واشنگٹن (پاکستان نیوز)امریکہ کے نومنتخب صدر بائیڈن کی انتخابی نتائج کی فتح کی توثیق کے حوالے سے کانگریس کے مشترکہ اجلاس کے دوران ٹرمپ کے حامیوں نے بڑی تعداد نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا ، حیران کن طور پر نیشنل گارڈز مظاہرین کو اندر داخل ہونے سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ، اجلاس کے دوران مشتعل مظاہرین کو دیکھ کر کانگریس اراکین خوفزدہ ہوگئے ،سینیٹرز اور قانون دانوں نے خود کو چیمبرز کے اندر لاک کر لیا جبکہ نومنتخب نائب صدر کامیلا ہیرس کو بحفاظت عمارت سے منتقل کر دیا گیا ، سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کا سپرے اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی،گولی لگنے سے ایک خاتون ہلاک ہوگئی جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، سیکیورٹی فورسز نے عمارت کو دھماکے سے اڑانے کے لیے لائے گئے دو بم بھی برآمد کر لیے ہیں جس میں سے ایک بم ری پبلیکن نیشنل کمیٹی کے ہیڈ کوارٹرز بیلٹ وے جبکہ دوسرا بم مظاہرے کی جگہ سے برآمدہوا ہے ،امریکہ کی تاریخ میں اس دن کو سیاہ ترین دن قرار دے دیا گیا ہے ، پینٹا گون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے بتایا کہ کانگریس کی سیکیورٹی کے لیے 1100نیشنل گارڈ ز یوایس کیپیٹل ہل میں تعینات کر دیا گیا ہے ، ایک شخص کو گولی لگنے کی بھی اطلاعات ہیں ۔پولیس نے سیکیورٹی کے خطرات کے پیش نظر اس وقت کانگریس کی عمارت (کیپیٹل ہل کمپلیکس )کو مکمل طور پر لاک ڈاون رکھنے کا حکم جاری کر دیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے جو بائیڈن کی جیت کے خلاف مظاہروں کے دوران عمارت پر چڑھائی کر دی۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی سینیٹ کا تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے الیکٹورل کالج کی طرف سے بائیڈن کے حق میں بھیجے گئے نتائج کی توثیق کے لیے اجلاس جاری تھا۔کچھ رپورٹس کے مطابق نائب صدر مائیک پینس کو سیکرٹ پولیس کی مدد سے عمارت سے زیر زمین راستوں سے باہر لے جایا گیا۔امریکی چینلز اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں احتجاج میں حصہ لینے والے صدر ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل کی عمارت پر تعینات پولیس کی رکاوٹوں کو عبور کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انہیں کیپیٹل کی عمارت کے اندر پھرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔نیوز چینل رپورٹوں کے مطابق جب کچھ مظاہرین نے عمارت میں ایوان نمائندگان یعنی ہاو¿س کے ایوان کے دروازے توڑنے کی کوشش کی تو آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔عام حالات میں کانگرس کی طرف سے انتخابات کے نتائج کی توثیق ایک رسمی کاروائی سمجھی جاتی ہے۔ الیکٹورل کالج کے 16 دسبر کی تصدیق کے بعد کانگرس کی توثیق کو انتخابات کی سرکاری اور رسمی منظوری کا آخری مرحلہ سمجھا جاتا ہے تاہم بدھ کو ری پبلیکن پارٹی کے کچھ ممبران نے اس توثیق کی مخالفت کی جب ایک بڑا ہجوم کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد اکھٹا ہونا شروع ہوا تو صدرٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں انہیں کہا کہ وہ کیپیٹل پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں اور پرامن رہیں بعد میں ایک وڈیو پیغام میں انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں مگر اب انہیں گھر جانا چاہئے۔واشنگٹن کی میئر مورئل باوزر نے آج شہر میں رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے جس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے سے ہو گا۔اس سے پہلے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی پولیس نے جسے نیشنل گارڈز اور ورجینیا سٹیٹ پولیس کی مدد بھی حاصل تھی، مظاہرین کو پر امن طریقے سے کیپیٹل بلڈنگ سے پیچھے ہٹانا شروع کر دیا۔اس سے کچھ دیر پہلے سینیٹ کے اکثریتی لیڈر مچ مک کونل نے الیکشن کے نتائج پلٹنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکی عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کیا تھا جس کے بعد مجمع میں سے ایک بڑے گروپ نے کیپیٹل ہل کی طرف مارچ شروع کر دیا، مظاہرین کے کیپیٹل بلڈنگ پر چڑھائی کے مناظر امریکی ٹیلیویژن نیٹ ورکس پر براہِ راست دکھائے گئے۔صدر ٹرمپ نے ایک ایسے موقع پر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ کبھی بھی شکست تسلیم نہیں کریں گے، جب قانون ساز نو منتخب صدر جو بائیڈن کی امریکہ کے نئے صدر کے طور پر توثیق کے لیے کیپیٹل ہل میں جمع تھے۔وائٹ ہاو¿س کے قریب اپنی تقریر میں صدر ٹرمپ نے اپنے ان دعوو¿ں کو ایک بار پھر دوہرایا کہ بقول ان کے نومبر کے الیکشن کو چوری کیا گیا ہے اور یہ کہ وہ مکمل طور پر جیت گئے تھے۔صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں نائب صدر مائیک پینس سے مطالبہ کیا کہ وہ، وہ کام کریں جو درست ہے۔ نائب صدر پینس ہاو¿س اور سینیٹ کے اس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، جس میں نئے صدر کے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی توثیق کی جاتی ہے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے بھی ولمنگٹن ڈیلاوئیر سے اپنے ایک پیغام میں صورتِ حال کو افسوسناک قرار دیا،کانگریس کا اجلاس فی الحال ملتوی ہو گیا ہے، دو ہفتے کے بعد 20 جنوری کو جو بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