بھارت میں ہندوؤں کے سامنے کلمہ حق کہنے والی مسلم لڑکی کی دھوم

0
191

ممبئی (پاکستا نیوز) بھارت کی ریاست کرناٹک کے تعلیمی ادارے میں بھارتی انتہا پسند تنظیم کے احتجاج اور مسلم لڑکیوں کے حجاب کیخلاف احتجاج کے دوران مسلم لڑکی مسکان حجاب میں تعلمی ادارے میں گھس آئی، نعرے بازی کرتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کے سامنے ”اللہ اکبر” کا نعرہ لگا دیا ، مسکان کی یہ عمل کرتے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور پوری دنیا میں اسکی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، کرناٹک کے علاقے مانڈیا کے پی ای ایس کالج میں حالیہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف مسلم طالبات نے سخت ردعمل دیا ہے۔گزشتہ چند روز کے دوران ریاست میں متعدد مقامات پر طالبات کی جانب سے احتجاج کرتے ہوئے حجاب پر پابندی واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔حجاب کے معاملے پر احتجاج اور اس کے حوالے سے سامنے آنے والے ردعمل کا سلسلہ اتنا بڑھا کہ منگل کے روز ریاست میں تمام سکول اور کالج تین روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔کرناٹک کے وزیراعلی نے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں جہاں مقامی افراد سمیت طلبہ، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے امن و امان بحال رکھنے کی اپیل کی وہیں تمام ہائی سکولوں اور کالجوں کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ افراد سے تعاون کی اپیل کی ہے۔انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مانڈیا کے پی ای ایس کالج میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ مسکان کا کہنا تھا کہ وہ پریشان نہیں تھیں، وہ اپنی اسائنمنٹ جمع کرانے کے لیے کالج گئی تھیں۔ لیکن وہاں موجود ہجوم نے انہیں برقعہ میں ملبوس ہونے کی وجہ سے اندر جانے نہیں دیا۔اس موقع پر انہوں نے میرے سامنے شورشرابا کرتے ہوئے نعرے لگائے جس کے جواب میں میں نے بلند آواز میں اللہ اکبر پکارنا شروع کر دیا۔کرناٹک کے ضلع منڈیا سے تعلق رکھنے والی مسکان سے پوچھا گیا کہ احتجاج کرنے والوں کو اس سے قبل بھی دیکھا ہے؟ جس کے جواب میں مسکان کا کہنا تھا کہ ‘دس فیصد کالج کے ہوں گے جب کہ باقی سارے بیرونی عناصر تھے،مسکان کا کہنا تھا کہ وہ حجاب پہننے کے اپنے حق سے متعلق جدوجہد جاری رکھیں گی۔مانڈیہ پری یونیورسٹی کالج کی طالبہ نے ہجوم کے سامنے اللہ اکبر پکارنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جب وہاں موجود انتظامیہ کے کچھ افراد نے انہیں ہجوم سے بچایا۔کامرس کی سیکنڈ ایئر کی طالبہ نے مزید کہا کہ ہماری تعلیم ہماری ترجیح ہے، وہ ہماری تعلیم برباد کر رہے ہیں۔کرناٹک کے مختلف شہروں میں حجاب پر پابندی اور اس کے بعد مسلم طالبات کے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے مسکان کا کہنا تھا کہ ہم ہر وقت برقعہ و حجاب استعمال کرتی تھیں۔ میں کلاس میں حجاب برقرار رکھتے ہوئے برقعہ اتار دیا کرتی تھی، یہ ہماری شخصیت کا حصہ ہے، ہمیں پرنسپل نے کبھی اس سے منع نہیں کیا لیکن باہر کے لوگوں نے یہ سلسلہ شروع کیا۔پرنسپل نے ہمیں کہا کہ برقعہ استعمال نہ کریں لیکن ہم حجاب کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی، یہ ایک مسلم لڑکی کی شخصیت کا حصہ ہے۔سوشل میڈیا پر مسکان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے جہاں حکومتی جماعت بی جے بی کے حامی انہیں اور حجاب کی حمایت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here