اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل!!!

0
30
شمیم سیّد
شمیم سیّد

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے جو بہاولپور پاکستان میں واقع ہے۔ یہ اصل میں جامعہ عباسیہ کے نام سے 1925ء میں نواب سر صادق محمد خان عباسی نے قائم کیا تھا۔ یونیورسٹی چوک، بہاولپور میں گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج کے قریب ایک تاریخی عمارت میں واقع ہے، یونیورسٹی آرٹس سائنسز، انجینئرنگ بزنس اور سوشل سائنسز سمیت مختلف شعبوں میں تعلیمی پروگراموں اور ڈگریوں کی ایک وسیع رینج پیش کرتی ہے یہ اپنے علمی مشاگل کیلئے جانا جاتا ہے اور جامعہ الازہر کے تعلیمی حصول کیلئے بعد اس کی تاریخ مذہبی تعلیم سے جُڑی ہوئی ہے، حال ہی میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اسکینڈل اور تنازعات کی خبریں سامنے آئی ہیں جن میں ایک ویدیو اسکینڈل اور منشیات اور سیکس ریکٹ کے الزامات بھی شامل ہیں، اس واقعہ نے یونیورسٹی کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ اس اسلامک یونیورسٹی میں طالبات کی فحش ویڈیو بنائی گئیں جو پورے ملک میں گردش کر رہی ہیں، 5000 سے زائد واضح ویڈیو طالبات کی مختلف پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئیں اس اسکینڈل نے بہاولپور شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے کیونکہ مبینہ طور پر طالبات کی رضا مندی کے بغیر ویڈیو بنائی گئی تھیں، یہ واضح نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر غم و غصہ کا باعث بننیو الی ویڈیوز کو لینے اور شیئر کرنے کا ذمہ دار کون ہے، اس اسکینڈل کی وجہ سے یونیورسٹی میں طلباء نے احتجاج بھی کیا ہے جو انتظامیہ سے کارروائی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں کچھ رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ یونیورسٹی کا کوئی پروفیسر اس اسکینڈل میں ملوث ہو سکتا ہے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ پولیس رپورٹس کے مطابق ایک سفید رنگ کی کار کو روکنے کی کوشش کی گئی اس نے کار نہیں روکی جب اس کا تعاقب رک کے اس کی تلاشی لی گئی تو اس کار سے منشیات اور ویڈیوز برآمد ہوئیں اور اس کی تفتیش پر معلوم ہوا کہ وہ یونویرسٹی کا سیکیورٹی آفیسر ہے اس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس واقعہ سے تمام یونیورسٹیوں میں طالبات میں بے چینی پائی جا رہی ہے طالبات گھروں میں بیٹھ گئی ہیں حاضری بہت کم ہو گئی ہے جب ایک اسلامک یونیورسٹی میں یہ سب کچھ ہوا ہے تو اور دوسری یونیورسٹیوں میں کیا کچھ نہیں ہو رہا ہوگا یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ابھی تو 5000 ویڈیوز آئی ہین ابھی 35000 اور آنے والی ہیں یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ قائمہ کمیٹیاں بنانے سے کچھ نہیں ہوگا، اس پر تو ہماری حکومت اور عدالتوں کو از خود نوٹس لینا ہوگا۔ جس طرح 9 مئی کے واقعات پر ہماری حکومت نے تیزی دکھائی تمام دنیا میں جگ ہنسائی کروائی جبکہ خود حکومتی ادارے اس میں شامل ہیں لیکن عمران خان کو راستے سے ہٹانا تھا اس لئے پوری مشینری حرکت میں آگئی لیکن یہ واقعہ تو ہماری نسلوں کو برباد کر دیگا ہر بچی خوفزدہ ہو جائیگی کہ اس کیساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے اقرار الحسن نے تو ہمارے وزیر صاحب کا بھی نام لے لیا ہے طارق بشیر چیمہ کے صاحبزادے کا لیکن وہ اپنی اولاد کو بچانے کیلئے ہر وہ کوشش کر رہے ہیں اور سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش ہو رہی ہے اس معاملے کو گر فوری طور پر حل نہ کیا گیا اور ملزمان کو عبرتناک سزائیں نہ دی گئیں تو جہاں ہم اپنے ذاتی مفاد کیلئے سب کچھ کرتے ہیں اس بڑے واقعے پر فوری اقدام کریں اور وزیر اعظم صاحب جاتے جاتے یہ کام کرتے جائیں تاکہ ایک کام تو ان کا اس قابل ہو کہ لوگ انہیں یاد رکھیں ورنہ وہ بھی آنے والی عبوری حکومت پر ڈال کر چلے جائینگے۔ جہاں ہمارے ملک میں اتنے بڑے بڑے سانحہ ہوئے جن کا آج تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ سوال یہ ہے کہ ایک وزیر کے بیٹے کو بچانے کیلئے پوری قوم کی بیٹیوں کو آزمائش میں ڈال دیا جائے سب کو سوچنا پڑے گا کہ اگر ان کی بیٹیوں کیساتھ یہ واقعہ ہوتا تو کیسا محسوس ہوتا ایسے درندوں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں تاکہ ہمارا اعتماد بحال ہو سکے اور آئندہ کوئی ایسا کرنے سے پہلے دس بار سوچے گا۔ کیا ہمارے ملک میں ایسا ہو سکتا ہے یہی سوال ہے حکومت وقت کے ہماری ایجنسیاں دنیا کی مانی ہوئی ایجنسیاں ہیں وہ کیا اس واقعے کے ملزمان کو تلاش نہیں کر سکتیں۔ سوچیں ذرا!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here