آزادی!!!

0
594
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

لگ بھگ اکتیس سال ہو گئے، اپنے علاقے میںفیملی کونسلنگ بھی کرنی پڑتی ہے، بڑی کہانیاں سینے میں دفن ہیں، اچھے اچھے پوش اور بظاہر دین دار لوگوں کے قصے ہیں، دل نہیں چاہتا کہ اس پہ قلم اُٹھاﺅں چونکہ یہ راز ہے اشاروں میں بھی لکھوں، تو بھی لوگ شکوہ کر سکتے ہیں لیکن اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی موجودہ مارچ دیکھ کر خیال آیا کہ ان تک یہ پیغام پہنچاﺅں کہ جن این جی اوز کے پیچھے لگ کر تم آزادی طلب کر رہی ہو ان کا اپنا کیا حال ہے ۔امریکہ میں بڑی طاقتور تنظیمیں ہیں جو عورتوں کو حقوق دلاتی ہیں ،ایسی ہی ایک فیملی کو کونسلنگ کی ضرورت پڑی، دو میاں بیوی چار بچے خوبصورت فیملی اچھا گھر صاحب بہادر ایک کمپنی میں منیجر کی جاب کرتے تھے لڑائی جھگڑا صرف پاور کا تھا، خاتون یہ چاہتی تھی کہ میرا میاں مجھے ایک ایک منٹ کی خبر دے خاوند کا کہنا تھا میری جاب کی نوعیت ایسی ہے کہ بسا اوقات بات نہیں کر سکتا مگر خاتون خانہ باربار فون کرتی، خاوند کیلئے فون اٹھانا مشکل ہوتا، شکایت یہ تھی کہ میرا فون نہیں اٹھاتا، قصہ¿ مختصر ملاپ نہ ہو سکا۔ خاتون خانہ مصر تھی کہ یہ مجھے دھوکہ دے رہا ہے۔ نتیجتاً خاتون نے این جی اوز سے مل کر طلاق فائل کر دی، خواتین کا جتھہ طاقتور تھا، جب طلاق فائنل ہوئی، خاوند گھر چھوڑ کر ایک دوست کےساتھ چلا گیا، منیجر کی نوکری چھوڑ کر ایک گیس اسٹیشن پر چند گھنٹے کی نوکری کر لی، جج نے فیصلہ کیا تم ہفتے کے دو سو کماتے ہو، لہٰذا ایک سو ڈالر بچوں کو خرچ دیا کرو، عدالتیں تو حقائق پر فیصلے کرتی ہیں،ا ب مارگیج کا گھر جو صاحب بہادر نے بیوی کی خوشنودی کیلئے اس کے نام کیا ہوا تھا، بچوں کا کھانا پینا مارگیج وغیرہ وغیرہ ایک ہی ہفتے میں ہوش ٹھکانے آگئے۔ جمعہ پڑھا کر میں مسجد میں بیٹھا تھا خاتون بچوں کو لے کر مسجد میں آئی کہنے لگی مفتی صاحب میں اندھی ہو گئی تھی میرا خاوند میری بھی دیکھ بھال کرتا تھا ،بچوں کی بھی دیکھ بھال، مکان کی مارگیج بھی، اب اکیلی جان چار بچوں کا بوجھ خرچہ نہیں اٹھا سکتی پلیز ان بچوں کو اگر میں مسجد چھوڑ جاﺅں اور جاب کر لوں کیا ایسا ممکن ہے، میں نے کہا مسجد صرف نماز کیلئے ہے یہاں ڈے کیئر کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ سب نمازیوں کی طرف دیکھ کر کہا کہ میری صلح ہی کروا دو، تو میری عزیز بہنو اور بیٹیو آزادی مل تو جائے گی مگر بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی ،میاں بیوی ایک ہی جسم کے دو حصے ہیں، دونوں ملیں گے تو زندگی آسان ہوگی، خدا کیلئے این جی اوز کا پیچھا چھوڑ دو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here