عید میلاد مسیح!!!

0
170
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

ہمارے ہاں امریکہ میں عید میلاد مسیح کی آمد آمد ہے، میرے دونوں پڑوسی عیسائی ہیں وہ ہر عید پر مجھے گفٹ دینا نہیں بھولتے اور یونہی ہم بھی ان کو گفٹ دینا اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہیں کبھی کبھی ہم بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، دسمبر جب شروع ہوتا ہے تو تمام امریکی ایک دوسرے کو مقدس دن مبارک ہوں، مقدس چھٹیاں مبارک ہوں، پھر جب عید کا دن قریب آتا ہے تو ہیپی کرسمس میں بدل جاتا ہے کرسمس میں تین چیزیں بڑی اہم ہیں، کرسمس 25 دسمبر اور سانتا کلاز اور لطف کی بات یہ ہے ان تینوں کا وجود کہیں بھی نہیں ہے ہر چیز جعلی ہے بائبل میں یوں لکھا ہے کھلتا ہوا موسم تھا، قرآن پاک فرماتا ہے کھجوریں پکنے کا موسم تھا، جو ظاہر ہے جولائی اگست میں ہوتا ہے اور دوسرا سانتا کلاز سرخ کپڑے پہنے سفید داڑھی سجائے کندھے پر لال تھیلا اٹھائے جو بچوں کیلئے تحفے لے کر آتا ہے اس موقع پر ہر بچے شدت سے انتظار کرتے ہیں یہ بھی ایک فرضی کردار ہے، شروع شروع میں جب 25 دسمبر کی تاریخ آتی تھی چرچ میں ای اجتماع ہوتا تھا، پادری صاحب کھڑے ہو کر حضرت عیسیٰؑ کی تعلیمات اور سیرت بیان کر دیتے، اس کے بعد اجتماع برخواست ہو جاتا لیکن کچھ عرصے کے بعد عیسائیوں کے کاریگر لوگوں نے یہ سوچا یہ کیا ہم پادری کی خشک تقریر کرا دیتے ہیں، اجتماعات میں نوجوان، شوقین شریک نہیں ہوتے تھے مذہبی گیتوں کے نام پر موسیقی ڈال دی گئی پھر دیکھا موسیقی سے کام نہیں چلا تو ناچ گانا ڈال دیا گیا اور اس کے بعد تفریح طبع کیلئے مزاحیہ ڈرامے سٹیج کئے جانے لگے چنانچہ ایک مذہبی تہوار تھا جسے عیسائی لوگوں نے جشن بنا لیا اور پھر ناچ گانا، موسیقی، شراب نوشی قمار بازی اور جواءاس کے بعد پوری دنیائے عیسائیت میں حضرت عیسیٰؑ کی تعلیمات پیچھے رہ گئی اور جشن سامنے آگئے شراب اس بے دردی کےساتھ پی جاتی ہے جیسے گلیوں بازاروں میں کتے مرے پڑے ہوں، کلبوں کے مالکان تین چار بجے صبح پولیس کے ہاتھوں زبردستی بندوں کو باہر نکالتے ہیں ہمارے امریکہ میں ایک دن میں اتنی شراب پی جاتی ہے جتی پورے سال نہیں پی جاتی ایک دن میں اتنے حادثات ہوتے ہیں جتنے پورے سال میں حادثات نہیں ہوتے اس ایک دن عورتوں کی اتنی عصمت دری کی جاتی ہے جتنی پورے سال میں نہیں ہوتی، یہ سب کچھ حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش کے نام پر کیا جاتا ہے، اب خیر سے ہم مسلمانوں نے بھی یہی طریقہ شروع کردیا ہے پہلے پہل نعت خوانی ہوتی تھی بڑے ادب سے با وضو بیٹھ کر سنتے تھے اور اب موسیقی ڈال دی ہے اور ساتھ ساتھ مذہبی ڈانس بھی شروع کر دیا ہے، میلاد النبی کے جلوس میں باقاعدہ مکہ اور مدینہ شریف کے ماڈل بنائے جانے لگے ہیں اور عقیدت سے ان ماڈلوں کو چھو کر برکت حاصل کی جاتی ہے نعت خوان باقاعدہ میک اپ کرا کے عجیب زنانہ مردانہ مکس لباس پہن کر فلمی گانوں کی طرز پرنعت پڑھی جاتی ہے جہلاءکے اشعار پڑھے جاتے ہیں بالکل بے معنی، کفر و شرک سے بھرپور ایک بہت بڑے مفکر مصلح کو جب ان جہلاءکےساتھ ناچتے ہوئے دیکھا ایک صاحب کیک سامنے رکھ کر موسیقی لگا کر ہیپی برتھ ڈے ٹو یو، اللہ ہو اللہ ہو، اللہ ہو تو یقین جانیں، آنکھوں میں آنسو آگئے، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ امت محمد مصطفی کو خرافات سے بچا لے یہ کالم ہسپال سے لکھ رہا ہوں، دعا کی سخت ضرورت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here