نگراں وزیراعظم مسلم لیگ کا چمچہ بن سکے گا!!!

0
68
حیدر علی
حیدر علی

شاید اﷲ تعالیٰ نے اپنے فرشتے کو یہ حکم دیا ہوگا کہ لاہور کے محمد اسحاق ڈار کو جو وزیر خزانہ پاکستان ہیں اُنہیں پاکستان کا نگراں وزیراعظم بنا دو . اُن کے پورٹ فولیو میں یہ بات بھی خاص طور پر شامل ہے کہ اُن کے صاحبزادے کی شادی سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی سے انجام پائی ہے. جب سیاں ہے کوتوال تو پھر ڈر کاہے کا؟ یا نہیں تو اُن کے وزیراعظم بننے کا نوید عرش معلی سے اُترا ہوگا جو صبح نو کی سپید سپید روشنی کی طرح پاکستان کے طول و عرض میں پھیل گیا۔پٹواری وزیراعظم شہباز شریف ایک کمان سے دو نشانہ مارنے کے استاد ہیںجیسا کہ اُنہوں نے عمران خان کا پتاّ کاٹ دیا اور ساتھ ہی ساتھ پیپلز پارٹی کی بھی پھلجھڑی اُڑاکر رکھ دی. ایک بوائے کو ڈیلیوری کرنے کے فرائض سونپ دینے کا نام شراکت داری نہیں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب باپ بیٹے اسحاق ڈار کا نام بحیثیت نگراں وزیراعظم کے سنا تو بھنا کر رہ گئے بلکہ سیاسی مبصرین نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی مرکز سے اپنی نصف سے زیادہ نشست کھو سکتی ہے۔ جب وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو اِس خوشخبری کی اطلاع وزیراعظم شہباز شریف نے دی تو اُنہوں نے کہا کہ یہ وہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ اسحاق ڈار کے ساتھ وزیراعظم کا عہدہ بھی نتھی ہوجائے اور پاکستان کی تاریخ میں اُن کا نام ہمیشہ جانا جائے، یہ اور بات ہے کہ اسحاق ڈار اُس وقت ورلڈ بینک کی سیکرٹری سے قرض کی ادائیگی کے سلسلے میں باتیں کر رہے تھے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار منت سماجت کر رہے تھے کہ 1.1 بلین ڈالر جس کی قسط پاکستان کو فوری طور پر ادائیگی کرنی ہے اُسے آئندہ مالی سال تک ملتوی کر دی جائے، سیکرٹری کا یہ اصرار تھا کہ پاکستان ہمیشہ اِس سال نہیں آئندہ سال ادا کرنے کا وعدہ کرتا ہے ، اور قرض واپس نہیں کرتالیکن ورلڈ بینک کے علاوہ اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کے صدر نے بھی ایک دِن قبل قرض کی واپسی کا تقاضا کرتے ہوے کہا تھا کہ پاکستان فوری طور پر ساری رقم واپس کردے ، کیونکہ قرض کی رقم کوئی بہت بڑی نہیں اور پاکستان کو آئی ایم ایف کا لون پیکج مل چکا ہے، وزیر خزانہ اِس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس اسلامک بینک کی رقم محفوظ ہے ، کیونکہ پاکستان ایک مستحکم ملک ہے ، یہ ویسا ہی ہے جیسا کہ ایک برادر کا گھوڑا دوسرے برادر کے پاس ہے، اسلامک بینک کے صدر نے یہ سن کر ٹیلیفون ہینگ اپ کردیا تھا، قطع نظر ملک کی معشیت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی گھریلو مالی حالت بھی دشواری کا شکار ہے ، شہباز شریف کے فون کے فورا”بعد اُن کی بیگم کی بھی کال اُنہیں آئی تھی جنہیں وہ انتہائی گرمجوشی سے نگراں وزیراعظم بننے کی خبر سنائی تھی لیکن اُن کی بیگم نے جوابا” یہ اطلاع دی تھی کہ اﷲدتہ سُپر مارکیٹ کے منیجر نے فون کرکے 25 ہزار روپے گروسری کی اُدھار رقم کا مطالبہ کیا تھا، وزیرخزانہ نے غصے میں اپنی بیگم کو جواب دیا کہ کہہ دینا کہ جب تنخواہ ملے گی تو دے دینگے اگر اُس نے کوئی بدتمیزی کی یا اخبار والوں کو بتایا تو اُسے دہشت گردی کے الزام میں اندر کروادینگے۔
