ایک طرف قمر بشیر اور ایک طرف جرنل قمر ؟

0
39
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! پاکستان کی سیاسی صورت حال کو دیکھ کر نہ صرف وطن میں بسنے والے ہر گھر سے آہ اٹھ رہی ہے بلکہ بیرون ملک آباد ہر پاکستانی کے دل سے آہ و فغاں کی برسات ہے میں نے جس جس احباب کو فون کیا سب نے کہا کہ بس دعا مانگ رہے ہیں کہ یاللہ ہمیں اس مافیا اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں سے نجات دے ،میں اس سوچ میں پڑھ گیا ہوںکہ سالوں سے نہ ہماری دعا کام آ رہی ہے اور نہ ہی بد دعا، ستارے شناس ہر ہفتہ ادب اچھے کی نوید سنا تے ہیں کہ فلاں ستارہ اس گھر میں بیٹھ گیا ہے اور فلاں اس گھر میں جا بسا ہے لیکن ہر نیا ہفتہ پہلے سے زیادہ بری خبر سنا کر چلا جاتا ہے، ٹی وی پر پابندی ہے کہتے ہیں کہ جرنل صاحب نے میٹنگ کی ٹی وی کے مالکان سے اور کھڑے کھڑے یہ حکم دیا کہ عمران خان کا نام اس کی تصویر اور اس کے حوالے سے کوئی خبر نہیں آنی چاہئے ۔سنا ہے سب مالکان سکتے میں آ گئے، اب ذرا سوچنے کی بات ہے کہ ہمارے میرِ سپاہ کا کیا یہی کام ہے میں ابھی تک ایک شہری ہونے کے ناطے یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اپنی فوج میں ایک بھی آدمی ایسا نہیں ہے جو جرنل عاصم کو سمجھائے کہ بھائی جی بس بھئی بس ایک شخص کی دشمنی میں اور کرپٹ ٹولہ کی خوشنودی میں ملک کو کہاں سے کہاں لا کر کھڑا کر دیا ہے کوئی بتائے کہ عوام کے سینوں میں اس ظلم و بربیت کا پھوڑا پھٹنے والا ہے پھر کوئی نہیں بچے گا لہٰذا جہاں تک آ چکے ہو بس کر دو ۔
قارئین وطن! ہر روز سوشل میڈیا پر ایسے ایسے درد و الم کے کلپ بھیجے جاتے ہیں کہ ان کو دیکھ کر سینہ پھٹ پڑتا ہے کہیں پی ٹی آئی کی ورکر بچیوں کے ساتھ ہونے والا ناروا سلوک دیکھ کر افواج کے لئے جو کلمات استمال ہو رہے ہیں کسی کو اندازہ ھے کیا ان کو اس بات کا اندازہ ہے کہ کل ہر سوشل میڈیا پر ہر وہ لاگ کرنے والے نے فرانس میں ہونے والے مردود حرم جرنل باجوہ اور اس کی بیگم کو ایک پٹھان بچے کی گالیاں وائرل کی کہ وہ جرنل جو سات لاکھ فوج کو کمانڈ کرتا تھا اس لڑکے کی گالیوں کے سامنے کتنا بے بس تھا اور اس کی بے شرمی کی یہ حالت تھی کہ دونوں میاں بیوی ہنس رہے تھے اور سب دیکھنے والے بھی ہنس رہے تھے کسی ایک نے افسوس کا اظہار نہیں کیا ۔ کیا اس ایک حرکت سے ہماری ٹاپ براس کو کچھ سیکھنا نہیں چاہئے خدارا یہ ظلم بند کریں عوام کو ترکی کی عوام بننے سے بچائیں اگر وہ بن گئی تو میری افواج کے کمانڈرو سب اپنا حال جرنل باجوہ سے بد تر دیکھو گے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جو جرنل عاصم اور اس کی ٹیم نے عمران کو تنہا کرنے اور اس کی پارٹی پر پابندیاں عائید کرنے کی جو روش اختیار کی ہوئی ہے اس سے کبھی پارٹیاں نہ ختم ہوئی ہیں اور نہ لوگ دبے ہیں یہ سلسلہ ایوب خان نے بھی اپنا کر دیکھ لیا تھا جب اس نے اپنا راستہ صاف کرنے کے لئے سیاستدانوں پر ایبڈو کا کالا قانون نافذ کیا تھا سب کو انجام کا پتا ہے کہ جرنل ایوب کتا کتا ہو کر گھر لوٹا لہازا بس بھئی بس عوام کے صبر کو اور مت آزمائیں عوام تو پھر پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگائے گی یہ کرپٹ حکمرانی ٹولہ بھاگ جائیگا ۔
قارئین وطن! رئیس شہر قمر بشیر صاحب کی تصنیف عکس قمر کی رونمائی شہر کے دانشوروں اور مدعاں نے بڑے جوش و خروش سے منائی خادم بھی موجود تھا قمر صاحب ایک بھر پور شخصییت کے مالک تھے ان کا سب سے بڑا کریڈٹ امریکہ کے قریہ قریہ میں یومِ تکجہتی کشمیر منانا اور مارچ اور اگست اور قائید اعظم کی سالگرہ منانا ان کی زندگی کا حصہ تھا ایسے کسی کے بارے میں شاعر نے کہا !
کہ ان سے دیوانوں کی اہل جہاں قدر کرو
ان سے دیوانوں کے تاریخ میں نام آتے ہیں
رئیس شہر قمر بشیر کی ان کاوشوں میں ان کی بیگم تسنیم قمر کی بھی محنت اور لگن کا بہت بڑا ہاتھ ہے جس کو ہمارے ہر دلعزیز مامون ایمن نے اس طرح ان کو خراج تحسین پیش کیا !
احساس ہے طلب زیر زبر ہے اس میں
الفت تو یہ ہے کہ تسنیم قمر ہے اس میں
بیگم قمر نے اپنی محبت اور میاں کی ناموری کی لگن کو اس جملہ سے پر کیا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہے ۔ رئیس شہر قمر بشیر صاحب آپ کو پتھروں کے اس شہر کو اپنے مشاہدات سے بھر پور کتاب کا جو تحفہ دیا آپ کو بہت بہت مبارک ہو ! ایک طرف قمر بشیر اور ایک طرف جرنل قمر باجوہ کس نے کیا سمیٹا؟
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here