جس طرح ہمارے ملک کے فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر کی ملاقات امریکن صدر ٹرمپ کیساتھ ہوئی ہے ایک گھنٹے کی ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی اس کرۂ ارض پر پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جہاں وزیراعظم یا صدر کے علاوہ ہمارے ملک کے فوجی حکمران ہمارے ملک کا مستقبل طے کرتے ہیں ان کے بغیر ہماری حکومت نہیں چلتی جس کا تجربہ ہم پچھلے 75 سالوں سے دیکھ رہے ہیں، اس میں ایک بات تو یہ ماننی پڑے گی کہ ہماری سیاسی جماعتوں نے بھی اپنی آپس کی مخالفت، اقرباء پروری، رشوت اور ملک کو لوٹنے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کیا۔ پچھلے 17 سالوں سے پیپلزپارٹی اقتدار میں ہے اور سندھ کی حالت کتنی ابتر ہے کراچی کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے کراچی جو پاکستان کا دل تھ اجہاں کی راتیں جاگا کرتی تھیں اب رات کو نکلنا مشکل ہوتا ہے اس لیے ہماری قوم اپنے سیاسی لیڈروں سے مایوس ہو چکی ہے اور کوئی ایسا لیڈر نظر بھی نہیں آرہا جس سے امید تھی اس کو پابند سلاسل کیا ہو اہے اندرونی حالات بتاتے ہیں کہ اب ا سکی حالت ایسی نہیں ہے کہ اس کو دوبارہ لایا جائے ہاں اگر وہ ہماری فوجی قیادت سے تعلقات اچھے نہیں کرتے تو پھر بھول جائیں کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آسکتے ہیں کیونکہ صدر ٹرمپ نے ہمارے فیلڈ مارشل کو پکا یقین دلا دیا ہے کہ آپ ہی وہ ہیں جو اس ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں اور پاکستان کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنی قیادت کو کس طرح آگے لاتے ہیں کس کے ساتھ چلنا ہے کس کو ساتھ رکھنا ہے امریکہ سے واپس آتے ہی جس طرح ہماری سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے وہ صدارتی نظام کی طرف پہلا قدم ہے مخصوص نشستوں کو جس طرح تبدیل کیا گیا ہے جس سے ہماری حکومت جو چل رہی ہے اور چلنے والی حکومت کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ آگے کیا ہوگا وہ تو ابھی خوش ہو رہے ہیں کہ اسمبلی میں ہماری اکثریت ہو جائیگی اور نئی ترمیم کیساتھ نئی حکومت بن جائیگی کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں نے صرف آپس کی لڑائیوں میں اپنا وقت ضائع کیا ہے اپنا اپنا وقت پورا کرنا ہوتاہے لیکن بغیر فوجی مدد کے وہ اپنا وقت بھی پورا نہیں کر سکتے یہ بات تو طے ہے کہ اب ہمارے ملک کو قیادت ہماری عسکری قیادت ہی کریگی کیونکہ ہم جمہوریت کے قابل نہیں ہیں ہم پر کوئی سخت حکمران آئے اور قانون کی بالادستی کو لازم قرار دیا جائے میں نے ایوب خان کا مارشل لاء دیکھا ہے ایسا مارشل لاء کبھی نہیں آیا اس وقت تمام ذخیرہ خوروں نے اپنے ذخیرے روڈوں پر پھینک دیئے تھے کوئی روڈ پر گندگی نہیں پھینک سکتا تھا ہمیں اسی مارشل لاء کی ضرورت ہے اب ذمہ داری ہمارے فیلڈ مارشل کے ذمہ عائد ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے جو ابھی بیان دیا ہے پاکستان ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے آج پاکستان خطے میں ”نیٹ ریجنل سٹیبلائزر” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پاکستان ہر حال میں اپنی خود مختاری، قومی مفادات کا دفاع کریگا اور اس میں کسی قسم کی جھجھک نہیں دکھائے گا آج ہم پہلے سے زیادہ مضبوط اور پُرعزم ہیں اس بیان سے تو یہی لگتا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ہمیں کوئی خوشخبری سنائی دے سب سے پہلے تو ہمارے ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہو۔ جاگیرداری نظام ختم کیا جائے، پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے کیونکہ آپ کے وزیر نے صدر ٹرمپ کو نوبل پرائز کا حق دار قرار دیا ہے اس کا مطلب تو یہی ہے کہ آپ کو بھی اس کی جگہ کچھ نہ کچھ تو وعدہ کیا ہوا ہے اس ماحول میں اگر فیلڈمارشل صدر مملکت بن جاتے ہیں اور صدارتی نظام لاتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ آجائے میری رائے غلط بھی ہو سکتی ہے لیکن صدارتی نظام ہی ہمیں آگے لے جا سکتا ہے کیونکہ ہمارے جنرل صاحب کو اللہ تعالیٰ نے جو عزت دی ہے، اس پر ان کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ کے کام اللہ ہی جانتا ہے وہ آپ سے کیا کام لینا چاہتاہے اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس کی عطاء کردہ نعمت کو کس طرح انجام دیتے ہیں اپنے ارد گرد کے چاپلوسوں کو فارغ کریں اور با کردار اور ایماندار لوگوں کیساتھ حکومت بنائیں فوراً 27 ویں ترمیم لا کر اس ملک کو خود غرضوں سے صاف کر دیں۔ آمین۔
٭٭٭