معلوم ہوا ہے پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نگراں وزیراعظم اور وزیراعلی کو مزید اختیارات سے مزیں کرنے کے قانون کو منظور کر لیا ہے. قانون میں یہ شق شامل ہے کہ نگراں وزیراعظم اور وزیر اعلی اب ہفتے میںچار وائیگرا کی پِلز کھا سکیں گے، اِس سے قبل اُنہیں صرف ایک مرتبہ کی اجازت تھی. اِس نئے قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ نگراں وزیراعظم ، وزیراعظم ہاؤس میں صرف ایسے مرد کو ملازمت پر رکھیں گے جو باریش ہو اور مذہبی قواعد پر پابندی سے عمل کرتا ہو. اُن کے اختیارات میں اِس بات کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے کہ اگر نگراں وزیراعظم یا وزیراعلی اپنے دوران حکمرانیت جائداد یا ملکیت بنانے کی کوشش کرینگے تو وہ اپنا یا اپنی بیگم کا نام استعمال کرنے کے بجائے اپنے خانساماں یا ڈرائیور کا نام
استعمال کرینگے، نئے قانون میں اِس بات کی بھی اجازت دی گئی ہے کہ نگراں وزیراعظم جب بیرونی دورے پر جائینگے تو اُس شہر کے سب سے مہنگے ہوٹل میں قیام کرینگے ، اور سواری کیلئے ایسی لیموزین کو استعمال کرینگے جو شادی کے موقع پر استعمال ہوتی ہے، اِس شو بازی سے پاکستان کا نام روشن ہوگا ، اور خصوصی طور پر اِس وقت جب پاکستان آئی ایم ایف سے تین بلین ڈالر کے لون پیکج پر دستخط کر چکا ہے۔بہر نوع اِس حقیقت میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام بحیثیت نگراں وزیراعظم کے تعارف کرانے میں وزیراعظم شہباز شریف کی سازش کارفرما تھی. واضح طور پر اُن کا مقصد اسحاق ڈار کو اپنی راہوں سے ہٹانا تھا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرح اسحاق ڈار بھی شہباز شریف کے آئندہ کے وزیراعظم بننے کی سنگ راہ تھے. جیسا کہ پاکستان کے آئین کے تحت یہ ممنوع ہے کہ کوئی بھی نگراں وزیراعظم یا وزیراعلی اور اُن کے قریبی رشتہ دار جن میں اُن کی اہلیہ اور بچے شامل ہیں آئندہ کے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہونگے .صرف یہی نہیں بلکہ نگراں وزیراعظم ، وزیراعلیٰ اور حکومت کے اہم عہدے پر فائز حضرات انتخابی مہم میں بھی کسی حیثیت سے شرکت نہیں کرسکیں گے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) میں واحد ایک رہنما اسحاق ڈار تھے جو پاکستان کے مستقبل کے وزیراعظم
بننے کے اہل ہیں. آئی ایم ایف سے پاکستان کو قرض دلانے میں اُن کی انتھک محنت سبھوں پر عیاں ہے،اُنہیں چمچہ گیری کرنے کا بھی بہت عمدہ سلیقہ آتا ہے اگرچہ وہ پاکستان سے باہر کسی نامور یونیورسٹی سے کوئی تعلیم حاصل نہیں کی ہے لیکن پھر بھی وہ آن لائن بہت سارے اکاؤنٹنگ کے کورسز کر چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here