روس ،ترکی تعلقات، نفرت سے محبت تک!!!

0
72

روس اور ترکی کے تعلقات تاریخ کے بیشتر حصوں میں کشیدہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک میں کے درمیان 12 جنگیں اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں، لیکن ماسکو اور انقرہ میں آج بہت کچھ مشترک ہے ، یہی وجہ ہے کہ اب دونوں ملکو ں کے درمیان، سیاحت،تجارت، صنعت ثقافت اور تعمیراتی شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دیا جارہاہے۔سیاحت ہمیشہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا سب سے بڑا اور روایتی شعبہ رہا ہے۔صرف2021میں روسی سیاحوں کے غیرملکی دوروں کا 24.6فیصدحصہ ترکی کیلئے تھا جبکہ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق روس سے پیکیج ٹورز60فیصد تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔روسی سیاح ہر سال استنبول کے تاریخی مقامات کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ وہ دارالحکومت، انقرہ میں بھی جاتے ہیں، اور ساتھ ہی قدیم ازمیر کے آثار قدیمہ کا دورہ بھی کرتے ہیں۔سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ ترکی اب روسی مسافروں کو یورپ لے جانے والی پروازوں کے لیے ایک ٹرانزٹ ہب بن چکا ہے، کیونکہ یورپ کی زیادہ تر منازل صرف ترکی کے راستے ہی ان کے لیے قابل رسائی ہیں۔ ہوائی سفر کے اعدادوشمار کے مطابق 2022میںروسیوں کی ترکی کے ذریعے 59فیصد ٹرانزٹ پروازیں تھیں اور یہ تعداد 2023میںمزید بڑھ رہی ہے۔توانائی کے شعبے میں شراکت داری اس وقت سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ہے، باہمی طور پر منافع بخش منصوبے ماسکو اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ترکی میں دو روسی گیس پائپ لائنیں بلیو اسٹریم اور ترکش اسٹریم گیس پائپ لائن پہلے ہی کام کر رہی ہیں – پہلی کو ترکی کی مقامی مارکیٹ میں توانائی کی فراہمی کے لیے بنایا گیا تھا، جب کہ دوسری کو جنوب مشرقی یورپ کو گیس کی برآمدات کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کی طرف سے نئے اقدام سے ترکی توانائی کا مرکز بنتا نظر آئے گا، جسے ماسکو اپنی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے استعمال کرے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ ترکی نہ صرف توانائی کی سپلائی کیلئے اہم کردارادا کرے گا بلکہ گیس کی قیمتوں کے غیرجانبدارانہ ضابطے کے مرکز کے طور پر بھی کام کرے گا۔جہاں تک دونوں ممالک کے درمیان گیس کے تعاون کا تعلق ہے، ترکی میں نئے فیلڈز دریافت ہونے سے پہلے، روس ہر سال تقریبا 27 بلین کیوبک میٹر گیس فراہم کرتا تھا۔بجلی کی پیداوار کے شعبے میں، اکیو نیوکلیئر پاور پلانٹ (NPP) کا آغاز ترکی میں حالیہ اہم ترین اقدامات میں سے ایک بہت بڑا قدم ہے۔ اسے بحیرہ روم کے ساحل پر مرسن میں روسی ماہرین کی مدد سے بنایا گیاہے جس سے20ہزارنئی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ اس پاور پلانٹ کو ایندھن کی فراہمی روس کے ذمہ ہیں، جب کہ ترکی نے اپنی پیدا کردہ بجلی کی فروخت اور تقسیم کا معاہدہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کے رہنمائوں نے بحیرہ اسود کے شہر سینوپ میں دوسرے نیوکلئیر پاور پلانٹ کی تعمیر کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیاہے۔ توقع ہے کہ دونوں پاور پلانٹس مل کر انقرہ کی بجلی کی 20فیصد ضروریات کوپورا کر سکیں گے۔ترکی کی تعمیراتی کمپنیاں روس میں سروسز فراہم کرنے میں ایک خاص مقام رکھتی ہیں۔ روس میں 100 کے قریب ترکی کی تعمیراتی فرمیں ہیں،جبکہ روس میں ترک کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے معاہدوں کا پورٹ فولیو تقریبا 2ہزارپراجیکٹس پر مشتمل ہے جس کی کل لاگت 70 بلین ڈالر ہے۔روس ہمیشہ سے ترکی کا قابل اعتماد اور مستقل تجارتی پارٹنر رہا ہے اور اب بھی ہے، جو بڑی مقدار میں ترک ٹیکسٹائل درآمد کرتا ہے۔2022میں ترکی روس کو ٹیکسٹائل سپلائی کرنے والے پہلے پانچ ممالک میں شامل تھا۔دونوں ممالک کے درمیان صنعتی اشیا کی تجارت کے حجم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2022میں، ترکی کی روسی کیمیکلز کی درآمدات میں 62 فیصد اضافہ ہواتھا، اور لکڑی کی درآمدات میں 134فیصد اضافہ ہوادیکھنے میں آیا۔اس سال مجموعی طور پر ترکی کی روسی درآمدات کا تقریبا 20 فیصدحصہ صنعتی سامان پر مشتمل تھا۔مغرب کی طرف سے روس پر عائد پابندیوں کے ایک سلسلے کے بعد، ترکی روس کی متوازی درآمدات کے لیے ایک بڑا تجارتی پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اب تک روس اور ترکی کے تجارتی حجم میں 19.5 فیصد،ترکی کو روسی برآمدات میں 17.6 فیصد اضافہ،ترکی سے روس کی درآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔رواں سال سورج مکھی کے بیجوں اور تازہ پیداوار کی بڑھتی ہوئی خریداری کی وجہ سے مالیاتی لحاظ سے ترکی سے روس کی درآمدات میں62.8 فیصد اضافہ دیکھا گیاہے۔روس ترکی سے جو اشیا درآمدکررہا ہے ان میں مالٹا، فروزن مچھلی، آڑو، انگور، تازہ اور خشک پھل سرفہرست ہیں۔
2022 میں، ترکی کے سرمایہ کاروں نے روس میں دو نئی مینوفیکچرنگ سائٹس کا آغاز کیا جن میں سینیٹری اور حفظان صحت سے متعلق مصنوعات کے لیے ایک پروڈکشن پلانٹ جبکہ ایک کپڑے کی فیکٹری لگائی گئی ہے۔روسی کاروبار بھی ترکی میں اپنی موجودگی کو بڑھا رہے ہیں اور وہاں دھاتی مینوفیکچرنگ اور کار اسمبلی کے متعدد منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔
2019 ترکی میں روسی ثقافت اور سیاحت اور روس میں ترک ثقافت اور سیاحت کا سال تھا۔ روسی اور ترکی کی ثقافت کی وزارتوں نے متعدد آرٹ ایگزیبیشنز، فوٹو ایگزیبیشنز کے ساتھ ساتھ آرٹس اینڈ کرافٹس ایونٹس کا انعقاد کیا۔ دونوںممالک نے اپنے کچھ مقبول ترین تھیٹر اور سنیما پروڈکشنز کا تبادلہ بھی کیا، جو بلاشبہ ایک طاقتور سافٹ پاور آلہ ہے جو ترکی میں خاص طور پر مقبول اور بااثر ہے۔ماسکو اور انقرہ دونوں اپنی ثقافتی میراث اور دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں، یہی وجہ ہے کہ روس اور ترکی نے ماضی کی نفرتیں ختم کرکے جو محبت کا رشتہ شروع کیا ہے وہ مضبوط سے مضبوط ہوتا چلاجارہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here