ایک حکایت!!!

0
135

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج کا موضوع ہے پنسل اور اس کے تقاضے آپ اس کو قلم یا جدید دور کا کی بورڈ بھی کہہ سکتے ہیں خیر اب اس حکایت سے لطف اندوز ہوں اور بتائیے گا اس کو پڑھ کر کیا تبدیلی محسوس کی دعا ہے کہ اللہ پاک توفیق عطا فرمائے ہر اہل قلم حق لکھے اور اس کا طرف دار رہے قلم ایک زمہ داری ہے جو آپ کو دی گئی ہے اس کا احساس کریں یہی درخواست ہے ۔ ایک عالم دین پنسل سے بیٹھے کچھ لکھ رہے تھے ان کا بیٹا قریب آیا اور تتلاتے ہوئے دریافت کیا : بابا آپ کیا لکھ رہے ہیں؟۔ اس عالم دین نے مسکراتے ہوئے اپنے بیٹے سے فرمایا : بیٹا میرے لکھنے سے بھی زیادہ اہم یہ پنسل ہے جس سے میں بیٹھا لکھ رہا ہوں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ جب تم بڑے ہو جا ئوتو تم اس پنسل کی طرح بنو۔ اس بچے نے تعجب آمیز نگاہوں سے باپ کو دیکھا اور پھر بڑے غور سے پنسل کو گھورنے لگا اور وہ اس کی کسی ایسی خصوصیت کو تلاش کرنے لگا جس کی بنیاد پر بابا جان اس سے پنسل جیسا بننے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ بڑی دیر تک پنسل کو دیکھنے کے بعد اسے کوئی ایسی چیز نظر نہ آئی جو اس کے ذہن کو کھٹکتی اور اب بچے سے رہا نہ گیا آخر کار باپ سے معلوم کربیٹھا۔ بابا جان اس پنسل میں ایسی کون سی خصوصیت ہے جس کے سبب آپ کی خواہش یہ ہے کہ میں بڑا ہو کر اس جیسا بنوں۔ اس عالم نے کہا کہ اس پنسل میں اہم خصوصیات ہیں اور تم یہ کوشش کرو کہ بڑے ہو کر تمہارے اند ر بھی یہیں خصوصیات پیدا ہوں۔ 1۔ تم بڑے بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہو لیکن کبھی یہ مت بھولو کہ کوئی ہاتھ ہے جو تمہیں چلا رہا ہے اور تم سے یہ کارنامے کروا رہا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا دست قدرت ہے۔ 2۔ کبھی کبھی جب اس کی نوک گھس جاتی ہے تو کٹر یا چاقو وغیرہ سے اسے تراشا جاتا ہے اگرچہ یہ ایک اذیت ناک چیز ہوتی ہے لیکن بہرحال اس کی نوک تیز ہو جاتی ہے اور پھر یہ اچھے سے کام کرنے لگتی ہے پس تمہیں بھی یہ جان لینا چاہیئے کہ انسان کو اگر کوئی دکھ اور صدمہ پہنچتا ہے وہ اس لئے ہوتا ہے تا کہ تم بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کر سکو۔ 3۔ پنسل یہ اجازت دیتی ہے کہ اگر کچھ غلط تحریر ہو جائے تو تم ربڑ سے اسے مٹا کر اپنی غلطی کی اصلاح کر سکو پس تم یہ سمجھ لو کہ ایک غلطی کو صحیح کرنا غلطی نہیں ہے۔ 4۔یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ پنسل کی لکڑی اور اس کا خول لکھنے اور تحریر کرنے کے کام نہیں آتا بلکہ لکھنے کے کام ہمیشہ وہ مغز آتا ہے جو اس لکڑی کے اندر چھپا ہوا ہوتا ہے پس ہمیشہ تم اس چیز کا خیال رکھو کہ تمہارے جسم کی کوئی حیثیت و اہمیت نہیں ہے بلکہ اس کے اندر چھپی تمہاری روح اور ضمیر قدر و قیمت والا ہے جسم نہیں۔ 5۔ پنسل جب کچھ لکھتی ہے تو اپنے کچھ نقوش کاغذ پر چھوڑ دیتی ہے جو مدتوں کاغذ پر دیکھے جا سکتے ہیں پس تم بھی یہ بات سمجھ لو کہ تم جو بھی کام کرو گے اس کے نقوش تمہارے بعد باقی رہیں گے اب یہ تمہارا کام ہے کہ تم کیسے نقوش چھوڑ کر جاتے ہو پس کسی عمل کو انجام دینے سے پہلے کئی بار غور و فکر کر لو کہ کہیں تم کچھ غلط تو نہیں کر رہے ہو۔ قلم ، دوات،سلیٹ ، زیڈ کا نب یہ سب لکھنے والے جانتے ہیں کم از کم میرے ہم عمر و ہم عصر ۔اب کچھ اس بابت بیان ہوجائے ۔ قلم وہ اثاثہ ہے جس کی ملکیت بچوں کو سیکنڈری اسکول میں نصیب ہوتی ہے ۔ نئے نئے کورس کی کتابوں کی خوشبو میں قلم کا ہدیہ ہاتھوں پر انک کے رنگ کا سبب بنتا ہے ۔ جب پہلی بار انک پین اسکول میں پانچویں جماعت میں شروع ہوء تو ابتدا ایگل ہی ہے ۔ پوائنٹر کے بارے میں مشہور تھا کہ رائٹنگ خراب کرتا ہے لکھنا سیکھنا ہے تو انک پین بیسٹ ہے اس زمانے میں ایک بڑے مزے کی چیز ہمارے محلے کے اسٹیشنری والے کے پاس پائی جاتی تھی ۔ وہ تھا انک ریمور یہ آٹھ روپے کاتھا ۔پیسے سن کر جان ہی نکل گئی اب کیا ہے روز کی پاکٹ منی سے بچت اور ریمور کے خواب یہ ریمور ایک لمبا پوائنٹر ہے ایک طرف سفید کیپ دوسری طرف نیلاکیپ ۔جب انک کا لکھا خراب ہوجائے یا انک پھیل جائے تو ریمور سے مٹائو اور پیچھے کے پوائنٹر سے لکھو اس ریمور کا میجک یہ ہے کہ انک پین اس کے اوپر کام نہیں کرتی یہی انہونی بات بچوں کی اٹریکشن اپنی جانب مبذول کرتی ہے ۔۔ ایگل اور ڈالر کے انک پین چار رنگوں میں دستیاب تھے ۔ نیلا ، ہرا، لال ، کالا ۔ اس کی خاص بات اس کے دو ڈھکن تھے ۔ ایک آگے ایک پیچھے ۔ انک ختم ہوجائے تو پیچھے سے ڈھکن کھول قلم کی نوک کو بوتل میں ڈبکی لگواتے ہوئے پیچھے دی گئی نلکی گھمائیں انک لبالب بھر جائے گی ۔ اب جب آپ لکھیں گے تو لازم سیاہی پھیلے گی، اس لیے حکمت کا تقاضا ہے سیاہی کم بھریں ۔ ہمارے سکول میں عربی کا مضمون ہوتا تھا اس مقصد کے لیے خاص عربی پین ہوتی ہے تاکہ خطاطی اچھی ہو، اسے قلم بنانا کہتے ہیں پین کی نب کو آگے سے ٹیڑھا کاٹا جاتا ہے ۔یہ عربی لکھائی کا لازم جز ہے ۔ یہ عربی پین اسی ڈالر کی انک پین کی نب کو کاٹ کر بنائی جاتی ہے جس طرح لوگو ںکے مشاغل ہوتے ہیں سکے جمع کرنا، ڈائری لکھنا ، باغبانی وغیرہ ایسے ہی ہمارے دوست کا مشغلہ تھا پین جمع کرنا، پین جمع کرنا آسان بات نہیں اس کی صاف صفائی بھی کرنی پڑتی ہے ،اس مقصد کے لیے بہترین وقت کلاس کا فری پیریڈ ہے ۔ جو بھی کچرا ہے لاسٹ ڈیسک پر بیٹھ کر سکون سے نیچے پھینکتے جائو کوئی ڈسٹرب کرنے والا نہیں ۔ ایسے ہی ایک فری پیریڈ میں جو کہ آخری لائن میں بیٹھنے والوں کے لیے ہمیشہ ہر کلاس غالبا فری ہوتی ہے گھر کا سا ماحول ہوتا ہے محترم زندگی کا عظیم کام فرما رہے تھے یعنی سارے پین مٹھی میں پکڑے زور و شورسے پینسل باکس جھاڑتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ۔ کلاس ٹیچر کو سلام غصے کی انتہا پر پہنچ کر بھی صبر کر گئے اور ایک تاریخی جملہ کہہ ڈالا ۔ ” پین جمع کرکے رکھے ہیں لکھنا کچھ نہیں آتا ” کلاس ٹیچر کا کلاس کی آخری لائن کا دورہ درحقیقت ایک فکر تھی جو بورڈ کے امتحانات کی تیاری میں معاون ثابت ہوا لہٰذا وہ تشریف لائے کہ اگر آخری لائن کی شہانہ طبیعت طلبات کی طبیعت پڑھائی کی جانب مائل خاطر ہو تو نوازش سمجھیں کہ یہ تاریخی جملہ تاریخ کا سنہرا باب رقم کر گیا۔ تاریخی جملہ کیا تھا ٹیچر کے کلاس سے جانے کے بعد ہنسی کا نہ رکنے والا طوفان تھا ۔ اس انک پین کی خاص بات یہ ہے کہ جب امتحانی کمرہ میں پین کی انک ختم ہوجائے تو دوسرے پین سے بھر لو اگر دوست کے پاس جاکر کچھ پوچھنا ہے تو انک بھرنے سے زیادہ افضل بہانہ کوئی نہیں ۔ اگر دوست پرچے میں مدد کرنے پر واقعی قادر ہے ۔ آخری پرچے والے دن یہ انک پین فوارے کا کام بھی انجام دیتا ہے ۔اکثر بلکہ سارے ہی طلبا خوشی کے مارے انک شاور لیتے ہیں ۔ یہ انک شاور اس وقت زیادہ کارآمد ہے جب پین چلتے چلتے رک جائے اور انک بھری ہو کہ الجھن کے مارے انک کو پین کی نب تک لانے کی خاطر اتنی زور سے جھاڑیں کہ پڑوس میں بیٹھی طلبہ رنگ جائے پھر اثر دیکھیں ۔ اب انک کو سپسٹکیڈٹ طریقے سے ٹشو سے صاف کرنے کا رواج عام ہوتاجارہا ہے پہلے ایسا نہ تھا ۔بس بالوں میں پین گھمائو انک صاف ۔ ایگل کے مقابلے پر ڈالر پین تھا جس کا کوئی ثانی نہیں ۔ جب بھی پین خریدا ڈالر ہی خریدا ۔ مندرجہ بالا سطور پڑھ کر اگر آپ لکھتے ہیں میری طرح تو ضرور ایک مثبت تبدیلی آپ محسوس کریں گے اور لکھنے میں ایک نئی اُمنگ کے ساتھ محبت سے قلم کا استعمال کریں گے، ان شا اللہ میری دعا ہے آپ کامیاب و کامران ہوں، دین و دنیا میں، آمین!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here