کر رہے ہیں چاہے وہ مسلمان، عیسائ، یہودی تک کیوں نہ ہوں ہر وہ شخص جو انسانیت پر ایمان رھتا ہے وہ موجودہ صہیونیت یا فرعونیت کیخلاف آواز بلند کر رہا ہے مگر صہیونی یا فرعونی طاقتوں کو فکر لاحق ہے کہ کہیں کوئی دوسرا ومسیٰ نہ پیدا ہو جائے فرق صرف یہ ہے کہ کل فرعون کے دور میں بنی اسرائیل بے بس تھے آج فلسطینی عوام بے بس اور بے کس نظر آتی ہیں جن کے علاقوں کو دنیا کی سب سے بری جیل میں بدل دیا گیا ہے کہ قیدیوں کو مارا جا رہا ہے آج پھر کسی موسیٰ کی اشد ضرورت ہے جو آج پھر کسی بنی اسرائیل کے نقش قدم پر چل کر فرعونیت کو شکست دے اگرچہ دنیا کی ایٹمی طاقت روس، چین کے فلسطینی عوام پر ظلم و ستم جبر و تشدد پر احتجاج کیا ہے لیکن اقوام متحدہ کے بڑے برے عہدیداران اپنے عہدوں سے مستعفی ہو رہے ہیں اقوام متحدہ میں قراردادوں کے ذریعے موجودہ صیہونی حملوں کی مذمت کی جا رہی ہے مگر کوئی طاقت سامنے نہیں آئی ہے کہ جو فلسطینی عوام کو بچا پائے اگرچہ صہیونیت یا فرعونیت اور انسانیت کا ذکر عام ہو چکا ہے جس کیخلاف پوری دنیا میں رد عمل پایا جا رہا ہے مگر وہ وقت دور نہیں جب صیہونی طاقت کو اس کے گھر میں اسی طرح شکست فاش ہوگی جس طرح امریکہ کو ویت نام اور افغانستان میں اپنی آخری فلائٹ کے ذریعے بھاگنا پڑا تھا۔ جس کے تمام ایٹم بم دھرے کے دھرے رہ گئے آج بھی وہ حالات ہیں کہ جس میں صہیونیت و فرعونیت کے نقش قدم پر چل کر فلسطینی بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو مار رہی ہے جس کا خاتمہ اسی طرح ہوگا جس طرح فرعون مصر کا ہوا تھا جو اس کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے جس کے اب تک دس ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے خواتین اور بوڑھے شکار ہو چکے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here