بائیڈن کے 78آرڈرمنسوخ

0
10

واشنگٹن (پاکستان نیوز) نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے فوراً بعد امیگریشن، ماحولیات اور ٹک ٹاک سے لے کر متعدد شعبوں سے متعلق ایگزیکٹو حکمنامے اور ہدایت نامے جاری کر دیئے ہیں۔وائٹ ہاؤس کا باقاعدہ مکین بنتے ہی ٹرمپ نے اپنے نئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بہت سی ایگزیکٹو سمریوں، صدارتی یادداشتوں اور پالیسی ترجیحات سے متعلق درجنوں حکمناموں پر دستخط کیے ہیں۔ ٹرمپ نے امریکہ کی جنوبی سرحد (میکسیکو سرحد) پر قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کے حکمنامے پر دستخط کرتے ہوئے یہ الفاظ ادا کیے ‘یہ بہت بڑا ہے۔’انھوں نے چند مجرمانہ گروہوں کو دہشت گرد تنظیم نامزد قرار دیا ہے، اور ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو حاصل شہریت کے حق سے متعلق حکمنامے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ٹرمپ نے ایک ایسے حکمنامے پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت چار ماہ کے لیے امریکی پناہ گزینوں کی آباد کاری کے پروگرام کو معطل کیا گیا ہے، اس فیصلے سے متعلق تفصیلات فی الحال واضح نہیں ہیں۔ٹرمپ کے دستخط کردہ ایک اور ایگزیکٹو آرڈر میں امریکی فوج کو ملک کی ‘سرحدیں سیل کرنے’ کا حکم دیا ہے۔ یہ حکمنامہ جاری کرنے کے لیے منشیات کی ترسیل، انسانی سمگلنگ اور سرحدی علاقوں میں جرائم کا حوالہ دیا گیا ہے۔صدر نے ایک ایسے حکمنامے پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت بین الاقوامی منشیات فروش اور جرائم پیشہ گروہوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ سلواڈور کے پناہ گزینوں پر مشتمل گینگ ‘ایم ایس 13’ اور وینزویلا کے گینگ ‘Tren de Aragua’ کو دہشت گرد تنظیموں کی اْس فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس میں القاعدہ، نام نہاد دولت اسلامیہ اور حماس جیسی عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیمیں شامل ہیں۔جنوبی سرحد پر اپنے ہنگامی اعلان کے ایک حصے کے طور پر صدر ٹرمپ نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ وہ امریکہ کی ‘جنوبی سرحد کے ساتھ اضافی رکاوٹیں تعمیر کرنے’ کی کوششیں کا دوبارہ آغاز کریں۔ٹرمپ نے چین کی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی میں 75روز کے لیے توسیع کر دی ، ٹک ٹاک انتظامیہ نے ٹرمپ کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ یاد رہے کہ ٹرمپ کے عہدے کا حلف اٹھانے سے کچھ دیر قبل ٹک ٹاک نے کچھ وقت کے لیے امریکہ میں اپنی سروسز کو بند کر دیا تھا تاہم یقین دہانی کے بعد سروسز کو بحال کر دیا گیا تھا۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کے اس اقدام سے ٹک ٹاک انتظامیہ کو امریکہ میں اپنا پارٹنر تلاش کرنے کے لیے مزید وقت ملے گا تاہم فی الحال جس ہدایت نامے پر ٹرمپ نے دستخط کیے ہیں اس کی مزید تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ٹرمپ نے ایک ایسے ہدایت نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ‘ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشیئنسی’ تخلیق کیا جائے گا۔ اس ادارے کا مقصد حکومت کی کارکردگی کو بہتر اور مؤثر بنانا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس کی قیادت ایلون مسک کریں گے،ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ایلون مسک کو اس نئی ایجنسی کے قیام کے بعد تقریباً 20 ملازمین اور نیا دفتر ملے گا۔اسی طرح ٹرمپ نے وفاقی سطح پر نئی سرکاری بھرتیوں کو روکنے سے متعلق ہدایت نامے پر دستخط کیے ہیں اور اس پابندی کا اطلاق اس وقت تک رہے گا جب تک ٹرمپ انتظامیہ حکومت پر مکمل کنٹرول حاصل نہ کر لے۔ تاہم امریکی فوج میں بھرتیوں کو اس سے استثنی ہو گا۔