”انتقال پر ملال”

0
61
عامر بیگ

فردوسی ندا فاروقی حلقہ ارباب ذوق پسکاٹوے نیو جرسی کی ڈائریکٹر تھیں وہ حلقہ کے تقریبا ہر اجلاس میں اپنی عمر اور بیماری کی پروا کئے بغیر خود ڈرائیو کر کے پہنچتی تھیں ،مجھے سے خاص مدرلی انسیت تھی میری والدہ کی ہلکی سی شباہت والی فردوسی ندا فاروقی سے مجھے بھی ایک لگا سا ہو گیا تھا انہوں نے کمال مہربانی کر کے اپنی زندگی کا شاید پہلا اور آخری انٹرویو بھی مجھے دیا جو کہ آنکھوں دیکھا عامر بیگ کے ساتھ میں یوٹیوب پر میرے چینل پر موجود ہے پھر انہوں نے مجھے اپنی پہلی اور آخری کتاب افکار ومقالات فردوسی کا مسودہ پبلش کرنے کے لیے دیا جسے ہم نے مل کر پایا تکمیل تک پہنچایا یہ انکی اڑتیس سال کی تپسیا کا نچوڑ تھا جس پر وہ اندر سے بہت خوش تھیں کتاب کی تکمیل پر مجھے ان کے چہرے کی تمانیت دیکھ دلی خوشی ہوئی تھی جس کا اظہار میں نے انکے سامنے کیا تو کہنے لگیں عامر میں دیکھ سکتی ہو ں کتاب کی تقریب رونمائی میں بھی اس کا اظہار تھا کہ جہاں وہ ایک غزل یا مظم سنانے کے لیے ہمت نہیں باندھ پاتی تھیں وہ اپنی کتاب افکار و مقالات فردوسی کی رونمائی کے موقع پر آدھ گھنٹا اسٹیج پر کھڑی بولتی رہیں نہ ہی انکا گلا سوکھا اور نہ ہی انہیں کھڑا ہونے پر پارابلم ہوئی فردوسی ندا فاروقی صاحبہ ایک ایسی نیک روح تھیں جو عشق مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم میں سرشار تھیں انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھی نصیب ہوئی تھی جسکا زکر انہوں مجھ سے اس پیار سے انداز سے کیا کہ میری آنکھیں بھی بھیگ گئیں سبحان اللہ مجھے اکثر اپنے پاس بلا لیتی تھیں اور میں بھی فورا وہاں پہنچ جاتا وہ کچن ٹیبل پر مجھے اپنے سامنے بٹھا دیتیں باتیں کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے ہاتھوں سے کھانا بنا کر مجھے کھلاتیں ایک پیار کرنے والی ہستی جو اب اس دنیا میں نہیں رہیں اللہ سبحان و تعالی ان کے سفر میں ضرور آسانی فرمائے گا اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے گا اکثر رات گئے مجھے کال کر لیتی تھیں اور پھر دو تین گھنٹے گفتگو کرتی رہتیں ابھی وہ دوسری کتاب کے مسودے پر بھی کام کر رہی تھیں اور اللہ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا وہ نوجوانوں کو بتانا چاہتی تھیں کہ سائنس اور اسلام کیسے لازم و ملزوم ہیں وہ چونکہ سائنٹسٹ تھیں بائیوکیمسٹری میں لندن سے ایم فل کیا تھا انکی کتاب میں اسلام اور سائنس پر ریسرچ پڑھنے کے قابل ہے جس پر میرا مضمون بھی ہے اور وہ میرے مضمون کو کتاب پر سب سے اچھا مضمون گردانتی تھیں سب نے اس دنیا فانی سے کوچ کر جانا ہے لیکن جس طرح کی پاکیزہ زندگی فردوسی فاروقی صاحبہ گزار گئی ہیں وہ اللہ سبحان و تعالی سب کے نصیب میں عطا فرمائے ایک دفعہ پھر دعا ہے کہ اللہ سبحان و تعالی انکے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر و تحمل عطا فرمایا جن میں یہ خاکسار بھی شامل ہے حلقہ ارباب ذوق پسکاٹوے نیو جرسی اس لاس اور غم میں برابر کا شریک ہے بائیس جون دوہزار پچیس کو حلقہ ارباب ذوق پسکاٹوے نیو جرسی کے تحت منعقدہ دوسرے عالمی مشاعرے کے انعقاد پر ان کے لیے خصوصی طور پر دعائے مغفرت بھی فرمائی گئی۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here