نئی دہلی(پاکستان نیوز) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مودی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مرکزی بجٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مودی سرکار پر مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا ہے ،اسدالدین اویسی نے کہا کہ یونین بجٹ میں مسلمانوں کو ایسے نظر انداز کیا گیا جیسے وہ اچھوت ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس ملک کے 17کروڑ مسلمانوں میں کوئی غریب، نوجوان، کسان یا عورتیں نہیں ہیں، بھارت میں مسلم خواتین کے حقوق میں امتیازی سلوک کی شرح بہت زیادہ ہے،اسدالدین اویسی نے کہا کہ مودی سرکار مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے اور ان کو سیاسی نمائندگی میں حصہ تک نہیں دیتی، اعلی تعلیم میں مسلمانوں کا داخلہ صرف 5فیصد ہے، مسلمان طویل عرصے سے معاشی جدوجہد کے لیے کوشش کر رہے ہیں لیکن مسلم نوجوانوں کو نہ نوکریاں اور نہ ہی تعلیمی مواقع رہی ہیں۔ اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ آپ کے کھوکھلے وعدوں میں چھپی 17کروڑ مسلمانوں سے نفرت کیسے بھارت کو ایک سیکولر ریاست بنا سکتی ہے؟اس سے قبل بھی متعدد بار اپوزیشن رہنمائوں اور دیگر سماجی کارکنوں نے مسلمانون کے خلاف مودی کے ایجنڈے کو بے نقاب کیا۔ مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنارہا ہے، بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہاپسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