تیزاب گردی کا شکار ہونیوالی پاکستانی نژاد طالبہ نافیہ اکرام اب بھی کرب میں مبتلا

0
280

نیویارک (پاکستان نیوز)تیزاب گردی کا شکار ہونے والی پاکستانی نژاد لڑکی نافیہ اکرام نے بتایا کہ وہ حملے کے بعد بھی درد بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، نافیہ اکرام کے مطابق اس کو درد کش ادویات ہر چار گھنٹے بعد لینا پڑتی ہیں، جس سے جینا محال ہو گیا ہے ، 21 سالہ میڈیکل کی طالبہ نافیہ اکرام پر نیویارک میں ان کے گھر کے سامنے اس وقت تیزاب سے حملہ کیا گیا جب وہ اپنی والدہ کے ساتھ گاڑی سے اتر رہی تھیں۔انسانی حقوق کے رہنماؤں کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات مسلم مخالف جرائم کے ذمرے میں کی جائیں۔رپورٹ کے مطابق نافیہ اکرام اور ان کی والدہ17 مارچ کو اپنے گھر کے سامنے گاڑی سے اتری ہی تھیں کہ ایک نامعلوم شخص ان کی طرف آیا اوران کے چہرے پر تیزاب پھینک کر فرار ہوگیا جبکہ انہیں شدید زخم آئے اور بینائی سے تقریبا محروم ہوگئیں۔نافیہ اکرام مقامی یونیورسٹی ہوفسٹرا میں میڈیکل کی طالبہ ہیں اور مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور انہیں حملے کے بعد ان کی والدہ نے ہسپتال پہنچایا جہاں ان کی والدہ بھی کام کرتی ہیں۔طالبہ کے والد 50 سالہ شیخ اکرام کا کہنا تھا کہ نافیہ کو دفتر سے گھر واپسی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔نیویارک پوسٹ نے ان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا کہ ‘یہ اتفاقیہ حملہ نہیں تھا بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا حملہ تھا۔دوسری جانب پولیس کمشنر پیٹرک رائیڈر نے ملزم کی گرفتاری کے لیے نشان دہی کرنے پر 10 ہزار ڈالر نقد انعام کا بھی اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ ایک انسانیت سوز جرم ہے اور میں ذاتی طور پر ہر کسی سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر کوئی معلومات ہیں تو سامنے آئیں۔نیویارک میں مسلم حقوق کا گروپ کونسل برائے امریکن اسلامک ریلشنز کے مطابق نافیہ اس حملے کے بعد 15 دن تک ہسپتال میں داخل رہیں اور ان کے چہرے، آنکھیں، گردن اور ہاتھوں پر شدید زخم آگئے تھے اور جھلس گئے ہیں۔ان کے والد نے بتایا کہ نافیہ نے ابھی باتیں شروع کردی ہیں لیکن کھانے اور پینے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ تیزاب سے ان کا گلہ بھی جل گیا ہے۔شیخ اکرام نے کہا کہ وہ بہت گھبرائی ہوئی ہیں، میری اہلیہ رات کو ان کے ساتھ سوتی ہیں، وہ خود نہیں دیکھ سکتیں، جب ان کے چہرے پر پانی گرتا ہے تو وہ گھبراجاتی ہیں اس لیے میری اہلیہ کو واش روم بھی ان کے ساتھ جانا پڑتا ہے اور دونوں بازو بھی جل گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ کچھ نہیں کرسکتیں، یہ بہت درد ناک ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here