پنجاب ضمنی الیکشن 2022 وسیع تر تناظر میں اور بھی کچھ خطرناک پہلو ہیں،ضمنی الیکشن میں نون لیگ کی شکست معاشی بحران، مہنگائی، ٹکٹوں کی غلط تقسیم، مریم کا فیصلہ سازی میں ایرریلیونٹ کر دیا جانا،مزاحمتی بیانیہ کو پس پشت ڈال دینا،یہ سارے فیکٹرز بہت اہم ہیں مگر میرا ذاتی خیال ہے، زرداری صاحب کو حمزہ کی چیف منسٹری کو ضرور بچانا چاہئے،سیاست میں تاثر بہت اہم فیکٹر ہے،بزدل اور شکست خوردہ عارضی طور پر ہی سہی اگر اب تک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جاتا اور عمران نیازی کو گرفتار کر لیا جاتا تو اس کو کبھی یہ رزلٹس نہیں مل سکتے تھے،اسکا سپورٹر، ووٹر، فنانسر اور ڈائریکٹر ڈی مورالائز ہو جاتے،انتخابی سیاست کتابی تھیوری سے زیادہ اعصاب نفسیات اور تاثر کا کھیل بھی ہے،تمام تر اخلاقی اور قانونی بلادکار کے باوجود عمران کا سرعام دندناتے پھرنا،للکارنا، رولا ڈالنا ،پبلکلی ایک تاثر پیدا کر گیا کہ نیازی کوئی توپ چیز ہے حالانکہ بزدل ترین شخص ہے مگر کیوں کہ پنجابی کلچر کے تاثر پر وہ فٹ تھا تو اس حالت کو ایکسپلائٹ بھی کر گیا،پنجاب کا عوامی عمومی کلچر تو سلطان راہی، گنڈاسے اور جگے بدمعاش کا کلچر ہے،سو اب بھی پی ڈی ایم جس قدر نستعلیق، باریک بین، ایکڈیمک، اخلاقی نیک پروین بنتی جائے گی، اس قدر ہی عوامی حمایت سے محروم ہوتی جائے گی، ایرہلیونٹ ہوتی جائے گی، ماضی کے گروپس پی ڈی ایم سے زیادہ اخلاقی اور اکیڈمک تھے ،زیادہ نظریاتی تھے ،زیادہ جمہوری تھے مگر کبھی عوامی حمایت پنجاب میں حاصل نہیں کر پائے،جب تک پی پی پی کے پاس مصطفی کھر، چوہدری الطاف، مختار رانا، جیسے جگا سٹائل کی لیڈرشپ تھی پی پی پنجاب میں عوامی حمایت رکھتی تھی مگر آج وہی سب کچھ شہباز گل،فوادچودھری،عثمان ڈار،فیاض الحسن چوہان جیسے جگہ سٹائل پی ٹی آئی کے پاس ہیں جب سے نستعلیق گروپ آیا کائرے، قاسم ضیا، گیلانی، وغیرہ سے عوامی حمایت ریورس ہوتی گئی۔
٭٭٭