”اور کچھ میرے لائق؟” آصف علی

0
161
کامل احمر

اس دفعہT-20ورلڈکپ ٹورنامنٹ میں بہت سی انہونی باتیں ہوئیں اور بہت سے تکلیف دہ مراحل سے مخالف ٹیموں کو گزرنا پڑا پاکستان کرکٹ بورڈ میں حو حالیہ تبدیلی آئی وہ خوش آئند ثابت ہوئی رمیز راجہ کا ایسا کہنا جو نیوزی لینڈ ٹیم کے کھیلنے سے انکار کے بعد تھا ایک تاریخ بنا اس توہین آمیز رویہ کا بدلہ میدان میں لینا ہے۔ہمارا بھی ایسا کہنا تھا اور ہم اپنی کرکٹ ٹیم کے لئے دعا کر رہے تھے۔اللہ تعالیٰ دعا جب ہی سنتا ہے جب انسان محنت کرتا ہے۔پوری ٹیم نے محنت اور یکجوئی سے میدان میں اتر کر کھیلا اور انڈیا کو عبرتناک شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ریکارڈ بنا کر کرکٹ کو میراث سمجھ کر کھیلنے والے ایک کھلاڑی کو بھی آئوٹ نہ کرسکے ۔دس وکٹوں سے شکست کے بعد وہرات کوہلی کے حوصلے اور دبدبہ دم توڑ گئے ہر چند کہ اس نے اور دھونی نے میدان میں مسکراتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو مبارکباد دی اور سراہا، پورا ہندوستان کوہلی پر چڑھ پڑا نہ صرف کوہلی بلکہ پستہ ذہنیت ہندوئوں نے شامی پر مسلمان ہونے کے ناطے اپنا غصہ اتارالیکن ویرات وہلی کو شاباشی کہ اس نے محمد شامی کے خلاف ردعمل کو غلط قرار دیا اور ڈٹ کر دفاع کیا۔ ہندوستانی میڈیا کو لال بتی مل گئی اس شکست سے اور پوری ٹیم کو ناکارہ قرار دے دیا۔میچ سے پہلے سب کی فیورٹ ٹیم انڈیا ہی تھی لیکن شاید اس قدر کرکٹ(نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے ٹیسٹ) اورIPLکرکٹ کھیلنے کے بعد وہ تھک چکی تھی۔
وہ بڑے اعتماد سے میدان میں اتری لیکن شاہین آفریدی نے کرکٹ کھیل کا پانسہ شروع میں ہی تین بہترین وکٹیں لے کر بدل دیا جس پر نیوزی لینڈ کے پہلے ہیٹ ٹرک بائولر ٹرینٹ بولٹ نے کھل کر کہا۔پاکستانی بائولر نے بھارت کے خلاف شاندار بائولنگ کی۔انگلینڈ کے آل رائونڈر اور دہائی کے سب سے خطرناک کھلاڑی بین اسٹاک نے بھی بے حد تعریف کی پاکستانی ٹیم کو ہمارا ایسا کہنا ہے کہ پورے میچ میں ہم کسی پاکستانی کی غلطی یا خراب فیلڈنگ نہ پکڑ سکے۔یہ وہ ہی کھلاڑی تھے جنہوں نے ہمیں پچھلے کئی سالوں سے ہار ہار کر مایوس کیا ہوا تھا۔ہم اسے تبدیلی کہیں گے کہ انہوں نے پاکستان کے22کروڑ عوام کو ملک کے اندر بگڑتے حالات میں خوشیاں فراہم کیں لیکن جیت کے نشے میں سب ہی کو اپنے جذبات کا اظہار مخالف کے خلاف بے تکی باتیں کرکے نہیں ظاہر کرنا چاہئے تھاجیسا کہ انضمام الحق بولتے چلے گئے جیسے وہ ہمیشہ ٹیم کو میچ جتواتے رہے ہیں انکا ایسا کہنا تھا
بھارتی میڈیا نے بھارتی کھلاڑیوں پر بہت پریشر ڈالا۔دس وکٹوں کی شکست کے اثرات آج نظر آئے(نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد)کوہلی اور شرما کوسنگل تک کرنا نہیں آتا۔یہ سب بڑے بول کا نتیجہ ہے(کوہلی نے ایسا کوئی بڑا بول نہیں بولا تھا)نیوزی لینڈ سے ہارنے کے بعد انضمام نے کہا ”جو بھارت کے ساتھ ہوا ہے مجھے لگ رہا ہے کہ پاکستان نے آج دوبارہ ہرایا ہے۔اور یہ بھی کہ اتنے اہم میچ میں انہوں نے اپنے میڈیا کی وجہ سے بیٹنگ آرڈر بدلا، یہ پریشر تھا لگا کہ یہ کھیلنا بھول گئے ہیں۔سکندر بخت کا بیان تھا، بھارت کو90فیصد میڈیا نے ہرایا ہے۔ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب ہمارا میڈیا شاہینوں کی اونچی اڑان کی پیشگوئی کرتا ہے تو ہم کیوں ہارتے رہے۔
