محترم قارئین! حضور غوث اعظم شہباز لامکانی رضی اللہ عنہ کے عرس کا مہینہ ربیع الثانی ہے اسی وجہ سے اسے بڑی گیارہویں شریف کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ مضامین تو اور بھی آپ کی شان میں بہت لکھے ہیں کہ یہ مضمون اپنی شان میں انفرادیت رکھتا ہے کہ یہ آپ رضی اللہ عنہ کے مزار پر انوار کے سایہ میں بیٹھ کر لکھ رہا ہوں اور آپ کے عرس پاک کی تقاریب میں شامل ہوں جس میں پوری دنیا سے عاشقان غوث اعظم رضی اللہ عنہ شامل ہیں۔ راقم فقیر رضوی کو بھی یہ پہلی حاضری کی سعادت حاصل ہو رہی ہے ،اعلیٰ حضرت عظی المرتبت امام اہل سنت الشاہ احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ نے آپ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے۔ بازاشھب کی غلامی سے یہ آنکھیں پھرنی۔ دیکھ اڑ جائے گا ایمان کا طوطا تیرا۔ یعنی بھورے رنگ کا شہاب ثاقب یعنی شاہین چونکہ شاہین شہاب ثاقب کی طرح تیز دوڑتا ہے اس لئے اسے بازا شہب کہا گیا تو حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ مقامات الوہیت میں بلند پرواز کرنے والے ہیں۔ تو کئی لوگ بدبختی سے اس مقام کے منکر ہیں۔ تو اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے ان منکرین کو مخاطب کرکے فرمایا ہے اگر تم نے ان کی شان سے بے زاری ظاہر کی تو اپنے ایمان کی خیر منانا۔ یعنی ان کو یہ شانیں اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں اور جو اللہ کی دی ہوئی شانیں نہ مانے اللہ تعالیٰ اس سے اعلان جنگ کرتا ہے کیونکہ حدیث قدسی ہے۔ ترجمعہ: جو میرے ولی سے بے زار ہو اس کی میرے ساتھ جنگ ہے۔ جنہوں نے اس راز کو پالیا وہ اونچے مقام پر فائز ہو کر غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی شان میں رطب اللسان رہے۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اوشی رضی اللہ عنہ نے فرماتے ہیں اور کیا خوب فرمایا ہے۔
زبسم اللہ کنم آغاز مدح شاہ جیلانی
کہ برقدس درست آید لباس اعظم الشانی
توئی شاہ ہمہ شاہاں، ہمہ شاہاں گدائے تو
گرایان جہاں ازدسب تو پابند سلطانی
یعنی میں شاہ جیلاں کی تعریف کا آغاز بسم اللہ سے کرتا ہوں۔ ان کے قدیراعظم شانی کا لباس پورا آتا ہے۔ اے شاہ جیلاں تو سب بادشاہوں کا بادشاہ ہے اور سب بادشاہ تیرے گدا ہیں۔ زمانے کے منگتے تیرے در سے بادشاہت کا مقام حاصل کرتے ہیں۔ مشہور سانگس دان آئن سٹائن لکھتا ہے کہ میں نے خاص دوربین کے ذریعے ایک ایسا کہکشاں تلاش کرلیا ہے۔ جو زمین سے دو سو کروڑ نوری سال کی مسافت پر ہے۔(روشنی کی رفتار فی سیکنڈ ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل ہے ایک منٹ میں کتنا سفر طے کرے گی، ایک گھنٹے میں کتنا، پھر دن پھر مہینے میں، پھر سال اور پھر دو کروڑ سال کا حساب لگا لو یعنی دو کروڑ سال میں روشنی جتنا سفر طے کرتی ہے وہ کہکشاں زمین سے اتنی دور ہے) پھر وہ کہتا ہے کہ اگر مجھے ایک ملین یعنی دس لاکھ کی زندگی سالوں میں مل جائے یعنی دس لاکھ سال زندگی پھر اس زندگی میں تحقیق کرتا رہوں تو کائنات کی آخری حد پھر بھی نہیں دیکھ سکوں گا۔ مگر غوث اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اللہ کی ساری کائناتت کو ایسے دیکھتا ہوں جیسے رائی کا دانہ، اگر چیونٹی کئی میل سے حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کو دیکھ سکتی ہے تو غوث پاک کیوں نہیں دیکھ سکتے۔ بعض لوگ اپنے آپ کو کسی نہ کسی سلسلہ میں شامل کرکے بھی حسد بغض کی آگ میں جلتے رہتے ہیں اور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی شان گھٹانے کی فکر میں ہیں۔ جیسے موجودہ دور میں ایک اسی طرح کے حاسد نے غوث اعظم کا قدم مبارک ہر ولی کی گردن پر ہونے سے انکار کیا ہے اور ایک کتاب لکھ ماری ہے۔ لیکن کیا بدی اور کیا بدی کا شوربا؟ یہاں تو حضرت شیخ بہائو الدین زکریا ملتانی رضی اللہ عنہ بھی عرض گزار ہیں۔ بہائوالدین ملتانی کندہر دم ثنا خوانی کہ تومحبوب سبحانی، محی الدین جیلانی مزید فرماتے ہیں: اولیاء اولین وآخرین سرہائے خود۔ زیرپایش می نہند ازحکم رب العالمین نے نیست در ہو دو جہاں ملجائے من جزدرگہت۔الکرم یا بازار شھب، الکرم یا محی الدین یعنی بہائوالدین بروقت آپ کی تعریف میں یہی کہتا ہے کہ آپ محبوب سبحانی ہیں اور آپ محی الدین ہیں۔ پہلے اور بعد کے تمام اولیاء کرام علیھم الرضوان اپنے سر انکے پائوں کے نیچے خود رکھتے ہیں۔ اور یہ رب العالمین کے حکم کے مطابق رکھتے ہیں۔ اے باز اشہب کرم فرمائیے، اے محی الدین کرم فرمایئے۔ جن اولیاء کرام علیھم الرضوان نے اس قدم غوث اعظم ضی اللہ عنہ کی تعریف فرمائی ہے وہ خود صاحبان کرامات تھے مگران کو معلوم تھا کہ خالی کرامت کا مقام دلی کی نگاہ میں کیا ہے۔ اور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی شان محض کرامات کی وجہ سے نہیں ہے۔ آپ نے خود فرمایا ہے:ترجمہ: صرف کرامات والے پردے میں ہیں اور کرامت تو اولیاء کے لئے ایسے ہے جیسے عورت کے لئے حیض کے دن، ولی کے ہذا درجے ہیں اور ان میں سے پہلا باب کرامات کا ہے جو اس سے گزر گیا اس نے باقی بھی پا لیے ورنہ محروم رہا۔
امام عبداللہ یا ضعی رضی اللہ عنہ روض الریا حسین میں فرماتے ہیں کہ جس بدنصیب کو کسی اللہ کے ولی سے بغض ہوگا تجربہ ہے کہ اس کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوگا۔ یہ سب حضور محدث اعظم برصغیر امام اہل سنت ومحدث اعظم پاکستان ونائب محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھم کا فیضان ہے کہ ہمیں غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا غلام بنا دیا۔ اب اس فیضان کے قاسم قائد ملت امام قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید شرفہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا وافر فیضان عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے