ٹیرف اور ڈیپورٹیشن صدر ٹرمپ کو لے ڈوبے گا

0
161
حیدر علی
حیدر علی

ایک معذور صدر گیا تو دوسرا خبطی صدر امریکی قوم پر نازل ہوگیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ وہ چوبیس گھنٹے میں چودہ گھنٹے اپنی صدارتی کرسی پر بیٹھے سوچتے رہتے ہیں، شام کے آخری پہروہ اپنے سیکرٹری سے پوچھتے ہیں کہ” واٹ وی ڈِڈ ٹوڈے” تو اُنکا سیکرٹری جواب دیتا ہے کہ” نتھنگ ”، ”تو پھر ایک نیا ٹیرف کا اعلان کرنا چاہیے ، ورنہ عوام سمجھے گی کہ ہم کچھ کام نہیں کرتے ہیں، میں نے سوچا ہے کہ انڈے پر بھی ٹیرف لگا دینا چاہیے جو کوئی بھی ریسٹورنٹ میں انڈا کھائے گا اُسے فی انڈے ایک ڈالر ٹیرف ادا کرنا پڑے گا” صدر امریکا کہتے ہیں ”لیکن اِس کیلئے آپ کو سیکرٹری کامرس سے مشورہ کر لینا چاہیے، کیونکہ انڈا اِن دنوں ترکی اور دوسرے ممالک سے درآمد ہورہا ہے، دوسرے ممالک بھی انڈے پر ٹیرف لگا سکتے ہیں اور جس کا اثر امریکی صارفین پر پڑے گا” سیکرٹری جواب دیتا ہے ” امریکا کا صدر کون ہے ؟ میں یا کامرس سیکرٹری ،تم ڈرافٹ تیار کرلو میں دستخط کر دونگا۔کامرس سیکرٹری کو اُس کی کاپی بھیج دینا اور میڈیا کو میری ترجمان سنبھال لے گی، ٹھیک ہے ترکی کے صدر اردگان ناراض ہو جائیں گے کہ ترکی کے انڈے کو امریکی صدر مہنگے قیمت پر فروخت کررہے ہیں اور اِس سے ترکی کی ساکھ خراب ہورہی ہے، ڈیموکریٹس والے نیا شوشہ چھوڑینگے کہ انڈا مہنگا ہوگیا ہے ، اسلئے امریکی عوام انڈا نہیں کھارہی ہے اور جس کی وجہ کر امریکی شرح پیدائش میں کمی واقع ہوسکتی ہے، کروڑوں کی تعداد میں امیگرنٹس کو بلانے کی ضرورت پڑ جائیگی لیکن میں صدر امریکا ہوں اور صرف میں فیصلہ کر سکتا ہوں،میں ایک ماہ میں دو سو ٹیرف کا اعلان کرتا ہوں اور تین سو کو واپس لیتا ہوں، میں امریکی عوام کو زک پہنچانا نہیں چاہتا” صدر امریکا نے کہاایک ٹیرف اور دوسرا ڈیپورٹیشن جو موجودہ ایڈمنسٹریشن کے سر پہ سوار ہے، اور جس میں صدر ٹرمپ کے حواری پیش پیش ہیں، مصدقہ خبریں آرہی ہیں کہ آئس نہ صرف غیر قانونی مائیگرنٹس کو ڈیپورٹ کر رہی ہے ، بلکہ اُس کی زد میں قانونی مائیگرنٹس بھی مستثنیٰ نہیں، ایسے بے شمار شواہد سامنے آئے ہیں کہ آئس نے لیگل مائیگرنٹ کو گرفتار کرکے اُس کے ملک بھیج دیا ہے ۔میری لینڈ کے ایک شخص نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوئم اور یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز کے ڈائریکٹر ٹوڈ لیئن کے خلاف ایک مقدمہ دائر کردیا ہے، السلوا ڈور سے تعلق رکھنے والے کلمار گارشیا نے دعوی کیا ہے کہ سال 2019 ء میں ایک جج نے اُسے فیڈرل پروٹکشن گرانٹ دیا تھا جس کی رو سے اُسے اُس کے آبائی ملک بھیجنے پر پابندی عائد تھی تاہم گارشیا کیلئے وہ قانونی کاروائی کار گر ثابت نہیں ہوئی اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے اہلکاروں نے اُسے اُس کی یو ایس سٹیزن اہلیہ اور ایک معذور بیٹے سے جدا کر کے واپس ایلسلواڈور بھیج دیا،آئس نے یہ اعتراف کیا ہے کہ اُنہوں نے یہ غلطی کی تھی لیکن وہ اُسے واپس لانے سے معذرت کر رہے ہیں۔