البتہ مائیکل وان(انگلینڈ کرکٹر)کومینٹیٹر جو کیپٹن بھی رہ چکے ہیں کا کہنا ذرا مختلف تھا دوسرے ممالک کی لیگز کھیلنے کی اجازت دینی چاہئے اس کے ذریعے بھارتی کرکٹرز کو تجربہ حاصل کرنے کا موقعہ ملے گا۔
پاکستان سے پہلا میچ ہارنے کے بعد لگا ان کے حوصلے پست ہوگئے کہ اتوار کو وہ نیوزی لینڈ کے سامنے دو گھنٹے بھی نہ ٹک سکے اور صرف110رنز بنا سکے نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر انہیں بیٹنگ کرائی اور صرف ساڑھے سترہ اوور میں111رنز کا ہدف پورا کرکے انڈیا کی کمر توڑ دی اور اب انڈیا سیمی فائنل تک پہنچنے کے قابل نہیں، اس کے لئے اسے رن ریٹ بڑھانے کے علاوہ تینوں میچ جیتنے ہیں۔
اب ہم پاکستان کی طرف آتے ہیں انکا دوسرا میچ میچ نیوزی لینڈ اور بڑے حریف سے تھا۔پاکستانی ٹیم نے بڑے اعتماد سے میدان میں اپنی برتری برقرار رکھی۔T-20کے تعلق سے نیوزی لینڈ کی ٹیم اچھی قراردی جاتی رہی ہے لیکن جذبہ اور ہمت سے کھیلنے والے پاکستانی کھلاڑیوں نے میدان میں اتر کر رمیز راجہ کی بات کو درست ثابت کیا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستانیوں کی نظر میں بے چاری لگ رہی تھی۔
تیسرا میچ افغانستان سے تھا اور سب ہی کہنا تھا ان کو ہرانا مشکل نہیں لیکن ہماری نظریں ان کے اسپنسر اورIPLکے سب سے مہنگے کھلاڑی راشد پر تھیں کہ وہ تباہی نہ مچا دے۔افغانستان نے زبردست کھیل کامظاہرہ کرتے ہوئے۔١٤٧رنز بنا کر سب کو حیران کردیا۔اور ہمیں ڈر لگا کہ ہار ہمارا مقدر نہ بنے اور یہ بہت ممکن تھا افغانستانی ٹیم ہماری ٹیم پر حاوی آگئی تھی آخری15منٹ خطرناک تھے کہ عین ممکن تھا کہ مخالف ٹیم جیت جاتی لیکن شاید دعائیں کام آئیں آصف علی بیٹنگ پچ پر تھے۔9اواں اوور تھا،آصف علی نے ناممکن کو ممکن بنا ڈالا۔مسلسل 4چھکے لگائے، یہ چار چھکے جاوید میانداد کے شارجہ میں انڈیا کے خلاف لگائے اکلوتے چھکے سے کم نہ تھے کہ آصف علی نےCRICKET BY CHANCEکی کہاوت کو بدل کے رکھ دیااور پاکستان کو جیت دلوائی۔ہمیں ابھی بھی یقین نہیں آرہا کہ ایسا ممکن ہوسکتا ہے چاروں دفعہ پراعتماد ہوکر آصف علی نے افغانستان سے جیت کو چھین لیا۔راشد کے دو وکٹ بھی کام نہ آسکے،کرکٹ کی تاریخ میں اس سے پہلے سائوتھ افریقہ کے ہرشیل گبس نے نیدر لینڈ(ہالینڈ،ڈچ)کے بائولر دان وین بنگی کی چھ گیندوں پر چھ چھکے لگائے تھے لیکن وہ ایک کمزور ٹیم اور ناتجربہ کار بائولر کے خلاف تھے،ان چھکوں کی اتنی اہمیت کرکٹ کی تاریخ میں نہیں۔
اس ٹورنامنٹ میں دو نئے ریکارڈ درج ہوئے کہ بابراعظم نےT-20میں ایک ہزار رنز بنانے والے تیز رفتار کھلاڑی بنے اور ویرات کوہلی کا ریکارڈ توڑ دیا۔آصف علی نے کیمرے پر آکر کہا”اور کچھ میرے لائق”ہم پاکستانی کی اس کامیابی کا سہرا آصف علی کے سر باندھتے ہیں ہمیں جذبات سے نکل کر سوچنا ہوگا کہ فائنل میں انگلینڈ سخت حریف ہے ،اس سے پہلے سیمی فائنل میں اگر دوبارہ افغانستان سے ٹاکرہ ہوا تو کیا کرنا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here