امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک کانگریس مین جارج سینتوس جنہوں نے گذشتہ ہفتے حلف وفاداری لی وہ حقیقی معنوں میں مرد ہوتے ہوے بھی کسی دوسرے شخص کی بیوی ہیں، مطلب یہ کہ جب دوسرے کانگریس مین اُن سے مخاطب کلام ہونگے تو اُنہیں یہ سوچنا پڑیگا کہ وہ اُن سے یہ پوچھیں کہ اُنہوں نے اپنی لپ اسٹک میسیز سے خریدی ہے یا بلومنگڈیلز سے ؟ یا یہ پوچھیں کہ وہ لنچ میں کیا کھانا پسند کرینگے؟ یہ بھی ایک عجوبہ بات ہے کہ انگریزی زبان میں مذکر اور مونث کا کوئی امتیاز ہی نہیں ہے یا انگریزی اسپیکنگ کی اکثریت ہی مونث المخلوق ہے۔
بہرنوع جارج سینتوس کا صرف یہ ایک مسئلہ نہیں کہ وہ مرد نظر آتے ہوئے بھی ایک دوسرے شخص کی بیوی ہیںبلکہ اُس کے علاوہ اور بھی مسائل سے دوچار ہیں، جن میں اول ترین یہ ہے کہ انتخابی مہم میں اُنہوں نے جو دعوے کئے تھے وہ سب کے سب جھوٹے تھے، مثلا”اُنہوں نے دعوی کیا تھا کہ وہ سٹی گروپ اور گولڈمین ساکزمیں بحیثیت ایگزیکٹو کام کرچکے ہیں ، لیکن اِن دونوں فنانشل اداروں نے معذرت کے ساتھ یہ انکشاف کیا کہ اُنہیں اُنکی ملازمت کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے ، بالفاظ دیگر جارج سینتوس نے اِس ضمن میں ایک بلائنڈ شاٹ مارا تھا، اُنکی ڈگری پر بھی جعلی کا لیبل آویزاں ہے کیونکہ بروخ کالج نے اُس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جارج سینتوس کے نام کا کوئی بھی اسٹوڈنٹ اُن کے کالج میں نہیں رہا ہے،کانگریس مین جارج سینتوس نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ وال اسٹریٹ کے ایک فنانسر اور انوسٹر ہیں جو 13 ذاتی جائیداد کی نگرانی کرتے ہیں، وہ اور اُنکے خاندان کے ا فراد اجانوروں کے ایک شیلٹر کو بھی چلایا کرتے ہیں جس نے ڈھائی ہزار کتے اور بلیوں کی جانیں بچائی ہیں. لیکن نیویارک ٹائمز نے اِن تمام دعووں کی تحقیقات کرائی ہیں اور سب کی سب جھوٹ ثابت ہوئی ہیں،نیویارک ٹائمز نے اپنی تحقیقات کا دائرہ لانگ آئلینڈ سے بڑھاکر برازیل تک پھیلادیا ہے جہاں سے حقیقی معنوں میں جارج سینتوس کا تعلق ہے. برازیل کے حکام نے نیویارک ٹائمز کو یہ بھی بتایا کہ جارج سینتوس کے خلاف چیک فراڈکا ایک مقدمہ بھی پندرہ سال قبل دائر ہوا تھا اور چونکہ وہ فرار ہوکر امریکا چلے گئے تھے اسلئے وہ اپنے انجام تک نہ پہنچ سکے۔ اُس واردات کی تفصیل یوں ہے کہ مسٹر سینتوس کی والدہ برازیل میں ایک ضعیف العمرشخص کی دیکھ بال کیا کرتی تھیں. جارج سینتوس نے اُس شخص کے چیک بُک کو چوری کرکے اُس سے مبینہ طور پر خریداری شروع کردی تھی. اُنہوں نے اُس کے ایک چیک سے ایک جوڑا جوتا بھی خریدا تھا. خدا کا شکر ہے کہ اُنہوں نے اُس سے کروز پر سوار ہوکر ناروے یا اٹلی نہیں گئے تھے۔ ضعیف شخص کو بہرحال اِس دنیا سے رخصت ہو جانا تھااور جارج سینتوس کیلئے ریپبلکن پارٹی کی ٹکٹ سے کانگریس کا الیکشن لڑنا اہم فریضہ میں شامل تھا.خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جارج سینتوس اُن 13 سرمایہ کاروں کی 80 ملین ڈالر کی جائداد کو الٹ پلٹ نہیں کردیاورنہ سارا الزام ڈونلڈ ٹرمپ کے سر پہ ہی آتا۔جارج سینتوس اپنی گفتگو اور اپنی تقریر میں ملین ڈالر کو کچھ اِس طرح بیان کرتے ہیں جیسے وہ کوڑے کرکٹ کا کوئی ڈھیر ہو لیکن عملی زندگی میں دو ہزار یا تین ہزار ڈالر کی رقم بھی اُن کیلئے بڑی مہنگی ثابت ہوئی ہے۔ اُنکے مالک مکان نے 2015 ء میں اُنکے خلاف 2,250 ڈالر کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ کر اُنہیں بیدخل کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا، بدقسمتی سے مقدمہ اُنکے خلاف گیا تھا اور عدالت نے اُنہیں حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر کرایہ ادا کریں، یہی نہیں 2017ء میںاُنکے سنی سائڈ کوئنز کے ایک دوسرے مالک مکان نے اُن پر 10ہزار ڈالر کا کرایہ نہ ادا کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا جسے عدالت نے 12,208ڈالر بمع انٹرسٹ کے سِول ججمنٹ کا فیصلہ دیا تھا، معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے رہنما جارج سینتوس کرایہ چوری کرنے کے ماہر ہیں، اُنہوں نے پینڈیمک کے عروج کے دور میں بھی اپنے مالک مکان کو کرایہ دینے سے انکار کردیا تھا اور لوگوں کو بتایا کہ اُن کا مالک مکان نے کرایہ منجمد کردیا ہے لیکن اُنہوں نے لی زیلڈین کے گورنر کی انتخابی مہم میں 25 ہزار ڈالر کی رقم بطور عطیہ دی تھی، وہ یہ رقم اپنے انتخابی مہم سے قرض لے کر دی تھی اور بعد ازاں ایک چیک کے ذریعہ رقم واپس کردی تھی لیکن 25 ہزار ڈالر کی رقم کہاں سے آئی تھی؟ شاید رقم جانوروں کے فلاح بہبود کیلئے ایک فنڈ ریزنگ کی رنگا رنگ تقریب میں جمع ہوئی تھی لیکن اِس کی انعقاد کرنے والی ایک محترمہ نے انکشاف کیا کہ جارج سینتوس نے فنڈ ریزنگ میں جمع شدہ رقم کو ایک نہ ایک بہانہ بناکر کبھی بھی اُن کے حوالے نہیں کیا۔کبھی اُنہوں نے بہانہ کیا کہ رقم سے سرٹیفکٹ آف ڈیپازٹ خرید لی ہے اور جب وہ میچورڈ ہوگی تو وہ رقم واپس کردینگے اور کبھی اُنہوں نے کہا کہ رقم اُنہوں نے ریپبلکن پارٹی کی ٹکٹ سے انتخاب لڑنے والوں کو قرض دے دی ہے، نیویارک ٹائمز کی کوششوں سے جارج سینتوس کے خلاف الزامات کی ایک فہرست منظر عام پر آئی ہے لیکن بلاشبہ ٹائمز کا جارج سینتوس کو بدنام کرنے میںکچھ اپنا مفاد بھی وابستہ ہے، نیویارک ٹائمز اور ریپبلکن پارٹی کے مابین ایک گھمسان کی جنگ جاری ہے، بدقسمتی سے کانگریس میں ریپبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہوگئی ہے اور ٹائمز کی کوشش ہے کہ وہ اُس اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کردے، ریپبلکن پارٹی کے نمائندوں کو بدنام کرکے اُنہیں کانگریس کی اخلاقی کمیٹی سے معطل کروادے. تاہم مستقبل قریب میں اُسکے کوئی امکانات نہیں ہیں، رائے دہنگان کی حمایت جارج سینتوس کے ساتھ آہنی چٹان بن کر کھڑی ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ کوئی اُنکے سیاسی فیصلے میں ٹانگ اڑانے کو کوشش کرے۔