اسلام آباد (پاکستان نیوز)سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کی ہے۔اعتراضات کے ساتھ سماعت کے دوران وکیل چیئرمین تحریک وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ہماری درخواست پر دو اعتراضات عائد کیے گئے ہیں۔ اعتراض ہے کہ ہم نے ایک ہی درخواست میں ایک سے زیادہ استدعا کیں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اِس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ میں اعتراضات دور کر دیتا ہوں، آپ میرٹ پر دلائل دیں۔وکیل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے عدالت جیل منتقل کرنے کا کوئی اجازت نامہ موجود نہیں اور وزارت قانون نے عدالت منتقل کرنے کا ایک این او سی جاری کیا۔ وکیل شیر افضل نے کہا کہ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات نے عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کا آرڈر کیا، آرڈر پر تاریخ ہی موجود نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ عمران خان کو 30 اگست کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا گیا، اس عدالت کے حکم کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا۔انھوں نے دلائل دیے کہ یہ آرڈر ملزم کی عدم موجودگی میں خفیہ طور پر کیا گیا، یہ جوڈیشل آرڈر تھا جس سے ہمیں آگاہ کیا جانا چاہیے تھا۔ وزارت قانون نے بتایا ہی نہیں کہ کس قانون کے تحت عدالت منتقلی کا این او سی دیا، وزارت قانون نے سپریم کورٹ کے اختیارات استعمال کیے۔وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کا اختیار دینا غلط ہے، استدعا ہے کہ نوٹس جاری کر کے اس پر بھی جواب طلب کر لیا جائے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں آپ کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیتا ہوں،جلدی سماعت کی استدعا پر انھوں نے کہا کیس کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے ہی کر لیں گے۔