کیا وجہ کہ 76 سالوں سے سیلابوں کی روک تھام کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے پاکستان میں ؟ یہ سیاستدان حکمران کیسے اپنے آپ کو قوم کے سامنے اہل ثابت کرتے ہیں کہ ملک پاکستان کا ہر خطہ سیلابوں غربت مشکلات میں اور ہمیشہ تباہی میں رہا ؟ یہ کیسا پاکستان ہے کہ ہر کرپٹ سیاستدان حکمران دندناتا پھرتا ہے ؟ من مانی کرتا پھرتا ہے اور کوئی پوچھ گچھ کرنے والا نظر نہیں آتا۔ یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں طاقتور اپنے اثر اپنی طاقت کے بل بوتے پر جو مرضی کرتا پھرے۔ اصل غریب کو بھلا چکا ہے۔ اپنی سیٹوں ووٹوں کے لیے انہیں الیکشن میں غریب یاد تو آ جاتا ہے۔ مگر سالوں سے غریب غربت میں پس رہا ہے۔ آج پھر بلوچستان،کے پی کے، راولپنڈی، کراچی سیلاب میں ڈوبا پڑا ہے اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی نظر آتی۔ یہ کیسا پاکستان ہے اور یہ کیسے پاکستان کے سیاستدان حکمران ہیں؟ کیسے ممکن ہے کہ کوئی ان سیاستدانوں حکمرانوں کا اختتام نہیں کرتا ؟ کیا پاکستانی قوم میں وہ طاقت وہ ایکا نہیں ہے جو سرلنکن نے دیکھایا۔ پاناما کی عوام نے دیکھایا۔ ایرانی قوم نے دیکھایا۔ انقلاب جب تک چاروں صوبوں کی قوم تقسیم رہنے کے بجائے ایک سوچ رکھے اور اپنی مشکلات مصیبتوں پریشانیوں پر نظرثانی کرے تو واقعی میں ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو اور اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے اور اپنے آنے والی نسلوں کے لیے حق انصاف کے لیے لڑ جائے۔ پاکستان صرف سیاستدانوں حکمرانوں علمائے دین مفکرین صحافیوں جاگیرداروں،ججوں اور جرنیلوں کے لیے نہیں بنا۔ پاکستان ہر پاکستانی کے لیے وجود میں آیا تھا پھر بے انصافیاں اور ظلم کیوں؟ ہر پاکستانی کو اس بات پر نظرثانی کرنی چاہیے اور اپنا قانونی حق اسلامی حق حاصل کرنا چاہئے کسی بھی حال میں۔ ورنہ یہ ظلم و ستم اور ناانصافیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور پاکستانی قوم پاکستان کے سیاستدانوں حکمرانوں کے چنگل سے کبھی باہر نہیں نکلنے والے۔ اپنا کام ہے یاد دہانی کرنا قوم کو سیدھا راستہ دیکھانا سمجھنا۔ آگے قوم بھی کوئی بیوقوف نہیں، روٹی کو چوچی نہیں کہتی۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین!