کرونا وائرس اور اس کے عالمی معیشت پر اثرات

0
134
پیر مکرم الحق

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

جس وقت یہ کالم آپ پڑھ رہے ہونگے امریکہ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہوگی اور ہلاک شُدگان کی تعداد پچاس سے زیادہ ہوگی۔ اس موذی مرض میں دنیا بھر میں لاکھوں مبتلا اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالمی اسٹاک مارکیٹ میں اربوں کھربوں ڈالرز کا خسارہ ہو گیا ہے۔ اکثر لوگوں نے ہوائی سفر اور آبی سفر کو خطرناک سمجھتے ہوئے اپنی چھٹی کی منصوبہ بندی کو ملتوی کرنے میں عافیت سمجھی ہے کیونکہ سینکڑوں انجان لوگوں کی ہمسفری کے خیال سے ہی جان جانے لگتی ہے۔ ہر قسم کے اجتماعات سے پرہیز کیا جا رہا ہے۔ چاہے وہ کھیلوں کے اجتماعات ہوں یا مذہبی نوعیت کے، دنیا بھر میں کئی اسکول بند کر دیئے گئے ہیں۔ فیس بک، گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی بڑی کمپنیوں نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی تلقین کی ہے، دفاتر میں بھی حاضریاں کم ہو گئی ہیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک الٰہی عذاب ہے کرونا وائرس چین کے ایک شہر کی جانوروں کی مارکیٹ سے ستمبر 2019ءسے شروع ہوا جس میں چمگادڑ اور سانپ سمیت مختلف جانوروں کا سوپ بنا کر بیچا جاتا تھا اس لئے غیر مصدقہ رائے کے مطابق یہ وائرس چمگادڑوں سے انسانوں تک پہنچا ہے۔ لیکن اس بات کی بھی کوئی تحقیقی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ کرونا وائرس ایک نیا فلو وائرس ہے جس میں ایک نیا جراثیم ہے جو اس سے پہلے کسی طبی تحقیق میں سامنے نہیں آیا۔ اس لئے اس مرض سے بچنے کا نہیں کوئی ٹیکہ ویکسین بن سکا ہے نا ہی اس مرض سے شفاءکیلئے نہ ہی کوئی دوا ایجاد ہوئی ہے۔ ویسے تو دنیا بھر میں عام زکام سے بھی ہزاروں ہلاکتیں ہوتی ہیں لیکن جس تیزی سے کرونا وائرس پھیلتا جا رہا ہے وہی اس مرض میں مبتلا ہونے والے لوگوں کی ہلاکتوں میں واضع اضافہ نظر آرہا ہے۔ مطلب یہ کہ اس مرض میں مکمل طور پر مبتلا ہونے کی صورت میں عمر رسیدہ اور پہلے سے بیمار لوگوں کی موت ہی دنوں میں ہو جاتی ہے، کرونا وائرس سے ان ممالک میں کم از کم ایک لاکھ پندرہ ہزار لوگوں کے مرض میں مبتلا ہونے کی مکمل تصدیق ہو چکی ہے پانچ ہزار کرونا وائرس کی مریضوض کی اموات کی رپورٹ بھی آچکی ہے حیرت کی بات ہے کہ چین کے بعد ساﺅتھ (جنوبی) کوریا میں ایک بڑی تعداد میں مریض موجود پائے گئے ہیں لیکن یورپ میں اٹلی سب سے زیادہ اس مرض کا شکار ہوا ہے۔