اس طرح ٹرمپ نے ایک اور دستاویز پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت وفاق حکومت کے ملازمین کو ورک فرام ہوم یعنی گھروں سے کام کرنے کے بجائے آفس آ کر کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘آزادی اظہار کی بحالی اور حکومتی سنسرشپ کو روکنے’ کے لیے بھی ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ اس حکمنامے کی زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔حکمنامے میں اٹارنی جنرل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گذشتہ انتظامیہ کے دور میں محکمہ انصاف، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن جیسی ایجنسیوں کے اہلکاروں کی سرگرمیوں کی چھان بین کرے۔نئے امریکی صدر کی جانب سے ایک ہدایت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں جس کا مقصد ‘سیاسی مخالفین کے خلاف حکومت کو بطور ہتھیار استعمال’ روکنے کی کوشش ہے۔ فوری طور پر اس ہدایت نامے کے متعلق تفصیلات دستیاب نہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے علیحدہ ہونے کا عمل شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔اس دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ‘اوہ، یہ بہت بڑا ہے۔’یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکہ کو عالمی ادارہ صحت سے الگ کرنے کرنے کی کی دوسری کوشش ہے۔ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے جانے والے پہلے ہدایات ناموں میں ایک دستاویز بائیڈن دور میں جاری ہونے والے تقریباً 80 ہدایت ناموں کو منسوخ کرنے کے متعلق ہے۔ صدر نے یہ نہیں بتایا کہ منسوخ کیے گئے ضوابط کس بارے میں تھے۔ٹرمپ نے ایک ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے تمام وفاقی ایجنسیوں کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حکومت کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے تک کوئی بھی نئے ضوابط جاری کرنے سے روک دیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ صرف دو جنسوں کو تسلیم کرے گا، مرد اور عورت۔اس ہدایت نامے سے حکومتی مواصلات، شہری حقوق کے تحفظات اور وفاقی فنڈنگ کے ساتھ ساتھ جیلوں کے حوالے سے ٹرانس جینڈر پالیسیاں متاثر ہوں گی۔ اس سے پاسپورٹ اور ویزا جیسی سرکاری دستاویزات پر بھی اثر پڑے گا۔ ٹرمپ کے ابتدائی حکمناموں میں سے ایک کے ذریعے خلیجِ میکسیکو کا نام تبدیل کر کے خلیجِ امریکہ کر دیا گیا ہے۔ایک حکمنامے کے ذریعے صدر ٹرمپ نے تمام وفاقی اداروں اور ایجنسیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ عام امریکی شہریوں کی ‘کاسٹ آف لیونگ’ یعنی گزر بسر کے لیے درکار اخراجات کو کم کرنے کی کوششیں کریں۔صدر ٹرمپ نے پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے سے دستبرداری کے ایگزیکٹو حکمنامے پر بھی دستخط کر دیے ہیں۔ اپنے پہلے دورِ صدارت میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی تاہم جو بائیڈن نے بطور صدر پہلے ہی دن 2021 میں اس معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے چار سال قبل امریکی کیپیٹل ہل میں ہونے والے فسادات میں ملوث تقریباً 1600 افراد کے لیے معافی اور سزا میں کمی کا ایگزیکٹو حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ جنوری 2021 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے 2020 کے صدارتی انتخاب کے نتائج مسترد کرتے ہوئے امریکی قانون ساز اسمبلی پر دھاوا بول دیا تھا اور یہاں توڑ پھوڑ کی تھی۔اس کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ انصاف کو کیپیٹل ہل فسادات میں ملوث مشتبہ افراد کے خلاف تمام زیر التوا مقدمات ختم کر نے کا حکم جاری کیا ہے۔دریں اثنا صدر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،بلومبرگ نیوز کے مطابق بھارت امریکا میں غیر قانونی رہائش پذیر 18 ہزار بھارتیوں کو واپس بلائے گا۔بلومبرگ کا کہنا ہے کہ بھارت ٹرمپ حکومت کے ساتھ تجارتی جنگ سے بچاؤ اور بہتر تعلقات چاہتا ہے۔بھارت اور امریکی انتظامیہ نے 18 ہزار غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کی شناخت کی ہے۔واضح رہے کہ امریکا میں موجود بھارتی تارکین وطن کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here