کچھ دنوں سے عمران خان کے تسلسل سے بدلے دن آئے ہوئے ہیں۔ایک مسئلہ ابھی کچھ حل ہونے لگتا ہے تو دوسرا شروع ہوجاتا ہے۔ادھر کے پی کے میں مولانا فضل الرحمان کی فتح اور انہی کے ہاتھوں پی ٹی آئی کو بدترین شکست سے نکلے تھے کہ شہباز شریف کو برطانیہ کی عدالت نے منی لانڈرنگ کے تمام الزامات سے بری کردیا۔ابھی وہ خبر گرم ہی تھی کہ انکے سب سے اہم ترین مشیر مرزا شہزاد اکبر جوکہ بیک وقت احتساب اور داخلہ امور پر خان صاحب کو مشورہ دیتے تھے انہوں نے بھی داغ منافرت دیدیا۔کچھ تو پہلے دن سے انکی جماعت دھڑے بندی کا شکار تھی۔دھانت بھانت کی بولی پر مبنی جماعت جو ہوئی)اوپر سے سونے پر سہاگہ کہ خان صاحب نے دس نور کو ایوارڈ دیکر مزید دراڑیں ڈال دیں۔شاہ محمود قریشی صاحب جو نئے نئے سوٹ پہن کر بیرونی ممالک دورے کرتے رہے انہوں نے ایوارڈ نہ ملنے پر نہ صرف احتجاج کیا بلکہ وزیراعظم صاحب کہ اپنا اعتراض نامہ ارسال کردیا۔اسی طرح دفاع اور داخلہ کے وزیروں نے بھی شورڈال دیا۔سب سے زیادہ اراکین کو مراد سعید کے ایوارڈ پر سب سے زیادہ اعتراض تھا۔حالانکہ سمجھ میں نہیں آیا کہ باقی تو وزراء کے ایوارڈز پر اعتراض نہیں لیکن پہلے نمبر کھلاڑی کے جیتنے پر اتنے آگ بگولہ کیوں ہیں۔آخر کپتان نے اس کھلاڑی میں کوئی نہ کوئی خوبی دیکھی ہوئی!!
بروز اتوار امریکی ٹی وی چینلCNNسے پیش کئے جانے والے ہفتہ وار پروگرامGPSمیں مشہور مسلمان لکھاری ،تجزیہ نگار اور اینکرپرسن فرید ذکریا نے ایک انٹرویو میں عمران خان کو لاجواب کردیا۔جس میں فرید ذکریا نے شن جیانگ صوبے میں چینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عمران خان کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا جس پر عمران خان نے پھسپھسا سا جواب دیا کہ ہمارے امین الحق نے جو رپورٹ دی اس کے مطابق ایسی کوئی بات نہیں ہے۔مغربی میڈیا کا پروپیگنڈہ ہے جب کے دنیا جانتی ہے کہ چینی مسلمانوں کو نماز کی اجازت نہیں، قرآن پاک رکھنے پر پابندی ہے۔خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کرکے قیدوبند میں رکھ کر مشقت لی جارہی ہے۔جسمانی اور جنسی تشدد کیا جارہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔لیکن چین میں جو مسلمانوں کو ظلم وبربریت کا سامنا ہے اس پر تحریک انصاف خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔چین کے مسلمانوں کو نسل کشی کا سامنا ہے۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کی سب سے بڑی لوٹا پارٹی مسلم لیگ گجراتی نے تو اپنا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے، اب انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ کوئی بھی جماعت ان سے انکی حمایت مانگنے آتی ہے۔وہ کسی کو انکار نہیں کرتے ،ن لیگ آئے تو جی بسم اللہ اگر پیپلزپارٹی آتی ہے تو انہیں بھی انکار نہیں، اگر بھولے سے مولانا فضل الرحمن آجائیں تو فوراً انکے سامنے حلوے کی پلیٹ رکھ دی جاتی ہے۔کل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان نے مونس الٰہی سے پوچھ لیا کہ اصل میں آپ لوگ کس کے ساتھ ہیں۔مونس الٰہی بیچارے کا ایک رنگ آئے ایک جائے سر ہم تو دراصل آپ ہی کے ساتھ ہیں۔اور ریاست کے ساتھ ہیں آخر کار سچی بات چھوٹے چودھری کی زبان سے پھسل گئی۔ریاست، ریاستی ادارے اور جو بھی حکومت ہو وہ تو انہی کے ساتھ ہیں۔گجرات کے چودھریوں کا وجود ملکی سیاست کے لئے ایک گالی بن کر رہ گیا ہے۔شیداٹلی اور گجرات کے چودھریوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں شیدا ٹلی کھلم کھلا کہتا ہے کہ میں پنڈی والوں کے ساتھ ہوں ،چودھری برادران تو سب کے ساتھ ہیں۔جو آئے بازو سے پکڑ کے لے جائے۔گجروں کو منہ دکھانے جوگہ نہیں چھوڑا۔تحریک انصاف اور انکے سربراہ کو آج اندازہ ہوگیا ہوگا کہ جب دوسروں کے گھروں میں پتھر مارینگے تو پھر آپکے آنگن میں بھی گرینگے۔سوشل میڈیا پر کچھ اینکروں نے دھو اں دار ویڈیوز چلا دیں کہ خان صاحب کو ایک اور بیوی چھوڑ گئیں اور لاہور میں اپنی سہیلی کے گھر چلی گئیں فی الحال تو تحریک انصاف نے تو سختی کے ساتھ تردید کردی ہے۔لیکن سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے اسکا پتہ آگے چل کر چلے گا۔بہرحال دبئی سے گفٹ شاپس کے تحائف اور کسی مہنگی ترین گھڑی جوکہ سرکاری طور پر بطور تحفہ وزیراعظم پاکستان کو دی گئی تھی اسکی بیٹی کے کسی دکان پر فروخت اور مانیکا خاندان کی پنجاب میں لوٹ مار کے واقعات بھی گردش کر رہے ہیں۔کچھ نہ کچھ دال میں کالا تو ضرور ہے، جسے دبانے کی پرزور کوشش ہے۔کچھ اس کو نئےISIکے سربراہ کی کارکردگی کہہ رہے ہیں کچھ اسے اسٹیبلشمنٹ کا خان پر کیا گیا وارننگ شاٹ بتا رہے ہیں لیکن جلد ہی دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگا۔
٭٭٭