یہ واقعہ مارچ 2025 ء میں بغیر کسی قانونی چارہ جوئی کے ظہور پذیر ہوااور اُسے اُس کے قانونی حیثیت سے محروم کر دیا گیا،گارشیا نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ وہ نہ ہی کبھی امریکا میں یا اپنے آبائی وطن السلواڈور یا کسی اور ملک میں گرفتار ہوا ہے، عدالتی سماعت کے دوران آئس نے یہ موقف اختیار کیا کہ گارشیا کمیونٹی کیلئے ایک انتہائی خطرنا ک شخص ہے، اور السلواڈور کے ایک خطرناک گینگ ایم ایس – 13 کا سرگرم رکن ہے، جس کے گینگ کے ممبرز نے لانگ آئلینڈ کے متعدد افراد کو قتل کرچکے ہیں۔12 مارچ 2025 ء کو آئس کے ایک افسر نے اُسے اُس کے گھر سے گرفتار کیا تھا اور کہا کہ ہوم لینڈ سیکورٹی کے انوسٹی گیشن کی بناء پر اُس کے اسٹیٹس کو منسوخ کردیا گیا ہے ، اور اِسی بناء پر اُسے گرفتار کیا جارہا ہے بعد ازاں اُس نے اپنی اہلیہ کو ٹیلیفون کرکے بتایا کہ آئس کے اہلکار اُس سے پھر اُس کی گینگ سے وابستگی کے بارے میں استفسار کر رہے ہیں، اور جلد ہی وہ امیگریشن جج کے سامنے پیش کیا جائیگا لیکن بجائے جج کے سامنے پیش کئے جانے کے اُسے بتایا گیا کہ وہ السلواڈور کی حکومت کو مطلوب ہے.ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے اُس کے السلواڈور سے واپسی کے امکانات کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اُنکے دائرہ اختیار سے باہر ہے لیکن ڈسٹرکٹ جج پاؤلا زینیز نے حکم دیا ہے کہ گارشیا کو 7 اپریل سے قبل اُن کی عدالت میں پیش کیا جائے ، ورنہ خمیازہ بھگتنے کیلئے حکومت تیار رہے،بعض افراد اپنی شومئی قسمت کی وجہ کر بھی ڈیپورٹ ہو جاتے ہیں، مثلا”لیولین ڈکسن جو پچاس سال سے امریکا میں مقیم ہے اور ایک گرین کارڈ ہولڈر ہے اپنی بدقسمتی کی وجہ کر آئس کے حراست خانہ ٹاکوما میں قید ہے،وہ گزشتہ فروری فلپائن اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئی تھی،جب وہ واپس امریکا پہنچی تو آئس نے اُسے ٹاکوما کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے گرفتار کر لیا، گرفتاری کی وجہ ڈکسن کی بیس سال قبل کسی غبن کے الزام میں تھی لیکن غبن کی رقم کی واپسی کے بعد اُس کے الزام کو نمٹادیا گیا تھا اور وہ جیل میں کوئی وقت نہیں گزارا تھا۔ماضی میں بھی اُس نے غیر ملک کا سفر کیا تھا حتی کہ اُس کے گھر والے بھی اِس سے آگاہ نہ تھے، ڈکسن نے اپنے گرین کارڈ کو دو مرتبہ تجدید کر وایا تھا، اُس کی امریکی سٹیزن شپ نہ لینے کی وجہ یہ تھی کہ اُس نے اپنے والد سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایسا نہیں کرے گی تاکہ اُسے اپنی جائداد کی نگرانی کرنے یا وارثت کے لینے میں کوئی دشواری نہ ہو، ڈکسن کے وکیل نے بتایا کہ اگر وہ دو مرتبہ اُسی طرح کا جرم کرچکی ہو تو اُسے ڈیپورٹ کیا جاسکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here