فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
150

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! اللہ تعالیٰ نے اہل بیت کو عظمت کو بیان فرماتے ہوئے فرمایا ہے: ”اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کے گھر والو! تم سے ہر ناپاکی دور کردے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے” اس آیت کریمہ میں سرکار دو عالمۖ کے اہل بیت کرام علیھم الرّضوان کی عظمت وفضلیت کو خوب بیان فرمایا ہے یعنی ہر ناپاکی اہل بیت سے دور ہے اور وہ ہر لحاظ سے پاک وصاف ہیں۔ امام حسین رضا بریلوی برادر اصغر امام اہل سنت رضی اللہ عنھما نے فرمایا !
کس زباں سے ہو بیاں عزوشان اہل بیت
مدح گوئے مصطفٰے ہے مدح خوان اہل بیت
ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں
آئینہ قطھیر سے ظاہر ہے شان اہل بیت علیھم الصلوٰة والسّلام
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجة الوداع کے دن رسول اکرم ۖ اونٹنی پر سوار تھے میں نے سنا آپ نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑی ہے کہ تم ان کو پکڑے رکھو تو کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ ایک کتاب اللہ ہے اور میری اولاد ہے یعنی اہل بیت مزید ایک اور مقام پر فرمایا: اور میں تم میں دو نفیس اور گراں قدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں۔ پہلی چیز کتاب اللہ(قرآن پاک) ہے جس میں ہدایت اور نور ہے تو خدائے تعالیٰ کی کتاب پر عمل کرو۔ اور اسے مضبوطی سے تھام لو راوی کہتے ہیں کہ قرآن پاک کے بارے میں لوگوں کو رغبت دلائی۔ پھر اس کے بعد آپ نے فرمایا:(دوسری گراں قدر چیز) میرے اہل بیت ہیں۔ تمہیں میں اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ڈراتا ہوں۔ اہل بیت کی محبت کے بارے میں مزید فرمایا: جو شخص اہل بیت کی محبت پر فوا ہوا، وہ شہید فوت ہوا خبردار! جو شخص آل محمد( علیہ الصّلوٰة والسّلام) کی محبت پر فوت ہوا، وہ بخشا ہوا فوت ہوا۔ خبردار! جو شخص آل محمد(علیہ الصّلوٰة والسّلام) کی محبت پر فوت ہوا، وہ توبہ کے ساتھ فوت ہوا خبردار جو شخص آل محمد(علیہ الصّلوٰة والسّلام) کی محبت پر مرا تو اسے ملک الموت جنت کی خوشخبری دیتا ہے اور پھر منکر نکیر خبردار! جو شخص آل محمد(علیہ الصّلٰوة والسّلام) کی محبت پر فوت ہوا وہ جنت میں ایسے بھیجا جائے گا، جیسے دلہن اپنے شوہر کے گھر جاتی ہے خبردار! جو شخص آل محمد(علیہ الصّلٰوة والسّلام) کی محبت پر فوت ہوا، وہ سنت پر اور جماعت والوں میں یعنی اہل سنت وجماعت میں فوت ہوا۔ حضور علیہ الصّلوة والسّلام نے ارشاد فرمایا: تم میں سے پل صراط پر زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے اہل بیت اور اصحاب کے ساتھ زیادہ محبت کرنے والا ہوگا ان تمام فرامین سے معلوم ہوا کہ حبّ اہل بیت بھی اور حبّ اصحاب بھی ضروری ہے اگر اصحاب کو چھوڑ کر اہل بیت سے محبت کی جائے یا اہل بیت کو چھوڑ کر اصحاب سے محبت کی جائے تو ایسی محبت مردود اور ناقابل قبول ہے حبّ آل رسول علیہ الصّلوٰة والسّلام کے بارے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یوں ارشاد فرمایا کرتے تھے: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرس میں میری جان ہے البتہ رسول اللہۖ کی قرابت مجھے اپنی قرابت سے زیادہ محبوب ہے۔ جب بھی مدینہ طیبہ میں بارش کا سلسلہ منقطع ہوجاتا اور قحط سالی کے آثار نمودار ہوتے تو سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بارگاہ ایزدی میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا فرماتے تو بارش کا نزول ہو جاتا دعا یہ ہوئی تھی” اے اللہ! جب ہم پر قحط پڑ جاتا تھا تو ہم اپنے نبی محترم حضرت محمد مصطفیٰ علیہ الصّلٰوة والسّلام کو تیری طرف ہی وسیلہ بناتے تو بارش برستی تھی اور اب ہم تیسری طرف نبی مکرم علیہ الصّلوٰة والسّلام کے چچا کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں کہ ہم پر بارش نازل فرما: اس دعا کرتے ہوئے ہی بارش برسنا شروع ہوجاتی۔
سّیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو اہل بیت سے کس قدر محبت تھی کہ ان کا وسیلہ پیش کرکے دعا فرماتے تو بارش ہوجاتی۔ معلوم ہوا کہ اہل بیت کو وسیلہ بنانا سّیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا طریقہ ہے۔ اور حضور علیہ الصّلوٰة والسّلام کا ارشاد گرامی ہے کہ میرے اور میرے خلفاء کے طریقے کی تابعداری کرو۔ کیونکہ جو لوگ وسیلہ بناتے ہیں وہ خلفاء کی سنت اپناتے ہیں اور جو لوگ منکر ہیں وہ خلفا و راشدین کے طریقے سے دور ہیں۔ سیّدنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ اہل بیت اطھار رضی اللہ عنھم کی بہت تعظیم کرتے تھے اور مال کثیر خرچ کرتے تھے اور ثواب حاصل کرتے تھے ایک دن ایک سیّد صاحب کی خدمت میں آپ نے بارہ ہزار درھم بھیجے۔ امام اعظم رضی اللہ عنہ کی طرح حضرت امام شافعی رضی اللہ عنہ بھی اہل بیت رضی اللہ عنہ سے بہت بہت کرتے تھے۔ آپ جس وادی میں اترتے یا جس گھاٹی پر چڑھتے تو یہ شعر پڑھتے ترجعہ: اے رسول اللہ ۖ کے اہل بیت، قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے تمہاری محبت فرض کی ہے آپ تطھیر سے جس میں پودے جمے۔ اس ریاض نجابت پہ لاکھوں سلام۔
خون خیر الرُّسُل سے ہے جن کا خمیر
ان کی بے لوث طینت پہ لاکھوں سلام(اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ)
امام شافعی رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا: ”ہر چیز کی بنیاد ہوتی ہے اور اسلام کی بنیاد رسول اللہ ۖ کے اہل بیت واصحاب رضی اللہ عنھم کی محبت ہے اور ان کی اطاعت بجا لانا ضروری ہے” بہرحال اہل بیت واصحاب رضی اللہ عنھم سے محبت نجات اور کامیابی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی باقی ناصبیّت، رافصّیت، خارجیّت اور لادینّیت سے دورہ کر ہی حقائق کو سمجھا جاسکتا ہے اللہ تعالیٰ ہر طرح کے فتنوں سے محفوظ فرمائے اور حقائق کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here