عزت افزائی!!!

0
112
عامر بیگ

ویسے تو ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی سرکاری افسر کو کہیں بھی جا کر رہنے کی آزادی ہوتی ہے مگر وہ سرکاری افسر جو ملک میں انتہائی با اثر پوسٹ پر براجمان رہ چکے ہوں اور اہم ملکی رازوں کے امین ہوں انہیں دیار غیر جا کر بس جانے دینا میرے خیال میں پاکستان سے زیادتی ہوگی ،ایک سو بانوے پاکستانی جنرل اور تقریبا آدھے سے زائد ریٹائرڈ بیوروکریٹس کینیڈا کی شہریت حاصل کر چکے ہیں اس کام کے لیے وہ دروان ملازمت ہی دیار غیر میں مال اسباب کا بندوبست کر چکے ہوتے ہیں ،اپنے کسی عزیز یا بیوی بچوں کے نام سے وہاں جائیدادیں بنا چکے ہوتے ہیں، جسٹس قاضی کیس اس کی واضع مثال ہے اور اب تو نیب نے بھی اس پر مہر ثبت کر دی ہے جس کیمطابق بیوی کے اثاثوں کی چھان بین اندورن ملک یا بیرون مکمل طور پر غیر قانونی قرار دے دی گئی ہے اس طرح کا قانون بنانے کے پیچھے یہ منطق ہوسکتی ہے کہ سرکاری ملازم اپنا سرمایا باہر کے ملکوں میں رکھنے کی بجائے اپنے پیارے ملک پاکستان میں ہی رکھیں گے اور سرمایا بیرون ملک جانے سے بچ جائے گا مگر جو زیادہ سمجھدار ہیں وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ یہ نقصان دہ ہوسکتا ہے کیوں کہ پاکستان میں قانون نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں لہازہ رسک کیوں لیں میرے دوست میجر نذیر امریکہ میں سیاسی پناہ کے لیے عرضی ڈالتے ہوئے یہ بات باور کرانے میں کامیاب ہوگئے کہ ان کی جان و مال کو پاکستان میں خطرہ ہے جس پر مجھے نا چاہتے ہوئے بھی گارنٹی دینا پڑی کہ پاک فوج کا ایک ریٹائرڈ افسر کہاں مارا مارا پھرے گا جب میجر صاحب کا کیس اپروو ہو گیا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ،اب سوچیں ایک آرمی چیف جس نے پاکستان کو صحیح معنوں میں تباہ و برباد کر دیا ہو وہ وہاں رہنے کا رسک کیسے لے سکتا ہے جس کے کریڈٹ پر ارشد شہید کا خون ہو جس نے بقول حامد میر کشمیر کا سودہ کیا ہو جس نے پاکستان کے منتخب وزیر اعظم عمران خان کی اچھی خاصی چلتی ہوئی حکومت کو تاراج کر دیا ہو سوچیں خان حکومت نے ملکی تاریخ میں سترہ سال بعد بحٹ خسارہ زیرو کر دیا تھا اسکے دور میں جی ڈی پی چھ پر ایکسپورٹ اور بیرون ملک سے ترسیلات زر ملکی تاریخ کی انتہائی سطح پر پہنچ چکی تھیں ایسی حکومت کو صرف اس وجہ سے نکال باہر کر دیا گیا کہ وہ کہیں ان کی طرف رخ نہ کر لے ان کے احتساب کا سوچنا شروع نہ کر دے اور ان سے زیادہ طاقتور نہ بن جائے جنگل کے قانون میں صرف ایک شیر ہی رہ سکتا ہے اور پاکستان میں بقول ہلری کلنٹن اس جنگل کا بادشاہ آرمی جنرل ہوتا ہے جہاں بغیر کسی وارنٹ کے لوگوں کو انکے گھروں سے اٹھا کر نامعلوم جگہوں پر بغیر ایف آئی آر کے رکھا جاتا ہے اور اگر کسی پر گرفتاری ڈال بھی دی جائے اور عدالت سے اسے رہائی کا پروانہ بھی مل جائے تو پھر بھی اسے چھوڑا نہیں جاتا اسے پریس کانفرنس کرنا پڑتی ہے جی تو بات ہو رہی تھی سرکاری ملازمین کے بیرون ملک شفٹ ہونے کی تاکہ وہ وہاں محفوظ رہ سکیں مگر فرانس میں سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ باجوہ کی عزت افزائی کے بعد حاضر سروس آرمی چیف کو سوچنا پڑے گا کہ وہ اپنی سبکدوشی کے بعد کہاں سے عزت افزائی کروانا پسند کریں گے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here