قارئین موسم خزاں نیویارک اور اس کے گردونواح میں آہی چکا ہے مگر ابھی پودوں اور پھولوں اور درختوں پر خزاں آنے سے پہلے جو نکھار آیا ہے وہ دیکھنے والی آنکھ بہت زیادہ بھلا لگتا ہے کسی بھی پارک میں چلے جائیں کسی بھی سڑک سے گزاریں درخت پر لگے پتے اور سرخ ہوچکے ہیں۔ ہر پتی کا رنگ جدا ہے جو پتے زندہ ہیں وہ ہوا کے ایک چھوٹی سے زمین پر جاگرتے ہیں اور پوری زمین پیلی پتیوں سے بھری ہوئی لگتی ہے پھر بھی درختوں پر پتے کم نہیں ہوتے وہ پوری کوشش کرتے ہیں کے اپنی آخری سانس تک اسی درخت سے لٹکے رہیں۔ وہ اپنا ہر رنگ ہر روپ ان درختوں کو دے دیتے ہیں۔ ہر رنگ لال رنگ اور پھر آخر میں زرد رنگ جوا نہیں اپنی جڑ سے جدا کر دیتاہے۔ ابھی تو نیویارک اور اس سے ملحقہ علاقے بہت ساری خوبصورتی ان درختوں پھول پودوں میں بسائے ہوئے ہیں مگر جلد ہی ان کی خوبصورتی ختم ہو جائیگی۔ اور یہ ٹنڈ منڈ ہو جائیں گے۔ ہر موسم اس علاقے میں جدا ہے خزاں کی اپنی خوبصورتی ہے اور بہار کا اپنا مقام ہے اس کے ساتھ ہی برف باری اپنی جگہ پر ہے۔ میں اکثر علاقوں میں گئی ہوں۔ وہاں شہروں کو خوبصورت رکھنے کا بہت اہتمام کیا گیا ہے۔ کہیں پام کے درخت لگائے گئے ہیں کہیں بہت اچھی مرچ زمین ہر گھاس کا میدان بچھایا گیا ہے۔ ہر جگہ کی اسی خوبصورتی سے شک ہے مگر نارتھ کے علاقے خاص طور سے نیویارک ، نیوجرسی اور اس سے لگے ہوئے علاقے کہیں بھی اہتمام کیے بغیر ہی موسم کے ساتھ انتہائی خوبصورتی نظر آتی ہے۔ خزاں اور بہار میں تو لوگ ہاتھ میں کیمرے لئے پھر رہے ہوتے ہیں۔ کے ہر درخت کی ہر چھوٹے بڑے پودے کی ہری لال پیلی بتیاں انہیں مجبور کرتی ہیں کے ان کی تصویر کشی کی جائے مصور اپنی تصویروں میں یہ رنگ ضرور پیش کرتے ہیں۔ یہ قدرت کے کرشمے ہیں جو وہ ہم کو دکھاتا ہے تاکے ہماری آنکھ سیراب ہوں اور ہم غوروفکر کریں۔ اس مقصود کو یاد کریں جس نے اس کائنات کو بنایا ہے اور ہماری خوشی کے سامان لیتے ہیں۔ اس میں سبق بھی ہے کے وہ پتی جو کل تک پوری آب وتاب سے اللہ کے حکم سے ایک درخت سے لٹکی ہوئی تھی اچانک ہی رنگ بدلتی ہے زرد ہوتی ہے اور زمین پر جاگرتی ہے اسی لئے کہا گیا ہے کے اللہ کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہلتا ہے۔ خدا ہم سب کے دیکھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت کو قائم رکھے اور ہر موسم کو سمجھنے کی توفیق دے۔
٭٭٭