اٹلی میں قریب قریب دس ہزار لوگ کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ تمام اٹلی کو مکمل طور پر لاک ڈاﺅن یا تالا لگا دیا گیا ہے عوام کو سختی سے گھروں کے اندر رہنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں، کاروبار،سکول اور سرکاری و نجی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں۔ سیاحوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے اگر کوئی ادارہ کام کر رہا ہے وہ طبی ادارے ہیں جن میں ہسپتال، لیبارٹریاں اور بیماریوں کی تحقیق کرنے والے ریسرچ انسٹیٹیوٹ ہیں۔ کئی ہوائی کمپنیوں بشمول امریکن ایئر لائن نے اپنی فلائٹس میں دس فیصد کمی کر دی ہے۔ کروز (بحری جہازوں کی کمپنیوں) نے اپنے کرایوں میں پچاس فیصد کمی کر دی ہے لیکن پچھلے دنوں کروز جہازوں کی کہانیاں میڈیا میں عام ہوئیں جس میں کچھ ہلاکتیں ہوئی اور سینکڑوں بیمار ہوئے انہیں کوئی ملک کوئی شہر اپنے پاس رکھنے کی جگہ دینے کو تیار نہیں تھا۔ آج بھی 3500 ساڑھے تین ہزار لوگوں سے بھرا گرینڈ پرنس کروز سات دن تک کیلیفورنیا کے پانیوں میں گُھومتا رہا۔ سان فرانسسکو جہاں سے اس کروز کے سفر کا آغاز ہوا تھا انہوں نے بھی اس کروز کو واپس لینے سے انکار کر دیا۔ آج اس بحری جہاز کو اوکلینڈ کیلیفورنیا نے کنارے لگنے کی اجازت دی ہے ۔ان ساڑھے تین ہزار لوگوں میں اکیس افراد ہیں جنہیں کرونا وائرس لگ گیا ہے جنہیں جہاز سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا جائےگا۔ باقی تمام لوگوں کے ٹیسٹ لئے جائینگے اور پھر بھی انہیں چودہ دنوں تک کسی فوجی چھاﺅنی میں باقی آبادی سے الگ تھلگ رکھا جائےگا۔ کرونا وائرس کو پھلنے پھولنے میں کم از کم چودہ دن لگ سکتے ہیں۔
کرونا وائرس کے پھیلاﺅ سے عالمی معیشت شدید دباﺅ میں غیر ملکی صورتحال کی وجہ سے نیویارک اسٹاک مارکیٹ دس سال کی بہتر صورتحال کے بعد 2000 دو ہزار پوائنٹس گر گئی آج صبح مارکیٹ کھلتے ہی سات سو پوائنٹس گر گئی اور پندرہ منٹ بعد اسٹاک کی ٹریڈنگ بند کر دی گئی۔ چین کی صورتحال تو پہلے سے ہی مخدوش صورتحال سے ڈر رہی ہے اس کے علاوہ سعودی عرب، اور روس جو دونوں OPEC (تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم) کے ممبران ہیں تیل کی قیمتوں پر نا اتفاقی کے سبب تیل کی قیمتوں میں بیس فیصد کمی ہوئی، کرونا وائرس کا ٹیکہ بنانے میں تمام ماہرین متفق ہیں کہ کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہے تیل کی قیمت میں کمی بھی تقریباً ایک سال تک جاری رہے گی جب ہوائی اور بحری جہاز نہیں چلیں گے جو کہ زیادہ سے زیادہ تیل استعمال کرتے ہیں لوگ گھروں سے کم نکلیں گے۔ دوسرے شہروں کی طرف سفر کا رجحان کم ہو جائےگا تو لازماً تیل کی کھپت کم ہوگی، ہوٹلوں میں لوگ کم ٹھہریں گے، باہر کھانا کھانے والے لوگوں کی تعداد میں بھی کمی ہوگی۔ تو کاروبار ٹھپ ہوگا ہی ہوگا۔ کرونا وائرس سے بچنے کا ایک ہی ذریعہ بار بار ہاتھ دھوئیں کم از کم بیس سیکنڈ تک، بغیر ہاتھ دھوئے منہ، ناک اور آنکھوں کو ہر گز نہ چھوئیں، جب بھی باہر جائیں واپسی پر ہاتھ دھوئیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here