خود غرض اولاد !!!

0
38
رعنا کوثر
رعنا کوثر

خود غرض اولاد !!!

ہر انسان جوانی سے بڑھاپے کا سفر کرتا ہے اگر اللہ اسے لمبی زندگی دے اب یہ بڑھاپا اس انسان کو عزت محبت اور پیار سے نصیب ہوجائے تو یہ اس بوڑھے انسان کو نہیں اس کی اولاد کی خوش نصیبی ہے۔ اگر اولاد اس بات کو سمجھ لے مگر یہ بھی شاید نصیب کی بات ہوتی ہے کے بڑھاپے میں اولاد کیا سلوک کرتی ہے اور اولاد کے ساتھ رہنے والے اس کے بچے اور بیوی کسی کے بڑھاپے کو کیا سنوارتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا بڑھاپا وقت کے ساتھ سنور جاتا ہے اولاد فرمانبردار ہوتی ہے محبت اور عزت کرنے والی ہوتی ہے اور کچھ لوگوں کا بڑھاپا خراب ہوجاتا ہے اولاد اگر والدین کے مقام کو نہ پہچانتی ہے اولاد اگر نافرمان اور لالچی ہو تو پھر بڑھاپے میں والدین کی ذرا قدر نہیں کرتی۔ امریکہ میں تو عجیب وغریب مظالم دیکھنے میں آرہے ہیں۔ لوگ اپنے بوڑھے والدین کو لے کر تو آجاتے ہیں مگر ان پر توجہ نہیں دیتے ہیں اور ان کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں کبھی کبھی والدین میں سے اکثر والدہ زندہ رہ جاتی ہیں اور اولاد ان کی ذرا پرواہ نہیں کرتی۔ ان سے اپنے بچوں کے ہر طرح کے کام لیتی ہے۔ اور ذرا بھی لحاظ نہیں کرتی اکثر بیوئوں کا تو یہ کہنا ہوتا ہے کے ہم اگر رہنا ہے تو ہمارے بچے دیکھو ہم تو جاب کریں گے ایک خاتون جو کے کافی ضعیف اور بیماری کا شکار بھی تھیں بچوں کو جیسے تیسے روز لے کر پارک جاتیں یہ ان کی بہو کا حکم تھا۔ ایک انڈین خاتون اپنی والدہ سے پورے گھر کا کام لیتیں اور کہتیں کے میں آپ کے وہ بچے جو انڈیا میں ہیں ان کو اسی وقتSPONSOR کروں گی جب تم یہاں رہو اور پورے گھر کا کام کرو۔ اکثر لوگ اپنے والدین کو گورنمنٹ سے ملی ہوئی رقم خود ہضم کر جاتے ہیں اور انہیں نوکر بھی بنا کر رکھتے ہیں۔ آج کل جو عورتیں ہوم ہیلتھ ایڈ کی طرف سے آتی ہیں وہ گورنمنٹ کی طرف سے بوڑھوں کے لئے انعام ہے کیونکہ وہ ان کا خیال کرتی ہیں نہلاتی دھلاتی کھلاتی پلاتی ہیں۔ مگر آج کل یہ سہولت بھی حاصل ہے کے گھر کا کوئی فرد بھی ہوم ایڈ کے طور پر اپنا نام لکھوا سکتا ہے۔ اکثر بہوئیں وغیرہ اب اپنا نام لکھا کر اگر خوف خدا ہو ایمان دار ہوں تو ان بوڑھوں کا خیال کر رہی ہیں ورنہ تنخواہ لے کر آرام سے اپنے اوپر خرچ ہوتی ہے اور بوڑھوں کا بھی کوئی خیال نہیں ہے۔ اولاد ہی اگر خود غرض ہو جائے تو پھر کیا رہ جاتا ہے۔ بڑھاپے میں خوادی اسی کو کہتے ہیں نصیب والے ہیں وہ والدین جن کے بچے ان کے لئے جھکے رہتے ہیں جن کے دلوں میں والدین کی چاہتے ہیں۔ اپنا روپیہ اپنا قیمتی وقت، اپنی محبت، بے غرضی ہو کر بے لوث ہو کر والدین کی خدمت کریں۔ لڑکوں سے درخواست ہے کے اگر بیوی والدین کے لئے غلط مشورہ دے رہی ہے تو اسے ہرگز نہ سنیں۔ لڑکیوں سے درخواست ہے کہ اگر شوہر والدین کے لئے غلط بات پر اُکسا رہا ہے تو اس کی باتوں میں نہ آئیں چاہے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہو۔اپنے والدین کو استعمال نہ کریں یہ ظلم ہے ناانصافی ہے اور اولاد کی بدنصیبی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here