IMF کا 1.3 ٹریلین ٹیکسز کا مطالبہ

0
33

اسلام آباد ( نیوز ) آئی ایم ایف نے پاکستان سے اگلے بجٹ میں 1.3ٹریلین روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کردیا۔ اضافی ٹیکسز عائد کرنے سے ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس ہدف 12.3ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا۔ اضافی ٹیکسز اگلے سال کی پاکستانی معیشت کے کل حجم کا ایک فیصد ہیں۔ حکومتی ذرائع نے ” ایکسپریس ٹریبیون” کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اضافی 1.3ٹریلین روپے کے ٹیکسز میں سے آدھے تنخواہ دار اور کاروباری افراد پر عائد کرنے کا کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی فائنل ٹیکس ڈائیگناسٹک رپورٹ پاکستان سے شیئر کی ہے۔ اس میں تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس سلیبز کو چار تک محدود رکھنے کی تجویز برقرار رکھی گئی ہے۔ پاکستان نے تجاویز کو قبول کرلیا تو اس سے تنخواہ دار طبقے اور بزنس مینوں پر بڑا بوجھ آئے گا۔ ان اضافی ٹیکسز کو آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے مشن لیول کے مذاکرات میں زیر بحث لایا جائے گا۔ ذرائع نے کہا آئی ایم ایف کا 1.3 ٹریلین روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ حتمی فیصلہ نہیں ہے اور حکومت اس معاملے پر مذاکرات کرے گی۔ خاص طور پر تنخواہ دار طبقہ پر مزید بوجھ ڈالنے کے حوالے سے تحفظات پیش کئے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کی مڈل کلاس طبقہ پر ٹیکسز کا بوجھ اس قدر بڑھا دیا گیا ہے کہ اس طبقہ نے اپنے ضروری اخراجات پر بھی کٹوتی لگانا شروع کردی ہے۔ حکومت نے پیر کو آئی ایم ایف کے وفد کی آمد کے تناظر میں اگلے بجٹ کے حوالے سے داخلی بحث و مباحثہ شروع کردیا۔ بریفنگ دی گئی کہ رواں مالی سال کا 9.415ٹریلین روپے کے ٹیکسز وصول کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔ ٹیکس حکام نے بتایا کہ شارٹ فال 175سے 200ارب روپے کے درمیان رہ سکتا ہے۔ گزشہ پی ڈی ایم کی حکومت نے 415ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کئے تھے۔ ان اضافی ٹیکسز میں سے لگ بھگ نصف ٹیکسز کی وصولی عدالتوں میں کیسز کے باعث رک گئی ہے۔ اس سے گزشتہ حکومت کی بجٹ تیاری کی ناقص تیاری کا بھی پتہ چلتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وزیر خزانہ کو بتایا ہے کہ اضافی اقدامات کئے بغیر ٹیکس وصولیوں میں 19فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس مالی سال کی حقیقی وصولیاں 9.2 ٹریلین روپے رہنے کی توقع ہے جبکہ اگلے سال اضافی اقدامات کئے بغیر 11ٹریلین روپے کے قریب اکٹھے کئے جا سکتے ہیں تاہم ایف بی آر کے ٹیکس کو جی ڈی پی کے 10فیصد تک لانے کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ٹارگٹ 12.3ٹریلین روپے رکھنا ہوگا۔ اگر حکومت آئی ایم ایف کے مطالبہ کو 1.3 ٹریلین روپے کی حد تک مان لے تو اگلے سال کی ایف بی آر کا ٹیکس ٹارگٹ 12.3ٹریلین روپے ہوجائے گا۔ یہ ٹیکس ہدف رواں مالی سال کی وصولیوں سے 33فیصد زیادہ ہے۔ عام الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ اگلے سال ایف بی آر کی وصولیوں کا ہدف رواں سال کی وصولیوں سے 3.1ٹریلین روپے زیادہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ٹیکس وصولی کے لیے اگلے ممکنہ شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس حوالے سے ریٹیلر پر مزید ٹیکسز لگانے، زرعی پیداوار پر سیلز ٹیکس کے استثنیٰ کو ختم کرنے اور ایف بی آر میں پی او ایس کے ذریعے رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے ٹیکسز کی شرح میں کمی کو ختم کرنے پر غور کیا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here