اسد اللہ، مرتضٰی، حیدر کرار سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجھہ عبدمناف یعنی ابوطالب کے گھر فالمہ نبت اسد سے کعبہ مشرفہ کے اندر پیدا ہوئے۔سب سے پہلے آنکھ کھولنے کے بعد سرکار دو عالم کا چہرہ مبارک دیکھا۔اس لئے کرم اللہ وجھہ کا اعزاز ملا۔ابوالحسن اور ابا تراب آپ کی کنیت تھی۔دس سال کی عمر میں دولت ایمان نصیب ہوئی اور پہلے صحابی کا شرف ملا۔یعنی بچوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والے اور صحابیت کا شرف حاصل کرنے والے بن گئے۔ہجرت کی رات موت کے بستر پر بقول آپ کے اتنی گہری نیند سوئے کہ جیسے پھولوں کی سیج ہو۔آپ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم نے فرمایا تھا علی صبح اُٹھ کر امانتیں لوٹا کر مدینہ پاک آجانا۔سو میرا صبح اُٹھنا یقینی تھا۔اس لئے بلاخوف وخطر بستر موت پر سو گیا۔سیدہ پاک سے جب آپ کا نکاح ہوا فرمایا مجھے وحی کے ذریعے حکم دیا گیا ہے کس سے رشتہ لینا ہے اور کس کو دینا ہے سو آپ کے نکاح میں رضاء خداوندی بھی شامل تھی۔مدینہ پہنچنے پرایک انصاری ،ایک مہاجر کو بھائی بنایا گیا مگر اپنے لئے سرکار دو عالم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا انتخاب فرمایا۔اور فرمایا کہ تم میرے بھائی ہو اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی خیبر کا قلعہ فتح کرنا ناممکن ہو رہا تھا۔سرکار دو عالم نے فرمایا کل میں جھنڈا اس کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ ورسول سے پیار کرتا ہے اور اللہ ورسول بھی اس سے پیار کرتے ہیں ،صبح جب آپ نے سیدنا علی المرتضیٰ شیر خدا کو بلایا۔تو ان کی آنکھیں کھل نہیں رہی تھیں آپ نے بلا کر لعاب دہن لگایا۔آنکھیں ایسی ہوگئیں جیسے کبھی خراب ہی نہیں ہوئی تھیں ،مومن علی سے پیار کرتا ہے اور منافق بغض رکھتا ہے۔سرکار دو عالمۖ غزوہ تبوک کے لئے جب تشریف لے جانے لگے تو مولا علی کرم اللہ وجھہ حاضر ہوئے اور عرض کی حضور میں جہاد کے لئے آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔آپ علیہ السلام نے فرمایا اے علی تم مدینہ پاک میں ہی ٹھہرو۔حضرت علی کے آنکھوں میں آنسو آگئے جب آپ علیہ السلام نے حضرت علی کو روتے دیکھا۔تو فرمایا اے علی کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تمہاری قدر ومنزلت میرے نزدیک ایسی ہے جیسی موسٰی علیہ السلام کے نزدیک حضرت ہارون علیہ السلام کی مگر تم نبی نہیں ہو لیکن تم میرے نائب ہو اور میرے بعد ہر مومن کے لئے محترم ہو۔ہمارے لوگ سمجھتے ہیں۔غلو کرنے سے حضرت علی کی شان بڑھ جائے گی۔حالانکہ یہ ظلم ہے کیونکہ حضرت علی ہمارا معیار ہیں، ایمان کے لئے اگر بڑھائیں گے تو بھی مارے جائیں ، تنقیدکریں گے تو بھی مارے جائیں گے۔یہ تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ علی میں علی کی طاقت ہے مگر یہ کہنا علی ہی علی ہے۔یہ حد سے تجاوز ہے۔حضرت علی رضی اللہ مسلمانوں کے مولا ہیں اس میں کوئی شک نہیں مگر یہ کہنا کہ مولا علی رضی اللہ عنہ انبیاء کرام کے بھی مولا ہیں۔یہ حد سے تجاوز ہے۔چونکہ سرکار دو عالم کا فرمان ہے کہ تم نبی نہیں ہوکیونکہ جب آپ نے فرمایا تھا کہ تم میرے لئے حضرت ہارون کی طرح ہو تو شک پڑ سکتا تھا۔آپ نے یہ کہہ کر شک رفع کردیاکہ تم نبی نہیں ہو۔تو پھر انبیاء کے موسیٰ کس طرح ہوئے آپکی شان وہی ہے جو سرکار دو عالم نے فرما دی ہے اس میں کمی بیشی جائز نہیں۔