پاکستانی میڈیا کو آجکل دیکھنے سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے، وگرنہ یہ خدشہ موجود رہے گا کہ آپ کو کسی وقت بھی کسی نفسیاتی ماہر سے رابطہ کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے، عدلیہ نے اپنا رنگ دکھا دیا ، حکومت نے جوابی وار سے عدلیہ کو بے بس کردیا، فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، موجودہ اور سابق فوجی افسران سیاستدانوں سے ہمہ وقت رابطے میں ہے جیسی سرخیاں اور خبریں آپ کو صرف پاکستان میں ہی ملیں گی، سچ اور جھوٹ کی تفریق کرنا شاید کسی کے بس کی بات نہیں رہی۔۔۔۔
مگر پاکستان کے مسائل میں ایک مسئلہ یہ بھی پیدا ہو چکا ہے کہ پروپیگنڈہ کرنے کی جدوجہد کرنے والے مجاہدوں نے حقائق کے ہاتھ اور پیر باندھ کر دریا برد کر دیا ہے، اور ہماری بدقسمتی کے ہم میں سے کوئی بھی تاریخ کا ماہر تیراک نہیں جو اس دریا میں کود سکے۔ایک مدت سے پاکستان میں ایسی افراتفری پھیلی ہوئی ہے جس کی کوئی سمجھ نہیں آتی،حالات بد سے بدترین ہوتے جا رہے ہیں، مگر نعرے مارنے کا ہمارا جوش و جذبہ بھی مجال ہے جو کم پڑ رہا ہو ۔
پاکستان دنیا کا ایسا دلچسپ ملک ہے جہاں کوئی بھی ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنے کی بجائے دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کے معاملات مداخلت کو اپنا حق سمجھتے ہوئے کسی بھی حد پاک کر جانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔۔۔۔ کبھی پارلیمنٹ سب سے اپنی طاقت کا زور دکھانے کے چکر میں نظر آتی، کبھی عدلیہ کا دماغ خراب ہو جاتا ہے،،،، اور بلا ہم کیسے بھول سکتے ہیں کہ ہمارے اصل اور افضل حکمران جناب سیاسی فوجی جرنیل صاحبان کو لگتا ہے کہ اقتدار ان کے ہاتھ سے جا رہا ہے۔
پاکستان سے متعلق مشہور ہے کہ یہ اسلامی جمہوری ملک ہے مگر یہ حقیقت بھی سب پر عیاں ہے کہ اصل اقتدار کے مزے سیاسی عزائم رکھنے والے فوجی جرنیل اور بیوروکریٹ اٹھاتے ہیں جبکہ اسلام اور جمہوریت کو حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں، پرویز مشرف دور میں جب فوجی اکڑ نے عدلیہ کی معصومیت کے کپڑے تار تار کر دیے، تو میدان میں ننگی ہو کر آنے والی عدلیہ آنے والے وقت کے پھولن دیوی ثابت ہوئی، اب مسئلہ یہ ہے کہ پھولن دیوی اور فوجی دیو کی آپس میں سخت رنجش چل رہی ہے، اسلام اور جمہوریت صرف استعمال ہو رہی ہے۔
٭٭٭