جنرل مشرف کی سزا اور فوج کا ردعمل!!!

0
128
پیر مکرم الحق

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

پچھلے دنوں اسلام آباد کی خصوصی عدالت جو تین ہائیکورٹ کے جج صاحبان پر مشتمل تھی انہوں نے جنرل مشرف کو 2007ءمیں آئین کو معطل کرکے دوسری مرتبہ آئین کو معطل کرکے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت کئی جج صاحبان کو برخواست کرنے کے جرم میں اکثریتی رائے سے سزائے موت کا حکم سنایا ۔ آئین پاکستان ملک کا سب سے بڑا قانون ہوتاہے جس کے سائے میں باقی قوانین تشکیل دئیے جاتے ہیں ۔ جنرل ضیاءبھی برملا کہتے تھے کہ آئین کیاہے کا کاغذ کا ٹکڑا ہے جسے پھاڑ کر ردی میں پھینک دونگا ۔ یہی الفاظ جنرل مشرف نے بھی دہرائے تھے کسی بھی مہذب معاشرے میںآئین اور قانون کی بالادستی ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ قانون کی پابندی ہر شخص پر عائد ایک فرض ہے اور ریاست کا شہریوں پر قرض بھی ہے ۔ کوئی بھی فرد چاہے کتنی بڑی حیثیت رکھتا ہو قانون سے بالاتر نہیں ۔ اس جملے کی گونج آج امریکی ایوانوں سے بھی سنی جارہی ہے کہ No One is Above Law۔ صدر ٹرمپ کو پارلیمنٹ میں برطرفی کرنے کی کارروائی جارہی ہے کانگریس نے انہیں Impeachکردیا ہے ۔ جنوری2020ءمیں سینیٹ آخری فیصلہ کرنے جارہی ہے صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین میں اپنے ہم منصب یعنی کورین کے صدر سے فوجی امداد کے بدلے اپنے ممکنہ مخالف سابق نائب صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹربائیڈن کے خلاف تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ جب قومی سلامتی کے ایک افسر نے صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے درمیان ہونے والی گفتگو کو سنا تو انہوں نے اس کی مخبری اپنے بالا افسران تک پہنچا دی ۔ ایسی مخبری کرنے والے کو انگریزی میں Whistle BLowerکہتے ہیں ۔ اس شکایت پر دنیا کا سب سے طاقتور انسان اب قانون کے شکنجے میں ہے ۔ اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کا مقدمہ چل رہا ہے کسی وقت بھی انہیں جیل ہوسکتی ہے ۔ صدر ٹرمپ کے خاص الخاص فوجی جنرل جو کہ انکے قومی سلامتی کے مشیر تھے ، انکا نام جنرل مائیکل فلن ہے انہیں آئندہ چند ہفتوں میں اپنے عہدے کے ناجائز استعمال کرنے کی پاداش میں سزائی جارہی ہے ۔ ہمارے خلفاءراشدین کے خلاف مقدمات ہوئے تو انہوں نے اپنے آپ کو باوجود اپنی حقیقت کے( خلیفہ وقت) قاضی کے سامنے پیش کیا ۔ انکے بچوں کو بھی جرم کی پاداش میں سخت سزائیں ہوئیں تو انہوںنے سرتسلیم خم کیا ۔ اپنی حیثیت کی آڑ لے کر فیصلے قبول کرنے میں کوئی آڑ نہیں لی ۔ یہی ہمارا ورثہ ہے ، پچھلے سالوں میں تین منتخب وزراءاعظم کو سپریم کونے کھڑے کھڑے فارغ کردیا ۔ گھر بھجوادیا کوئی ہنگامہ نہیں کیا ۔ خاموشی سے فیصلے پر عمل ہوا ، کئی لوگوں کے ان فیصلوں سے اتفاق نہیں تھا لیکن پھر بھی کسی نے عدالت کی توہین نہیں کی ججوں کو برا بھلا نہیں کہا ۔ آج اگر جنرل مشرف کو دو دفعہ آئین کو پامال کرنے پر آئین کی شق نمبر6پر عمل کرتے ہوئے خصوصی عدالت نے سزائے موت دی تو کونسا آسمان گرگیا ۔ آپ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کریں ۔اپنا مقدمہ اعلیٰ ترین عدالت میں پیش کریں ۔ آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے فرمایا کہ جنرل مشرف کے خلاف فیصلے دئیے گئے فیصلہ پر فوج میں غم وغصہ پایا جاتاہے کیوں صاحب اس وقت غصہ نہیں آیا تھا جب جنرل مشرف نے اپنی برطرفی پر منتخب حکومت کا تختہ الٹا ۔ اس وقت غصہ نہیں آیا جب اسلامی ممالک کی تنظیم کے سربراہ ، آئین کے خالق، نوے ہزار فوجیوں کو بھارت کی قید سے رہا کروانے والے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جنرل ضیاءنے رات کی تاریکی میں ایک جھوٹے مقدمے میں تختہ دار پر چڑھا دیا ۔ یہ وہ وزیراعظم تھا جس نے اپنا خاندان قربان کرکے پاکستان کو ایک ایٹمی طاقت بنایا ۔ جنرل ایوب نے جب بانی پاکستان کی بہن فاطمہ جناح کے لیے کہا کہ وہ غدار وطن ہیں تو بھی آپ کو غصہ نہیں آیا ۔ جنرل یحییٰ نے جب شراب کے نشے میں دھت ہوکر شیخ مجیب سے بات کرنے سے انکار کیا تو بھی آپ کو غصہ نہیں آیا ۔ جس کے نتیجے میں ملک دو ٹکڑے ہوا ، جسٹس حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر بھی آپ کو غصہ نہیں آیا ۔ دس لاکھ بنگالی مسلمان خواتین کی عصمت لوٹے جانے پر بھی آپ کو غصہ نہیں آیا س کے نتیجے میں وہ خواتین حاملہ ہوئیں جس پر ٹائم رسالے نے پورے دس صفحہ چھاپے ، پر آپ کو غصہ نہیں آیا ۔ نوے ہزار فوجیوں کو جنرل نیازی نے ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار پھینکنے کا کہا پر آپ کو غصہ نہیں آیا ۔ پاکستان قائد اعظم نے ایک ریاستی تحریک کے نتیجے میں بنایا تھا کسی فوجی حملے کے نتیجے میںنہیں۔ بار بار کی مارشل لاﺅں نے اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا آپ کہتے ہیں کہ سیاستدان بدعنوان ہیں کون سے سیاست دان ، نواز شریف کو سیاست میں لا نے والے بھی تو جنرل ضیاءاور جنرل جیلانی تھے ۔ آصف زرداری کو اقتدار کے ایوانوں تک رسائی بھی، بے نظیر بھٹو کو راستے سے ہٹا کر آصف زرداری کے لیے راستہ صاف کس نے کروایا ۔ آپ ہی قوم کو تحفہ دیتے ہیں اورا ٓپ ہی قوم کو قصور وار قرار دیتے ہیں ۔ بلوچستان اور سندھ سے آج بھی نوجوانوں کو ایجنسیز اغوا کرکے قتل کررہی ہیں اور آپ کو غصہ کیوں نہیں آتا ؟

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here