اﷲ تعالی کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک ساحل سمندر یعنی بیچ بھی ہے، تمام ساحل سمندر انسانوں کو خوش آمدید نہیں کہتا ہے ، بعض نے اپنی طرف سے پابندی عائد کی ہوئی ہے جہاں 5 فٹ سے 30 فٹ تک کی موجیں انسانوں کو خس و خاشاک کی طرح ڈبو کر رکھ دیتی ہیں، بعض سمندری حیوانات خصوصی طور پر شارک ساحل سمندر کو اپنی میراث سمجھنے کا دعوی کرتے ہیں اور انسانوں کو اپنی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے اُن پر حملہ آور ہوجاتے ہیں، اُن کا دعوی ہوتا ہے کہ سمندر اُن کی ملکیت ہے اور انسانوں کو اُس میں داخل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لیکن خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ نیویارک میں بعض ایسے بیچ ہیں جہاں نہ بلند و بام موجوں کا خطرہ ہے اور نہ ہی شارک کا خوف، اُن میں سے ایک برائیٹن بیچ بھی ہے چونکہ میں برائیٹن بیچ پر پابندی سے گذشتہ 40 سال سے جارہا ہوں اِس لئے اِس بیچ کے تمام اسرار و رموز سے واقف ہوں ، حقیقت انتہائی خوش کن ہے اِس بیچ پر عام دنوں میں اتنی زیادہ حسین و جمیل دوشیزاؤں کا جمگھٹ جمع ہو جاتا ہے کہ بعض اوقات یہ بیچ کم اور فیشن شو کا ایک اسٹیج بن جاتا ہے ، جہاں دوشیزائیں سوئمنگ بِکنی میں ملبوس گرم ریتوں پر منڈلاتی رہتی ہیں، کبھی وہ اپنے دلکش عارض کو لچکاتے ہوئے سمندری پانی کے گرم لمس سے کھیلنے کیلئے چلی جاتی ہیں اور کبھی اُنہیں اپنے حسن کے پیمانے کا اندازہ کرنا مقصود ہوتا ہے، اُنکا دلگداز بدن اور نیم باز آنکھیں آپ کو دعوت دیدار دیتا ہے تاکہ آپ اب تک اگر ایک خوبصورت عورت کے عارض سے آگاہ نہیں ہیں تو آپ اُن کے ابھرے ہوے سینے ، لانبی زلفیں، سیکسی جسم اور سادگی کا پیکر چہرے سے تصورات کی پر چھائیاں ترتیب دے سکتے ہیں،برائیٹن بیچ کی اِن مہمانوں کا کُل لبادہ ایک بِکنی ہوتا ہے جس کی باریکی سے یہ اندازہ کرنا دشوار ہوجاتا ہے کہ آیا اُن کے جسم کو چھپانے کیلئے کچھ ہے بھی یا نہیں۔ بہرکیف ایک منجھا ہوا نوجوان وہیں بنسی پھینکتا ہے جہاں مچھلیاں ہوتیں ہیں لہٰذا ایسے عاشق مزاج نوجوانوں کی بھی کمی نہیں جو بیچ پر اپنی زندگی کے جیون ساتھی تلاش کرنے کیلئے جاتے ہیں، ایسے ہی ایک نوجوان کو میں اچھی طرح جانتا ہوں جو انتہائی منظم طریقے سے اپنا لائحہ عمل بنایا ہوا ہے کہ جب وہ بیچ پر پہنچتا ہے تو اُس کے ہاتھ میں نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل کا بزنس ایڈیشن ہوتا ہے، اُسکا پڑاؤ ایسے مقام پر ہوتا ہے جس کے ارد گرد نوجوان لڑکیاں بھی اپنے جیون ساتھی کو ڈھونڈنے کیلئے بیٹھی ہوئی ہوتی ہیں، نوجوان اپنی چادر بچھانے کے بعد ہی بزنس ایڈیشن کے مطالعہ میں مگن ہوجاتا ہے،لڑکیاں سوچنے لگتیں ہیں کہ یہ نوجوان شاید اسٹاک ایکس چنج میں بروکر ہے اور پھر اُسے کال کی لا متناعی سلسلہ آنا شروع ہوجاتیں ہیں، وہ دھیمی آواز میں گویا ہوتا ہے ، لیکن اُسے آس پاس کی لڑکیاں سن سکتیں ہیں، کیونکہ وہ اُن کی توجہ کا مرکز ہے، وہ کسی کی کال کا جواب دیتے ہوے کہتا ہے کہ ” اُس کنڈومینیم کیلئے ایک ملین کیا میں دو ملین بھی دینے کیلئے تیار ہوںلیکن بعد میں کوئی وعدہ خلافی نہ ہو۔ میں رقم زیل کے ذریعہ بھیج دونگا ” آس پاس کی لڑکیوں کی پیشانیوں پر سلوٹیں پڑجاتی ہیں، وہ سوچنے لگتیں ہیں کہ یہ انسان ہے یا کسی سونے کی کان، بیچ پر بیٹھ کر دو ملین ڈالر کا کنڈومینیم خرید رہا ہے، کچھ لمحہ بعد ہی اُسے کسی ٹریول ایجنٹ کی کال آتی ہے، وہ اُسے کہہ رہا ہوتا ہے کہ ” ہاں میں پہلے میلان جاؤنگا، وہاں دو دِن قیام کرنے کے بعد لندن چلا جاؤنگا، اور پھر وہاں ایک ہفتے قیام کے بعد پیرس چلا جاؤنگا،اِس بات کو یقینی بنا لیجئے کہ کسی ائیر پورٹ پر مجھے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑے” لیکن ریئل اسٹیٹ کا بزنس ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا تھا، کیونکہ نوجوان کو اپنی والدہ کیلئے بھی ایک مکان خریدنا تھا۔ وہ ریئل اسٹیٹ کے ایجنٹ کو کال کرکے بتاتا ہے کہ ” جتنے بھی مکانات آپ نے دکھائے ہیں ، میری والدہ کو اُس میں کوئی بھی پسند نہیں،بہتر ہوگا کہ آپ اُن کیلئے نیویارک کے بجائے میامی میں کوئی کنڈومینیم تلاش کریں۔
کچھ لمحہ بعد لنچ کا وقت آپہنچتا ہے، یہ وقت نوجوان کے کاوشوں کے نتائج کو دیکھنے کا وقت ہے، وہ اُن تمام لڑکیوں میں سے ایک کو جو اُسے سب سے زیادہ میچ کر رہی ہو مخاطب ہوتے ہوئے کہتا ہے کہ ” میں میکڈونالڈ جارہا ہوں اگر آپ کہیں تو آپ کیلئے بھی کچھ لاسکتا ہوں اگر دوشیزہ ہاں میں جواب دے دیتی ہے اور کہتی ہے کہ ” بڑی مہربانی ہوگی اگر آپ میرے لئے مینگو سلوشی لے آئیں یا میں بِگ میک مِیل میڈیم کھانا پسند کروں گی” تو یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ بات بن گئی ہے ، ورنہ نوجوان کیلئے اِس کے سوا کوئی اور چارہ نہ ہوتا کہ وہ کسی دوسری لڑکی کی جانب رجوع کرے،آپ کی اطلاع کیلئے یہ نوجوان
اُوبر ڈرائیو رہے اور اِسکا تعلق کراچی سے ہے۔
میرے ایک دوست کا تو یہ معمول تھا کہ جب بھی کوئی لڑکی اُسے مائل کرم نظر نہ آئے تو وہ فورا”اپنی چادر وہاں سے اُٹھا کر کسی اور جگہ پڑاؤ ڈال دیتا تھا، ایک صاحب تو جو اپنے آپ کو بہت اسمارٹ سمجھتے تھے ، وہ بیک وقت کئی خواتین سے فلرٹ کرتے تھے، اُن میں سے کئی خواتین نے مل کر بیچ پر اُن کی پٹائی کر دی تھی، بیچ پر آئی ہوئی بیشتر لڑکیاں ماڈلز ہوتی ہیں ، اُنہیں دھوکا دینا آسان نہیں،نیویارک سٹی میں ساحل سمندر کی کوئی کمی نہیں، لیکن فار روک وے اور جان بیچ کسی حد تک اُن لوگوں کیلئے خطرناک ہیں جنہیں تیرنا نہیں آتا ہے، بیچ پر فُل پینٹ یا شلوار پہن کر گھومنا اپنے آپ کو ایڈیٹ ثابت کرنے کے مترادف ہوتا ہے،کم ازکم شارٹ یا نیکر لازمی ہے۔