مزاحمت کا سمبل!!!

0
107
عامر بیگ

جن جن لوگوں نے شرطیں لگائی تھیں کہ وہ نہیں آئے گا وہ سب ہار گئے اور وہ آگیا جی ہاں نواز شریف جیسے پہلے دس سال کی ڈیل کر کے جدہ کے سرور پیلس میں گیا تھا اور پانچ سال میں ہی واپس آگیا تھا کہا جاتا ہے کہ اب بھی ڈیل کر گے لندن سے چار سال بعد واپس جاتی عمرہ پہنچ چکا ہے پاکستان میں مقتدر حلقے جب کسی کو گود لیتے ہیں تو مرتے دم تک اسے اکیلا نہیں چھوڑتے مثال کے طور پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم سے وہ وہ کام لیے چاہتے تو انہیں بیرون ملک بھجوا سکتے تھے مگر آخری دم تک اپنی نگرانی میں رکھا اسی طرح نواز شریف پر بڑی محنت کی گئی اسے زیرو سے ہیرو بنایا گیا بینظیر کے مقابلے میں اسے اس طرح سے تیار کیا گیا امیج بنایا گیا کہ وہ محبت وطن ہے اور بینظیر انڈین ایجنٹ جو سکھوں کی لسٹ انڈیا کو بھجوا دیتی ہے کرپٹ ہے اسکا خاوند ٹن پرسینٹ ہے چونکہ وہ مقتدر حلقوں کی مرضی کے بغیر عوامی طاقت سے اقتدار میں آئی تھی لہازہ اسے ٹک کر کام بھی نہیں کرنے دیا گیا نانٹیز کے ادوار میں جھانک کر دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ کیسے اقتدار کی کرسی میوزیکل چیئر بن گئی تھی اب پھر سے نواز شریف کی ضرورت محسوس کی گئی بالکل اسی طرح سے عمران خان بھی عوامی طاقت سے مگر مقتدر حلقوں کی مرضی کے بغیر حکومت میں آئے تھے جی آپ کو یہ اچنبے کی بات لگے گی کیوں کہا یہی جاتا ہے کہ عمران خان فوج کی بیساکھی استعمال کر کے حکومت میں آئے جنرل پاشا نے اس پودے کی آبیاری کی مگر حقیقت کچھ اور ہے نواز شریف کو پھر استعمال کیا گیا ہے کچھ عرصہ کے لیے اقتدار سے دوری اور پھر عمران خان کو بی ٹیم کی ساتھ کپتان بن جانے کا موقع تاکہ اسے زلیل کیا جاسکے اور یہی ہوا ہے اور ہوتا آیا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کب تک چلے گا سوشل میڈیا کے دور میں کیا ایسے ہی چلتا رہے گا کیا اب بھی امیج بلڈنگ اتنی وقعت رکھتی ہے یہ تو ہر دور میں ہوتا آیا ہے یہ سب امیج بنانے اور بگاڑنے کی باتیں جی ہاں مقتدر حلقے ایک مافیا کی طرح کام کرتے ہیں سپریم کورٹ کے جسٹس صاحب کے لکھے گئے الفاظ سو فیصد سچ پر مبنی ہیں جو آج بھی اہمیت رکھتے ہیں مگر مافیا کا سرغنہ کوئی اور ہے جسے اب سب جان چکے ہیں نواز شریف ایک مہرہ ہے جو وقت ضرورت استعمال کیا جاتا رہا ہے اس کے آنے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا شاید عوام میں اب اتنی سکت ہی نہیں ہے کہ مقتدر حلقوں کے سامنے سر اٹھا سکے مگر عمران خان مزاحمت کے ایک سمبل کے طور پر یاد رکھا جائے گا
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here