وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین!!!

0
247
جنید خان تنولی
جنید خان تنولی

الحمدللہ چینی کمپنیوں کیساتھ اربوں ڈالرز کے معاہدے طے پا گئے ہیں جس سے بہت سے یونٹ پاکستان منتقل ہوں گے ۔ گوادر میں سٹیل ری سائیکلنگ کے لئے ساڑھے 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پایا ہے۔ یہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے جس سے پاکستان میں لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی اور ایکسپورٹ بوسٹ اپ ہو گی۔ زرعی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کرنے کے لئے چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن ایک سنٹر قائم کرے گی۔ یہ منصوبہ پاکستانی زراعت میں انقلاب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت زراعت کے شعبے پہ خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے جا رہی ہے۔ اس سے پاکستان اپنی ایکسپورٹ ڈبل کر سکتا ہے۔ سی ایم ای سی کراچی میں 2 لاکھ میٹرک ٹن ایل این جی سٹوریج میں سرمایہ کاری کرے گی ۔ یہ اہلیان کراچی کیلئے خاص طور پر جبکہ پاکستان کیلئے ایک بڑا تحفہ ہے۔ 50 ملین ڈالر زرعی ٹیکنالوجی اور 500 ملین ڈالرز ایل این جی سٹوریج پر سرمایہ کاری ہو گی۔ یہ حکومت کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت گرین اینڈ کلین پاکستان مہم چلائی جا رہی ہے۔
چین کی ایک اور کمپنی نے فوجی فرٹیلائزر کے ساتھ متعدد ایم او یوز پر دستخط کردئیے ہیں ۔ اس سے تگڑی سرمایہ کاری پاکستان کو حاصل ہو گی۔ رائل گروپ بفلو فارم کے قیام کے لئے 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ رائل گروپ دودھ کی پراسسنگ میں بھی 30 ملین ڈالر سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے ۔ پاکستان نے کبھی اس طرف توجہ نہیں دی لیکن یہ شعبہ کم وقت میں ملکی اکانومی کو بڑا فاہدہ دے سکتا ہے ۔ ہمارے ہاں ایسے شعبوں کو خاص اہمیت نہیں دی جاتی لیکن الحمدللہ موجودہ قیادت نے زبردست فیصلہ کیا ہے۔ چیلنج فیشن نے 250 ملین ڈالر کی لاگت سے فری اکنامک زون کے لئے مزید 100 ایکڑ زمین خرید لی ہے۔ اس سرمایہ کاری سے برآمدات میں سالانہ 400 ملین اضافہ ہوگا اور 20 ہزار نوکریاں پیدا ہونگی۔ حکومت کو اس اہم کامیابی پہ خصوصی خراج تحسین بنتا ہے۔ ہنان سن واک کنسٹرکشن گروپ 2 ارب ڈالر کی لاگت سے 1 لاکھ کلومیٹر لمبی فائبر آپٹکس کیبل بچھائے گا۔ میرے خیال میں یہ اس دورے کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس جدید دور میں ملک کو اس منصوبے کی اشد ضرورت تھی۔ یہ منصوبہ آج سے دس سال پہلے ہی ہو جانا چا ہئے تھا لیکن پچھلی حکومتوں کی ترجیحات صرف گلیاں، نالیاں پکی کرنے اور کمیشن تک محدود رہیں ۔ گلوبل سیمی کنڈکٹر گروپ 40 ملین ڈالر کی لاگت سے سکلز ڈویلپمنٹ سنٹر قائم کرے گا۔ اس سرمایہ کاری سے ایک لاکھ سے زائد نوکری کے مواقع میسر آئیں گے ۔ کسی بھی ملک کے لیے سکلز لیبر سے اہم ہوتی ہے۔ ملک میں ہنرمند افرادی قوت ہی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ حکومت پہلے دن سے ہی اس قسم کے معاہدوں پہ فوکس کر رہی ہے تاکہ ہنر مند افرادی قوت میں اضافہ کیا جا سکے۔ سی آر بی سی کراچی پورٹ ٹرسٹ کی شراکت سے ساڑھے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، دونوں گروپوں کے اشتراک سے کراچی کوسٹل ڈویلپمنٹ زون قائم کیا جائے گا۔ اس سے بلیو اکانومی بوسٹ ہو گی۔ حکومت اس تناظر میں ساڑھے تین بلین ڈالر کی ڈائریکٹ چینی انویسٹمنٹ پہلے ہی حاصل کر چکی ہے جس کیلئے ڈیڑھ ہزار ایکٹر کا ایریا بھی مختص کیا گیا ہے۔ حکومت کراچی کو الٹرا ماڈرن انفراسٹرکچر زون دے کر دنیا کی ٹاپ پورٹ سیٹیز بنانا چاہتی ہے۔ اس حوالے سے کثیر الجہتی منصوبہ بندی جاری ہے ۔ نیو سوفٹ میڈیکل سسٹم میڈیکل کے میدان میں مصنوعی ذہانت پر 30 ملین ڈالر سرمایہ کاری کرے گا۔ نیو سوفٹ مزید 170 ملین ڈالر کی لاگت سے مختلف منصوبوں پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ یہ بھی ایک ویژنری منصوبہ ہے جو ملکی معیشت کیلیے مثبت کردار ادا کرے گا۔ اس سے اگلے چند سالوں میں بلواسطہ یا بلا واسطہ اربوں کا زرمبادلہ حاصل ہو گا ۔ اس طرح کے کئی پروجیکٹس کیلیے سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم اور اسکی ٹیم نے نیشنل ڈویلپمنٹ ریفارم کمیشن کے چیئرمین ، چینی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے وائس چیئرمین اور چین کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے کئی رہنماں سے ملاقات کیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے روشناس کروایا۔ بہت جلد مزید بڑے منصوبوں پہ پیش رفت ہو گی اور مزید سرمایہ کاری آئی گی۔ اس دورے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ گوادر پہ مزید پیشرفت ہوئی ہے۔ چین یہاں مزید سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ گوادر ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ بین الاقوامی تجارت کی اس کامیابی سے پاکستان کے لئے معاشی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور یہ بین الاقوامی کاروبار میں پاکستان کے کلیدی کردار کو بڑھا دے گا ۔ سی پیک پہ کام تیزی رفتاری سے جاری ہے ۔ گوادر آپریشنل ہو چکی ہے ۔ ان شااللہ پاکستان کے اچھے دن شروع ہو چکے ہیں ۔ عالمی منڈی میں پاکستان کا کردار بڑھ گیا ہے کیونکہ سی پیک منصوبہ میں سب سے اہم ملک پاکستان ہے ۔ اور گوادر بندرگاہ ، دنیا سب سے متحرک بندرگاہ بننے جا رہی ہے جس سے پاکستان میں اربوں ڈالر آنے والے ہیں ۔ چین اس وقت دنیا کی تقریبا سپر پاور ہے اور عظیم ترین معیشت ہے ۔ جو دنیا کے ہر کونے میں اپنا مال سپلائی کرتا ہے ۔ ادھر دنیا کی تجارت کا ایک بڑا حصہ اب گوادر سے ہونے والا ہے ۔ ان شااللہ اگلے دس سالوں میں پاکستان کی معیشت بلکل بدلنے والی ہے۔ اس کیلیے پاکستان کی اپنی انڈسٹری اور ایکگریکلچر بھی بہتر ہونی چاہیے ۔ حکومت نے اس پہ خاطر خواہ توجہ دی ہے ۔ اس وقت 1990 سے بند انڈسٹریز چل پڑی ہیں ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ صنعت کیلیے بجلی کی قیمت آدھی کر کے ملک میں صنعت کے فروغ کے لیے سب سے بڑا قدم اٹھایا گیا کیونکہ صنعت لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کی وجہ سے نہیں چل پا رہی تھی ۔ حکومت صنعت سازی میں ہر قسم کا تعاون اور مراعات دے رہی ہے ۔
اسی طرح ہمارے پاس زراعت کیلیے 40 فیصد رقبہ زیر کاشت ہے ۔ حکومت نے آتے ساتھ ہی اس پہ کام شروع کر دیا ہے اور اس وقت پاکستان کا 38 فیصد رقبہ کاشت ہوا ہے جو شاید کسی ملک کا سب سے زیادہ قابل کاشت رقبہ بنتا ہے ۔ کسانوں کو تاریخ میں پہلی مرتبہ مکمل اور بروقت معاوضہ دیا گیا ہے ۔
حکومت خساروں اور قرضوں میں بھی خاطر خواہ کمی کے منصوبے پہ عمل پیرا ہے ۔ حکومت لانگ ٹرم منصوبے کے تحت قرضوں اور خساروں کو کم ترین سطح پہ لانا چاہتی ہے اور زراعت و صنعت میں اضافہ چاہتی ہے جو الحمدللہ ہو بھی رہی ہے ۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی میں انتہائی معاون ہو گا ۔ کثیر الجہتی منصوبہ بندی ہی ملک کو اوپر اٹھا سکتی ہے اور گورنمنٹ وہی کر رہی ہے ،ہماری دعا ہے اللہ پاک پاکستان کو قائم و دائم رکھے آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here