یوکرین طیارہ حادثے کے دور رس اثرات!!!

0
126
پیر مکرم الحق

 

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

پچھلے دنوں ایرانی جنرل کے مارے جانے کے بعد ایران اور امریکی تعلقات بہت ہی خطرناک صورتحال اختیار کر گئے تھے امریکہ سمیت کئی ممالک ایرانی رد عمل سے پریشان تھے اور کسی ممکنہ حملے سے خوفزدہ تھے اور پھر میزائل حملے بھی ہوئے لیکن اس میں کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا، ویسے تو یہ بھی کہا جاتا رہا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، کوئی عراقی بھی نہیں مارا گیا، عراقی پارلیمنٹ نے تو جلد ہی امریکی افواج کا عراق سے انخلاءکی قرارداد پاس کر کے ایک سخت مو¿قف اختیار کیا لیکن امریکی ایوان اقتدار میں بھی چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں خود ریپبلکن پارٹی کے کئی ارکان بشمول چند سینیٹرز کے یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ کیا جنرل سلیمانی کو قتل کرنا اشد ضروری تھا، اس ڈرون حملے نے ہزاروں امریکی فوجیوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیا ہے جو کہ مشرق وسطیٰ اور آس پاس کے ممالک میں امریکی اڈوں پر متعین ہیں،ا یران نے تو محض ڈیڑھ درجن بلیسٹک میزائل چھوڑ کر اپنی عوام کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن جیسے ہی معاملات ٹھنڈے ہوئے حزب اللہ اور دوسری ایسی جماعتیں جو ایران کی حمایتی ہیں وہ امریکی مفادات پر حملے کر سکتی ہیں جس سے خطہ میں امن و امان ختم ہوگا اور جنگی تناﺅ کی صورتحال پیدا ہوگی ادھر روس اور چین بھی امریکہ پر دباﺅ بڑھانے میں مصروف ہےں کُھل کر سامنے نہ آکر بھی وہ مختلف ممالک کو تیار کر رہے ہیں اور کچھ نہیں تو مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کرینگے، سعودی اور اماراتی بادشاہتیں بھی پریشان ہیں کہ اب ایران ان ممالک کی کمزوریوں کو اُچھالے گا اور ممالک کے محروم طبقات میں بے چینی پھیلا کر عرب اسپرنگ 02 یا عرب انقلاب کی دوسری قسط کو اُکسائے گا اب ایران میں بھی خمینی حکومت کےخلاف احتجاج کا آغاز ہو گیا ہے اگر یہ احتجاجات بڑھ گئے تو پاسداران انقلاب کیلئے ایک اور پرشیانی بڑھ جائیگی ویسے ہی معاشی پابندیوں نے ایران کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے خالی پیٹ پر انقلاب زیادہ نہیں چل سکے گا، پاکستان اور ترکی کو بھی امریکی حکومت چاہ رہی ہے کہ اپنے کیمپ میں گھسیٹ لائے ،ابھی تک تو پاکستان کی حکومت اور افواج اسی دباﺅ کو برداشت کئے بیٹھے ہیں لیکن اگر ایران اور امریکہ کے مابین حالات مزید بگڑ گئے تو دباﺅ برداشت نہیں ہو پائےگا، ترکی پھر بھی معاشی طور پر مستحکم ہے لیکن ایک تو پاکستان کے حالات پہلے ہی خراب ہیں دوسری طرف حکمران ایسا نصیب ہوا ہے کہ کسی وقت بھی یو ٹرن لے لے ،کچھ پتہ نہیں۔
ادھر پاکستان میں خصوصی عدالت کی طرف سے دی گئی سزائے موت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیکر قانون کی دھجیاں اُڑا دیں اور یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کی عدالتیں بزدل اور بد عنوان ججوں پر مشتمل ہیں، اب مشرف کو سزائے موت دینے والے جسٹس وقار سیٹھ کی زندگی کو خطرہ ہے اور کسی وقت بھی کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے، ادھر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں آئینی ترمیم بھی تمام سیاسی جماعتوں کی اجتماعی رضا مندی سے منظور کرا لی گئی، پی پی پی کے رہنما آصف زرداری تو بکاﺅ مال ہیں ان کا کیا ہے نہ نظریہ نہ اصول لیکن رائیونڈ کے میاں برادران جو بڑی بڑی بھڑکیں مار رہے تھے وہ بھی مٹی کے شہر ثابت ہوئے ہیں، اب فوجی جرنیلوں نے سُکھ کا سانس لیا ہوگا کہ کوئی بہادر سیاسی رہنما میدان میں نہیں رہا سب کی ٹانگیں کانپ گئی ہیں، اب پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل قطعی تاریک ہو گیا ہے، اب پاکستان جیسے خوبصورت ملک کے باشندے اپنا سب کچھ بیچ باچ کر نکل مکانی کر رہے ہیں کیونکہ کپتان کا پاکستان اب دن بدن رہنے کے قابل نہیں رہا ہے، متوسط طبقہ کے لوگ تو پھر بھی نکل جانے کی کوشش کر سکتے ہیں، غریب مزدور و کسانوں کی بسر اوقات مشکل ترین ہوتی جا رہی ہے جن لوگوں نے کپتان کے انصاف کے دعوﺅں پر یقین کیا تھا ان لوگوں کی دل سے آہیں تو نکلیں گی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here