مشورہ کیوں ضروری ہے؟

0
41
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

بسا اوقات انسان اپنے آپ کو عقل کل سمجھنا شروع کردیتا ہے۔ اور پھر عقل کل کی بیماری میں مبتلاء ہوجاتا ہے۔ پھر وہ کسی کی نہیں سنتا۔ صرف اپنی ہی سناتا ہے تاریخ میں کئی ایسے مشہور ومعروف لوگ گزرے ہیں جو اپنی شہرت اور پذیرائی مقبولیت کو یہ سمجھے کہ بس اب مجھے کسی سے کوئی مشورہ نہیں کرنا۔ میری مقبولیت ہی اتنی ہے میں جو کہوں گا۔ دنیا مانے گی اور میرے پیچھے چلے گی۔ لیکن تاریخ بتاتی ہے وہ بری طرح پٹ گئے۔ جو جو دعویٰ کیا پھر ایک بھی پورا نہ ہوسکا۔ اور پھر ماننے والے بھی تتر بتر ہوگئے بالآخر انجام خودکشی ہوا، اس لئے اس بیماری سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ مشورہ لینا شروع کردے۔ مشورہ انسان کو ترقی کی راہ سمجھاتا ہے۔ معاملہ آسان کر دیتا ہے۔ کئی دماغ مل کر حل ڈھونڈ لیتے ہیں یہی رمضان کا مہینہ تھا۔ سرکار دو عالمۖ مدینہ طیبہ سے بدر کے مقام پر پہنچے۔ بدر وہ مقام ہے جہاں سترہ رمضان المبارک کو پہلی جنگ لڑی گئی جسے ہم مسلمان یوم الفرقان کہتے ہیں۔ جب سرکار دو عالم میدان بدر پہنچ کر ایک جگہ خیمہ لگانے لگے۔ تو آپ کے ساتھ ایک پرجوش جوان صحابی حباب بن المنذر نے عرض کی حضور جہاں آپ خیمے لگا رہے ہیں کیا یہ حکم ربی ہے یا آپ خود ہی فیصلہ کر رہے ہیں۔ اگر تو حکم ربی ہے پھر مجھے کچھ کہنے کی ہمت نہیں اگر آپ کا اپنا فیصلہ ہے تو حضور میرا ایک مشورہ ہے کہ حضور یہاں خیمہ نہ لگائیں بلکہ کنویں کے پاس خیمہ لگائیں جو جگہ نسبتاً اونچی ہے خدانخواستہ اگر بارش ہوگئی تو کنواں بھی ہمارے کنٹرول میں رہے گا۔ اور پانی نشیب میں چلا جائے اوپر کیچڑ نہیں ہوگا۔ سرکار دو عالم کی عمر شریف تقریباً پچین سال تھی۔ اور حضرت حباب بن المنذر 33سال کے نوجوان تھے۔ آپ نبی بھی تھے۔ لوگ آپ کی ذہانت، دیانت، امانت کے بھی قائل تھے۔ لوگوں کی آنکھوں کے سامنے تھا آپ نے کس طرح حجراسود والا معاملہ حل کیا تھا۔ غرضیکہ اتنی اہلیت ہونے کے باوجود سرکار دو عالم نے حباب کو بلایا۔ اور فرمایا مجھے سارا منصوبہ بتائو جو تمہارے ذہن میں ہے۔ حضرت حباب نے جب تفصیل عرض کی۔ تو آپ نے فرمایا حباب تیرا مشورہ صائب ہے اور تو یقیناً صاحب الرائے ہے اور یوں صاحب الرائے کا لقب بھی حضرت حباب کو مل گیا۔ آپ نے صحابہ سے کہا جہاں حباب کہتے ہیں وہاں خیمہ لگائو۔ اور پھر وقت نے ثابت کیا۔ کہ واقعی بارش ہوئی پانی نشیب میں چلا گیا کفار کے خیموں میں پانی چلا گیا کیچڑ ہوگیا۔ سرکار اونچی جگہ پر تھے ساری جگہ خشک رہی، سرکار دو عالم کا فرمان ہے جس نے مشورہ کرلیا وہ کبھی شرمسار نہ ہوگا۔ مشوروہ دینے والا کوئی ہو۔ اگر مشورہ صائب ہے تو صاحب امر کو رجوع کرلینا چاہئے۔ سرکار دو عالم سے بڑھ کر مرتبہ کس کا ہے مگر آپ نے مشورہ مان کر ارادہ تبدیل کردیا اللہ نے فتح دی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here