ابھی تک انقلاب کی رمک پیدا نہیں ہوئی !!!

0
83
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! پوری قوم نے بلکہ جہاں جہاں پاکستانی آباد ہیں ،انہوں نے اپنی پیاری اسٹیبلشمنٹ اور اوپر سے نیچے تک عدلیہ کے قاضیوں کی حرکات و سکنات کا مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے کہ کس طرح ایک مجرم ، بھگوڑے قوم کے لٹیرے نواز شریف کو عمران خان کے خوف سے انٹرنیشنل طاقتوں کا سہارا لے کر واپس پاکستان جس بھونڈے طریقے سے سہولت فراہم کر کے اتارا گیا کہ ہر فرد شرمندہ ہے کہ یہ ہمارے صاحبان اقتدار ہیں جن کو اتنی بھی عقل یا شعور نہیں ہے کہ قوم ان کی انہی حرکات کی وجہ سے نفرت کرتی ہے کہ جن کو ایماندار اور شرافت کے معیار کا پتا نہیں ہے خیر یہ سلسلہ تو سالوں سے قوم دیکھ رہی ہے بلکہ اب تو چھٹی نسل جوان ہونے کو آئی ہے ،ہم نے اقبال ، فیض، جالب ، ساحر لدھیانوی ، حسرت موہانی اور احمد فراز کے انقلابی شعر پڑھ پڑھ کر دیکھ لیا قوم میں کرپشن لوٹ مار چوری چکاری سب کچھ پیدا ہوگیا انقلاب کی رمک پیدا نہیں ہوئی ورنہ جس طرح نواز شریف کے استقبال کی راہداری کو مینار پاکستان میں سجایا گیا فلک کو بھی شرم آ گء اس کی توہین پر لیکن ہم تماشا دیکھتے رہے ۔
قارئین وطن! آپ لوگ بھی یو ٹیوب اور سوشل میڈیا پر نواز شریف کی آمد اور تقریر دیکھ دیکھ کر اور بلندو بانگ تجزئے سن سن کر بور ہو گئے ہوں گے لیکن میرا خیال ہے کہ میں توڑا سا جلد باز جلدی ثابت ہوا انقلابی رمک کے بارے میں مینار پاکستان کی آبرو رکھ لی اہل لاہور نے زندہ باد لاہور باقی کس طرح اسٹبلشمنٹ نے اپنے سادہ کپڑوں کا انتخاب کیا پانچوں صوبوں کی انتظامیہ اور لاہور کے چنگڑ اور چنگڑیاں جن کو شاہدرہ، بابو صابو، اسٹیشن بلال گنج اور بادامی باغ سے ہزار روپیہ اور بریانی اور قیمہ والے نانوں کی عوض لایا گیا یہ لوگ تھے اسٹیبلشمنٹ کے محبوب کا اور ہر کرسی کے ساتھ باندھے ہوئے ڈنڈوں جنہوں نے جلسی کو جلسہ کا رنگ دیا گیا واہ ری میری اسٹیبلشمنٹ روئیں کے ہنسیں آپکی پیشکش پر ۔
قارئین وطن! حضرت نواز شریف جو آنے سے پہلے ہی اسٹیبلشمنٹ کے تائیب ہو چکے تھے اور باجوہ فیض اور ججز سے انتقام بھول گئے اور عرفانی لکھی ہوئی تقریر جو اس کو رٹائی گئی وہ پڑھ کر سنائی اور اس نے سوائے اس کے کہ وہ کسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا یہ ہی میسج اپنے مالکوں کو دیتا رہا، اس کی تقریر سے تو شیخ رشید کا انٹر ویو زیادہ بہتر لگا شیخ صاحب کے انٹر ویو کا کرکس تھا کہ سیاست دانوں کو فوج کا نام نہیں لینا چاہئے خوب گیٹ نمبر کے چکریوں کو اچھا سبق دیا اور یہی کچھ چنگڑوں اور چنگڑیوں کو نواز شریف سناتا رہا رہی معیشت کی بات تو برادران سیاست نہ اس کے پاس کوئی پروگرام ہے اور نہ ہی ہوگا جس مہنگائی کا بوجھ قوم لے کر چل رہی ہے وہی لے کر چلیں گے،معیشت کا پروگرام سیاست دانوں کے پاس ہوتا ہے، سیاسی کارپوریشن کے پاس نہیں ہوتا اب ایک ہی انقلابی سیاست دان عمران خان ہے جس کے پاس جو پاکستان کو اس سیاسی گٹر سے نکال سکتا ہے جس کے ڈھکن پر ہماری پیاری اسٹیبلشمنٹ بیٹھی ہے، ان کو کب ہوش آتا ہے ،اس کے لئے لمبا انتظا ر ہے کیونکہ ہمارے پاس انقلاب فرانس کا مادہ نہیں ہے، خدا خیر کرے وطن عزیز کی !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here