آج پاکستان کے سارے صحافی اسد طور ہیں !!!

0
33
پیر مکرم الحق

اسد طور صحافی پاکستان کی نئی حکومت کیلئے ایک شرمناک عمل ہے،محسوس یہ ہوتا ہے کہ نئے وزیراعظم کو عملاً بے بس دکھایا جارہا ہے۔ کہ جس دن ان کا حلف ہوا ہے اسی دن بھوکے پیاسے اسد طور کے پولیس ریمانڈ میں دو دنوں کا اضافہ کرکے طاقتوروں نے ظاہر کردیا کہ وہ کتنے خوفزدہ ہیں صحافیوں کو سچ بولنے کی سزا دینا کوئی نئی ریت نہیں لیکن حلف برداری کے دن ایک جمہوری وزیراعظم کو کمزور اور بے بس دکھا کر کچھ حلقوں نے پیغام دیا ہے کہ یہ مت سمجھو جن سیاستدانوں کو ہم اقتدار میں لاتے ہیں وہ اپنے عمل اور سوچ میں آزاد بھی ہیں انکا اقتدار مانگے تانگے کا ہے۔24کروڑ عوام کے ووٹوں کی تذلیل مت کریں۔ کیا باہر بیھٹے دشمنوں کی کمی ہے کہ آپ بضد ہیں کہ عوام کو بھی اپنا دشمن بنائیں؟ فلسطین کے بچوں کے قتل عام پر تو آپ کو جوش نہیں آیا غصہ نہیں آیا لیکن ایک نہتے ناتوان صحافی گے لکھنے پر آپ کا جوش ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔ بڑا لیکر مار دیا اسد طور کے کمزور جسم کو خوراک اور ہوا بند کرکے آپ سمجھتے ہیں کہ اسکی سوچ کو بھی محبوس کر دیا آپکے؟ ہرگز نہیں اب وہ وقت آگیا ہے کہ آزادی کی صدا اب ہر پاکستانی کی صدا ہوگی۔ نہ اترائیں اپنے بیرونی آقائوں کی طاقت کے گھمنڈ پر!! کوئی ٹھر نہیں پائے گا لوگ لکجا ہو کر اٹھ کھڑے ہونگے۔ ظالم کا ظلم مظلوموں کو متحد کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ آج ساری دنیا کے صحافی ایک آواز بن کر مطالبہ کرتے ہیںں۔ اسد طور کو آزاد کریں۔ اور زباں بندی کا ڈرامہ بند کریں ظلم کے سہارے کوئی اپنے تسلط کو دوام نہیں پہنچا سکتا۔ اور میں سمجھتا ہوں وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اب کھل کر اظہار رائے کی آزادی کیلئے آواز اٹھائیں کیونکہ اگر آج سیاستدان اسد طور کی رہائی کیلئے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کل سیاستدانوں کو انکی مشکل گھڑی میں صحافی بھی خاموش رہینگے عالمی سطح پر استحصالی قوتیں آہستہ آہستہ کمزور پڑتی جارہی ہیں۔ اب وہ دور نہیں رہا کہ کسی علاقہ میں دنیا کے کسی کونے میں ظلم وزیادتی ہو۔ اور کسے پتہ نہ لگے ٹیکنالوجی نے فاصلے کم کردیئے ہیں۔ دنیا سکڑ گئی ہے اگر آج کے دور میں کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اسد طور کی آواز کو بند کرکے تمام صحافیوں کو خاموش کیا جاسکے گا۔ تو وہ بیوقوفوں کی جنت میں رہنے والا ہے کل اسد طور نہ بھی رہا تو سچ کی آواز میں ترشی اور تیزی آئیگی اسلئے طاقتور لوگوں کے لئے مشورہ یہی ہے کہ اسد طور کی باتوں کو اکثر سمجھے کہ اسکی کڑوی کثیلی باتوں کو امرت سمجھ کر پی لو ورنہ آنے والے کل کا صحافی آپ کو ابلتا ہوا سیسہ پسنے پر مجبور کرے گا۔ آپ لوگوں کو بغاوت پر مجبور نہ کرو اب شاہوں کے گھٹنے ٹوٹ گئے ہیں۔ انہوں نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ آمریت عالمی سطح پر پائی جارہی ہے۔ اس لئے آمریت کا کوئی مستقبل نہیں ورنہ کوئی بھی زمینی خدا اس مالک دو جہاں کی مخلوق کے سامنے ٹھہر نہیں پائیگا۔ شاہد ایران اور حسنی مبارک کے انجام سے ڈرو!!!۔ ورنہ بنا دور تمہیں اس طرح نگل جائیگا جیسے اژداھا چوہے کو نگل جاتا ہے۔ اپنی سوچ میں تبدیلی پیدا کرو اور زبردستی سمجھدار حکمرانوں کا اوزار نہیں رہا عقل و دانش کا تقاضہ ہے۔ عوام کی نفسیات کو سمجھو اور کہنے کی آزادی دیکر کچھ کرنے سے روکنے کی کوشش کرو۔ بسننے کی ہمت پال کر اپنی طوالت کو دوام بخش آج کے دور میں جو حکمران سننے کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ دور اندیشی کا دشمن ہوتا ہے اور کوتاہ نظر زیادہ دور نہیں جاسکتا ہے۔ بدلتے وقت کے ساتھ اپنے کو بدلنا ہی ذہانت ہے۔ جسے انگریزی میں کہتے ہیںSURVIVAL OF THE FIHESTفٹ ہونا فقط جسمانی فٹنس نہیں ہوتی ذہنی جذباتی اور روحانی صحت کی اہمیت آج کے دور کی اشد ضرورت ہے کیونکہ جو پرانے دور کی مشاورت کی سہولت اب میسر نہیں رہی لوگوں کے پاس وقت نہیں رہا آج اپنے آپ سے مشورہ کرنا پڑتا ہے۔ خود سے ہی مذاکرات کرنے پڑتے ہیں اور سمجھانا پڑتا ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here